پاکستانی حکومت کی جانب سے حزب اختلاف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو ایک بار پھر نو مئی کے واقعات کا ماسٹر مائنڈ ٹھہرایا گیا ہے نہ صرف یہ بلکہ آرمی چیف کی زیر قیادت ہونے والی فارمیشن کمانڈرز کانفرنس میں بھی فوجی تنصیاب پر حملوں اور اس سے جڑے واقعات متعلق ’سخت اعلامیہ‘ جاری کیا گیا، ان حالات میں ماہرین کہتے ہیں کہ جہاں ایک طرف عمران خان کے خلاف فوجی ایکٹ کے تحت کارروائی کے امکانات بڑھتے جا رہے ہیں وہیں عمران خان سے راہیں الگ کرنے والے سیاستدان جہانگیر ترین کی جانب سے اپنی نئی سیاسی پارٹی استحکام پاکستان کے اعلان سے پی ٹی آئی کی انتخابی سیاست کو بھی دھچکا پہنچ سکتا ہے۔
ملک کے کچھ حلقوں میں کمانڈرز کانفرنس کے اعلامیے کو پی ٹی آئی اور عمران خان کے لیے ایک بری خبر بھی قرار دیا جا رہا ہے۔
’عمران خان کی اپنی آواز میں آڈیو موجود ہے‘
پاکستان کے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ نو مئی کے واقعات کے ماسٹر مائند عمران خان ہیں اور نو مئی کے واقعات سے متعلق چیئرمین پی ٹی آئی کی اپنی آواز میں آڈیو گفتگو موجود ہے۔ جبکہ بعدازاں انھوں نے یہ ٹویٹ بھی کیا
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی ایسی گفتگو موجود ہے کہ شاید عدالت کو بھی کہنا پڑے کہ اسے ان کیمرہ کر دیں۔
جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا پی ٹی آئی سربراہ عمران خان کا یہ کہتے ہیں کہ مجھے خدشہ ہے کہ میرا ملٹری کورٹ میں ٹرائل کیا جائے گا تو ان سے یہ پوچھا جانا چاہیے کہ یہ جو سب کچھ ہوا ہے اگر آپ اس کے منصوبہ ساز نہیں ہیں تو پھر اور کون ہے؟
انھوں نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کس نے 2014 میں ریاست کے خلاف نافرمانی کی تحریک کی بات کی تھی؟ کس نے اس وقت بل جلا کر لوگوں سے کہا تھا کہ آپ حکومت کو بل ادا کرنا چھوڑ دیں، کس نے بیرون ملک پیسہ بینکوں کے ذریعے کی بجائے ہنڈی سے بھجوانے کا کہا تھا؟
کس نے اس وقت پولیس تھانوں پر حملے کر کے مجرمان کو چھڑوایا تھا، اور پی ٹی وی کی عمارت پر حملہ کس نے کیا تھا؟
چیئرمین پی ٹی آئی کو پر الزام عائد کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا عمران خان نے ایک سال زمان پارک میں بیٹھ کر منصوبہ سازی کی، ان کے تانے بانے غیر ملکی پاکستان مخالف ایجنسیوں کے ساتھ ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ نو مئی کو عوامی ہجوم نہیں بلکہ وہ چند لوگ باہر نکلے تھے جنھیں زمان پارک میں تربیت دی گئی۔
انھوں نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ شخص کہتا تھا کہ اس کا گرفتار ہونا ریڈ لائن ہے، یہ شخص کہتا تھا اس کو گرفتار کیا گیا تو ریاست کو تہس نہس کر دیا جائے گا۔
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا یہ کہتے ہیں ان کے ساتھ سیاسی ورکر کے طور پر برتاؤ کیا جائے لیکن اب ایسا نہیں ہو گا کیونکہ ان لوگوں نے لائن کراس کر دی ہے۔
انھوں نے ایک بار پر پی ٹی آئی پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ کور کمانڈر ہاؤس کے کیمپ آفس کے حصے سے حساس معلومات کو اٹھا کر آگ لگا دی گئی۔ اب یہ سیاسی اور انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں، ان لوگوں کے تانے بانے بیرونی قوتوں کے ساتھ ملتے ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کے یہ بیانات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب نو مئی کے واقعات پر قومی سلامتی کمیٹی اور کور کمانڈرّ کانفرنس کے بعد آج آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی زِیر صدارت جی ایچ کیو میں فارمیشن کمانڈرز کانفرنس میں نو مئی کے واقعات پر سخت اعلامیہ جاری کیا گیا ہے۔
فارمیشن کمانڈرز کانفرنس کے اعلامیے میں کیا ہے؟
پاکستان کی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے فارمیشن کمانڈرز کانفرنس کے جاری اعلامیے کے مطابق’ فارمیشن کمانڈ کانفرنس کے شرکا نے یوم سیاہ، سانحہ نو مئی کے واقعات کی سخت ترین مذمت کی۔‘
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کانفرنس کے شرکا نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ’اب وقت آ گیا ہے کہ ان کے منصوبہ سازوں اور ماسٹر مائنڈز کے خلاف قانون کی گرفت مضبوط کی جائے۔‘
کانفرنس سے خطاب میں آرمی چیف نے کہا کہ ’رِیاست پاکستان اور مسلح اَفواج، شہداء پاکستان اور اِن کے اہلخانہ کو احترام کی نگاہ سے دیکھتی ہیں اور ان کی لازوال قربانیوں کو ہمیشہ سراہتی رہے گی۔‘
اعلامیے کے مطابق آرمی چیف نے کہا ’قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سیکورٹی فورسز پر پرتشدد حملے، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور سیاسی سرگرمیوں کو روکنے کے بے بنیاد الزامات کا مقصد عوام کو گمراہ کرنا اور مسلح افواج کو بدنام کرکے مذموم سیاسی مفادات کا حصول ہے۔‘
