صحافت کی تعریف بیان کرتے ہوئے کہا جاتا ہے کہ اگر کتا انسان کو کاٹ لے تو خبر نہیں مگر اگر انسان کتے کو کاٹ لے تو خبر ضرور ہے۔
مگر اگر امریکی صدر کا پالتو کتا اپنے مالک کی حفاظت پر مامور اہلکار کو ہی کاٹ لے تو یہ خبروں میں تو آئے گا۔ تو جناب کچھ ایسا ہی ہوا ہے۔
امریکی صدر بائیڈن کے کمانڈر نامی کتے نے وائٹ ہاؤس میں تعینات ایک اور خفیہ ایجنسی کے اہلکار کو کاٹ لیا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن کے جرمن شیفرڈ نسل کے کمانڈر نامی دو سالہ کتے کی جانب سے ایسا پہلی مرتبہ نہیں کیا گیا بلکہ یہ 11ویں مرتبہ ہے کہ اس نے وائٹ ہاؤس یا جو بائیڈن کے آبائی گھر میں تعینات کسی اہلکار کو کاٹا ہو۔
منگل کو خفیہ ایجنسی کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کتے نے اہلکار کو پیر کی شب کاٹا جس کے بعد متاثرہ اہلکار کا علاج ایجنسی کمپلیکس میں کیا گیا۔
امریکی صدارتی دفتر وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری نے اس سے قبل ان حملوں کا ذمہ دار وائٹ ہاؤس میں رہنے کے تناؤ کو قرار دیا تھا۔
جولائی میں ان کا کہنا تھا کہ ’جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ وائٹ ہاؤس ایک منفرد اور تناؤ والی جگہ ہے اور مجھے یقین ہے کہ آپ سب اس کے بارے میں جانتے اور سمجھتے ہیں۔‘
’یہ ہم سب کے لیے انوکھا اور تناؤ والا ہے اور آپ تصور کر سکتے ہیں کہ ایسی جگہ پر ایک پالتو جانوروں کے لیے رہنا کیسا ہو گا۔‘
امریکی صدر جو بائیڈن کے دو جرمن شیفرڈ کتوں میں سے کمانڈر نامی کتا چھوٹا ہے۔
کمانڈر کے انسانوں کو کاٹنے کے دیگر واقعات ڈیلاویئر میں صدر اور خاتون اول کے گھر پر پیش آئے ہیں۔
سیکرٹ سروس کے ترجمان انتھونی گگلیلمی کا کہنا ہے کہ ’کل شام آٹھ بجے کے قریب، یونیفارم میں ملبوس سیکرٹ سروس ڈویژن کے ایک پولیس افسر کا امریکی صدر کے پالتو کتے سے آمنا سامنا ہوا اور اس نے اس اہلکار کو کاٹ لیا۔‘
بعدازاں انھوں نے امریکی ٹی وی چینل سی این این کو بتایا کہ زخمی افسر نے منگل کو سیکرٹ سروس کے ڈائریکٹر کمبرلی چیٹل سے بات کی اور وہ ٹھیک ہے۔
جولائی میں وائٹ ہاؤس کے حکام نے کہا تھا کہ وہ اہلکاروں پر حملوں کے بعد کمانڈر کو نئی تکنیکوں سے پٹا ڈالنے اور تربیت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
جولائی میں ایک قدامت پسند گروہ کی جانب سے معلومات کے حصول کی آزادی کے قانون کے تحت دائر ایک درخواست سے خفیہ سروس کے ریکارڈ سے حاصل کردہ معلومات کے مطابق امریکی صدر کے کتے کمانڈر کے کاٹنے کے 10 دیگر واقعات کا پتا چلتا ہے۔
ایک ای میل کے مطابق کمانڈر نامی کتے کے کاٹنے کا ایک واقعہ 26 اکتوبر 2022 کو پیش آیا جب خاتون اول جِل بائیڈن کمانڈر کو قابو میں رکھنے میں ناکام رہی تھیں۔
ایجنٹ نے ای میل میں لکھا تھا کہ ’میری تعیناتی کے وقت‘ کمانڈر‘ مجھے پر حملے آور ہوا تھا۔‘
اس افسر نے مزید لکھا تھا کہ خاتون اول کتے کو سنبھال نہیں سکی تھیں اور اس نے میرے گرد چکر کاٹنے شروع کر دیے تھے۔
’میرے خیال میں یہ صرف وقت کی بات ہے کہ ایک ایجنٹ یا افسر پر کتے کی جانب سے حملہ کیا گیا۔‘
تقریباً ایک ہفتے بعد ایک اور افسر نے لکھا کہ اسے دو بار کاٹا گیا۔ حملے کے عینی شاہد ایک اور افسر نے بتایا کہ انھیں حملہ آور کتے سے بچنے کے لیے ’سٹیل کی ٹوکری‘ استعمال کرنے پر مجبور کیا گیا۔
ایک سپروائزنگ ایجنٹ نے لکھا کہ ’ اس وقت صدر بائیڈن وہاں موجود تھے اور کمانڈر کی حرکت پر پریشان اور زخمی افسر کے بارے میں فکر مند دکھائی دے رہے تھے۔‘
صدر بائیڈن کا دوسرا میجر نامی کتا بھی سیکرٹ سروس کے اہلکاروں کو کاٹنے کے واقعات میں ملوث ہے۔
اس کے بعد سے اسے وائٹ ہاؤس سے باہر بھجوا دیا گیا ہے اور اب وہ صدر بائیڈن کے خاندانی دوستوں کے ساتھ رہتا ہے۔ جبکہ کمانڈر نامی کتا 2021 میں وائٹ ہاؤس میں آیا تھا۔ اسے صدر بائیڈن کے بھائی جیمز نے بطور تحفہ دیا تھا۔
اس سے پہلے صدر بائیڈن اور اہلخانہ کے پاس ایک ولو نامی پالتو بلی بھی ہے۔