اگر آپ گوگل پر نیوزی لینڈ کے کرکٹر ایش سوڈھی کے بارے میں سرچ کریں تو سب سے پہلے ایک ویڈیو نظر آتی ہے۔
ایش سوڈھی کی یہ ویڈیو انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے ریکارڈ کی ہے جس میں وہ پنجابی کمنٹری کی حمایت کرتے نظر آ رہے ہیں۔
ویڈیو میں وہ کہتے ہیں کہ ’میرا نام اندربیر سنگھ سوڈھی ہے۔ میرے خیال میں میچوں کی پنجابی میں کمنٹری ہونی چاہیے۔‘ ان کی ایک اور ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر کئی بار دیکھی جا چکی ہے جس میں وہ بلے کو تھامے پنجابی گانا گا رہے ہیں۔
انڈیا میں کرکٹ کے جنون سے ہر کوئی واقف ہے اور اسی جذبے کو انڈیا کے بیرون ملک مقیم شہری دنیا کے مختلف ممالک میں لے گئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انڈیا میں ہونے والے کرکٹ ورلڈ کپ 2023 کی مختلف ٹیموں میں کئی انڈین نژاد کھلاڑی بھی حصہ لے رہے ہیں۔
جو ٹیمیں ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی نہیں بھی کر سکیں، اُن میں بھی بہت سے کھلاڑی انڈین نژاد ہیں۔
کینیڈین ٹیم ون ڈے ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی نہیں کر سکی ہے لیکن وہ ٹی 20 ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کر چکی ہے اور اس ٹیم میں 5 سے زائد کھلاڑی انڈین نژاد ہیں۔ اس کے ساتھ ہی سنگاپور کرکٹ ٹیم کے 15 کھلاڑیوں میں سے 12 کھلاڑی انڈین نژاد ہیں۔
اور اگر ہم ریٹائر ہونے والے کھلاڑیوں کی بات کریں تو یہ فہرست کافی لمبی ہو جائے گی۔ ان میں ناصر حسین، جیتن پٹیل اور مونٹی پنیسر جیسے کھلاڑیوں کے نام بھی شامل ہوں گے۔
اس رپورٹ میں ہم آپ کو انڈین نژاد اُن پانچ کھلاڑیوں کے بارے میں بتانے جا رہے ہیں جو اس کرکٹ ورلڈ کپ 2023 میں مختلف ٹیموں کے لیے کھیل رہے ہیں۔
ایش سوڈھی
نیوزی لینڈ کی ٹیم میں لیگ بریک بولر کے طور پر کھیلنے والے ایش سوڈھی کا پورا نام اندربیر سنگھ سوڈھی ہے۔ وہ 31 اکتوبر 1992 کو لدھیانہ میں پیدا ہوئے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ایش سوڈھی نے بتایا کہ ان کے آباؤ اجداد پاکستان کے شہر لاہور سے 1947 میں تقسیم کے بعد انڈیا جا کر آباد ہو گئے تھے۔
’ای ایس پی این کرک انفو‘ کے مطابق اُن کے والدین بعد میں انڈیا سے نیوزی لینڈ منتقل ہوئے۔
ایش نے آکلینڈ کے ایک ہائی سکول میں تعلیم حاصل کی جو کرکٹ کے لیے مشہور نہیں تھا۔ یہی وجہ تھی کہ انھیں علاقائی کلب کی ٹیموں میں جگہ بنانا مشکل نظر آیا۔ اس کے ساتھ ایک اور پریشانی کا بھی سامنا کرنا پڑا۔
آکلینڈ کی پچیں سپن باؤلرز کے لیے بالکل مددگار نہیں تھیں۔ اس کے ساتھ علاقائی ٹیموں کے کپتانوں کو بھی سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ سوڈھی جیسے بولر کو کیسے استعمال کیا جائے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ایش نے بتایا کہ انھوں نے 12 سال کی عمر میں کرکٹ کھیلنا شروع کی تھی۔ ’جب میں نے کرکٹ کھیلنا شروع کیا تو میں نے یوٹیوب پر شین وارن اور عبدالقادر جیسے بولرز کی ویڈیوز دیکھنا شروع کر دیں۔‘ اس کے بعد انھوں نے نیوزی لینڈ کے دیپک پٹیل سے باؤلنگ بھی سیکھی۔
ایش نے نیوزی لینڈ کے لیے اپنا پہلا ٹیسٹ میچ سال 2013 میں اور اپنا پہلا ون ڈے میچ سال 2015 میں کھیلا۔ ایش سوڈھی ون ڈے کرکٹ میں 60 سے زیادہ وکٹیں لے چکے ہیں۔
سوڈھی ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں زیادہ کامیاب رہے ہیں۔ انھوں نے ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں 126 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ وہ انڈیا کے خلاف کافی کامیاب رہے ہیں۔ انھوں نے ٹی ٹوئنٹی میں انڈیا کے خلاف 25 وکٹیں حاصل کی ہیں۔