آرمی چیف نے کہا ’ملک دشمن عناصر اور ان کے حامی، جعلی اور بے بنیاد خبروں اور پروپیگنڈہ کے ذریعے معاشرتی تفرقہ اور انتشار پیدا کرنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں، قوم کے بھرپور تعاون سے تمام تر ناپاک عزائم کو ناکام بنایا جائے گا۔‘
آرمی چیف نے کہا ’بگاڑ پیدا کرنے کی اور فرضی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے پیچھے پناہ لینے کی تمام تر کوششیں بے سود ہیں۔ کثرت سے جمع کیے گئے ناقابلِ تردید شواہد کونہ جھٹلایا اور نہ ہی بگاڑا جا سکتا ہے۔‘
اعلامیے کے مطابق آرمی چیف نے کہا ’مخالف قوتوں کے ناپاک عزائم کو مکمل طور پر ناکام بنانے کی راہ میں کسی بھی جانب سے رکاوٹیں کھڑی کرنے اور ابہام پیدا کرنے کی کوششوں کو آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔‘
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’شہدا کی یادگاروں، جناح ہاؤس کی بے حرمتی کرنے والوں اور فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کو پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت جلد انصاف کے کٹہرے میں لا کر کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے۔ کانفرنس کے شرکاء نے اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ افواجِ پاکستان، ملک کی سلامتی اور استحکام کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرے گی۔‘
’کمانڈرز کانفرنس کا اعلامیہ عمران خان کے لیے بری خبر ہے‘
صحافی حامد میر نے اے آر وائی کے پروگرام ایلیونتھ آر میں اینکر پرسن وسیم بادامی کے سوال پر تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ فارمیشن کمانڈرز کانفرنس کا جاری کردہ اعلامیے کو سخت ترین نہیں کہا جا سکتا تاہم یہ بہت سوچ بچار کے ساتھ لکھا گیا ہے اور اس اعلامیے کے ذریعے سوشل میڈیا پر فوج سے متعلق پھیلائی گئیں غلط فہمیوں کو دور کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف نے سوشل میڈیا پر فوجی قیادت سے متعلق پھیلائی گئی غلط فہمیوں سے متعلق اس کانفرنس میں کھل کر اظہار کیا گیا اور نو مئی کے واقعات سے متعلق اتفاق رائے پیش کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ اس اعلامیے میں کسی سیاسی جماعت یا سیاستدان کا نام تو نہیں لیا گیا ہے ہر ذی شعور پاکستانی سمجھتا ہے کہ یہ پی ٹی آئی سربراہ عمران خان کے لیے بہت بری خبر ہے۔
رانا ثنا اللہ کے دیے گئے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے حامد میر نے پروگرام میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف فوجی عدالت میں مقدمہ چلے گا اور یہ اس ضمن میں پہلی قسط ہے۔
صحافی حامد میر نے تبصرہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ موجودہ عسکری قیادت اس تاثر کو بھی ختم کر دے گی کہ اس ملک میں صرف سیاستدانوں کا ہی احتساب ہوتا ہے۔ وہ لوگ جو سمجھتے ہیں کہ وہ فوج کا کور استعمال کر سکیں گے اور وہ لوگ جن کے بارے میں ٹھوس ثبوت موجود ہیں کہ وہ نومبر 2022 تک عمران خان کو ورغلاتے رہے، عمران خان کو مجبور کرتے رہے اور مینیج کرتے رہے اور سازشوں میں شامل تھے لیکن اب تک ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی، لگتا ہے ان کے خلاف بھی کارروائی ہو گی۔
حامد میر نے جہانگیر ترین کی جانب سے نئی پارٹی کے اعلان اور اس میں پی ٹی آئی کے سابق اہم رہنماؤں کو اکٹھا کرنے سے متعلق تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’اصل حیرت تو لوگوں کو اس وقت ہو گی جب جہانگیر ترین کی پارٹی میں شمولیت کرنے والوں کی دوسری اور تیسری قسط ہو گی۔۔۔ان کے خیال میں آج تو صرف پہلی قسط ہے۔‘
جبکہ اگر سوشل میڈیا پر اس کانفرنس کے اعلامیے سے متعلق دیگر چند صحافیوں کی رائے کا جائزہ لیا جائے تو وہ بھی اسے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور پی ٹی آئی کی مستقبل کے لیے کچھ اچھا نہیں سمجھتے۔
پاکستان کے نامور صحافی و اینکر پرسن کامران خان نے ایک ٹوئٹ کرتے ہوئے تبصرہ کیا کہ ’اب عمران خان کی سیاست کو کوئی معجزہ ہی بچا سکتا ہے۔۔۔آج عمران کہانی کا آخری باب فارمیشن کمانڈرز کانفرنس میں رقم کر دیا گیا۔۔‘
جبکہ صحافی سرل المیڈا نے ٹویٹ میں لکھا کہ ’آئی ایس پی آر کے جاری کردہ اعلامیے کا مطلب خدا حافظ عمران ہے۔۔۔‘
امریکہ میں مقیم پاکستان صحافی انور اقبال نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’فارمیشن کمانڈرز کانفرنس میں کہا گیا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ان کے منصوبہ سازوں اور ماسٹر مائنڈز کے خلاف قانون کی گرفت مضبوط کی جائے۔ یعنی اب عمران خان بمقابلہ فوج ہے اور تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ ادارے کسی ایک شخص سے زیادہ طاقتور ہوتے ہیں۔ کیا ایسا نہیں ہے؟