امریکہ کے صدر کی سرکاری رہائش گاہ، جسے وائٹ ہاؤس کہا جاتا ہے، میں ہفتے کی رات کوکین پائے جانے کے بعد امریکی سیکرٹ سروس نے معاملے کی تفتیش شروع کر دی ہے۔
حیران کن طور پر کوکین وائٹ ہاؤس کے ویسٹ ونگ سے برآمد ہوئی جہاں اوول آفس سمیت صدارتی عملے کے دفاتر موجود ہیں۔
سیکرٹ سروس کے اہلکار اس حصے کا جائزہ لے رہے تھے جب انھیں ایک ایسے علاقے میں مشکوک پاؤڈر ملا جہاں سیاحوں کو بھی آنے کی اجازت دی جاتی ہے۔
کوکین کی برآمدگی کے بعد وائٹ ہاوس کے اس حصے کو کچھ دیر کے لیے خالی بھی کروایا گیا۔
اس وقت امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کے اہلخانہ وائٹ ہاؤس میں موجود نہیں تھے۔ وہ ریاست میری لینڈ میں واقع کیمپ ڈیوڈ میں تھے۔
قانون نافذ کرنے والے ادارے کے ایک سینئر اہلکار نے سی بی ایس نیوز کو بتایا ہے کہ کوکین ایک ایسی جگہ سے برآمد ہوئی جسے سٹوریج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور وائٹ ہاؤس کا عملہ اور مہمان یہاں موبائل فون رکھتے ہیں۔
کوکین برآمد ہونے کے بعد احتیاطی تدابیر کے تحت وائٹ ہاؤس کمپلیکس کو کچھ دیر کے لیے بند کر دیا گیا۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق مشکوک پاؤڈر برآمد ہونے کے بعد اس کا ٹیسٹ کیا گیا جس سے ثابت ہوا کہ یہ کوکین ہی تھی۔
حکام نے سی بی ایس کو بتایا کہ امریکی سیکرٹ سروس اب اس بات کا جائزہ لے رہی ہے کہ کوکین وائٹ ہاؤس کے اندر کیسے پہنچی۔ حکام کے مطابق اس تفتیش کے دوران وائٹ ہاؤس کے کیمرہ اور دیگر دستاویزات کا جائزہ لے کر جانچا جائے گا کہ اس حصے میں کن افراد کو داخل ہونے کی اجازت تھی۔
تاہم وائٹ ہاؤس کا ویسٹ ونگ کافی وسیع ہے جس میں امریکی صدر کے لیے مخصوص دفاتر بھی موجود ہیں جن میں اوول آفس اور سچوئیشن روم بھی شامل ہیں۔
اسی حصے میں امریکہ کی نائب صدر کا دفتر بھی ہے۔ اس کے علاوہ وائٹ ہاؤس کے چیف آف سٹاف اور پریس سیکرٹری کے دفاتر موجود ہیں جبکہ عملے کے سینکڑوں افراد اس حصے میں موجود ہوتے ہیں۔