ایش سوڈھی پنجابی گلوکار سدھو موسے والا اور ہپ ہاپ میوزک کے مداح ہیں۔ ایش سودھی نے اپنے انسٹاگرام بائیو میں خود کو ریپر کے طور پر بھی بیان کیا ہے۔
ایش سوڈھی کے پسندیدہ کرکٹ کھلاڑی وی وی ایس لکشمن ہیں۔ اسی لیے انھوں نے اپنی ایک بیٹی کا نام ڈاہلیا لکشمی سوڈھی رکھا ہے۔
راچن رویندرا
اب ہم ایک ایسے کرکٹ کھلاڑی کی بات کرنے جا رہے ہیں جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کا نام دو کرکٹ کھلاڑیوں کے نام پر رکھا گیا۔
ہم نیوزی لینڈ ٹیم کے ایک اور انڈین نژاد سٹار راچن رویندرا کی بات کر رہے ہیں۔
راچن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کے نام کا پہلا حصہ یعنی ’را‘ سابق انڈین کھلاڑی راہول ڈریوڈ جبکہ ’چن‘ سچن سے لیا گیا ہے۔ ایک انٹرویو میں جب راچن سے اس بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے اس کی تصدیق کی۔
راچن رویندرا 18 نومبر 1999 کو ویلنگٹن میں پیدا ہوئے۔
سنہ 2018 میں جب راچن ایک بیٹنگ آل راؤنڈر کے طور پر انڈر 19 ورلڈ کپ کھیل رہے تھے تو ان کے والد روی کرشنامورتی نے ای ایس پی این کرک انفو سے بات کی۔
اس وقت روی نے کہا تھا کہ ’میں نے اپنی بیٹی کو کرکٹ میں لانے کی کوشش کی لیکن وہ کرکٹ نہیں کھیلی۔ میں نے راچن کے لیے کوشش بھی نہیں کی لیکن اس نے کھیلنا شروع کر دیا۔‘
راچن کے والدین کا تعلق بنگلورو سے ہے اور وہ راچن کی پیدائش سے قبل نیوزی لینڈ میں آباد ہو گئے تھے۔
راچن کے والد بنگلور میں کلب کرکٹ کھیلتے تھے۔ سابق انڈین فاسٹ بولر سری ناتھ کو بھی ان کا اچھا دوست سمجھا جاتا ہے۔
راچن کے مطابق سری ناتھ نے ان کے ساتھ کرکٹ کے بہت سے مشورے اور تجربات شیئر کیے ہیں۔
راچن ابھی اپنے کیریئر کے ابتدائی مراحل میں ہیں۔ انھوں نے کرکٹ ورلڈ کپ 2023 کے پہلے میچ میں انگلینڈ کے خلاف شاندار کارکردگی دکھائی اور 96 گیندوں پر 123 رنز کی شاندار اننگز کھیلی اور مین آف دی میچ بھی رہے۔ راچن کو نیوزی لینڈ کے روشن مستقبل کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔
وکرم جیت سنگھ
وکرم جیت سنگھ ہالینڈ کی ٹیم میں شامل ہیں۔ 20 سالہ وکرم جیت سنگھ کا تعلق جالندھر سے ہے اور وہ بائیں ہاتھ کے بلے باز ہیں۔ انھوں نے اپنے کیریئر کا آغاز نیوزی لینڈ کے خلاف ون ڈے میچ سے کیا۔
وکرم جیت سنگھ 2003 میں پنجاب کے ضلع جالندھر کے گاؤں چیمہ خورد میں پیدا ہوئے۔ وکرم جیت کے دادا خوشی چیمہ 1980 کی دہائی میں پنجاب سے ہالینڈ چلے گئے تھے۔
اس وقت وکرم جیت کے والد ہرپریت سنگھ کی عمر صرف 5 سال تھی۔ بیرون ملک جانے کے بعد بھی وکرم جیت کا خاندان پنجاب سے جڑا رہا۔
وکرم جیت نے اپنی ابتدائی تعلیم جالندھر کے ایک نجی اسکول سے حاصل کی۔ 2008 میں وکرم جیت سنگھ پانچ سال کی عمر میں ہالینڈ گئے تھے۔
وکرم جیت کے والد بھی کرکٹ کے دلدادہ ہیں اور انھوں نے اپنے بیٹے کو کھیل کی طرف راغب کیا۔
وکرم جیت سنگھ نے 11 سال کی عمر میں انڈر 12 کرکٹ ٹورنامنٹ کھیلنا شروع کیا۔
وکرم جیت کے دادا خوشی چیمہ نے بی بی سی کے پردیپ شرما کو بتایا کہ ’2016 سے 2018 تک، وکرم جیت نے چندی گڑھ کی ایک کرکٹ اکیڈمی میں کرکٹ سیکھی اور بعد میں جالندھر کے قریب ایک اور کرکٹ اکیڈمی میں تربیت حاصل کی۔‘
وکرم جیت سنگھ کے دادا کے بڑے بھائی لال سنگھ بتاتے ہیں کہ وکرم کو شروع سے ہی کرکٹ کا شوق تھا اور وہ جب بھی انڈیا آتے تو پریکٹس میں وقت گزارتے تھے۔
وکرم جیت سنگھ کا ایک چھوٹا بھائی بھی ہے جو نیدرلینڈ میں ہی پیدا ہوا تھا۔ یہ پورا خاندان ہالینڈ میں رہتا ہے اور خاندان کا ٹرانسپورٹ کا کاروبار ہے۔
وکرم جیت سنگھ اب ہالینڈ کے لیے اوپننگ بلے باز کے طور پر کھیل رہے ہیں۔ بائیں ہاتھ کے بلے باز وکرم جیت نے اب تک 25 میچوں میں 800 سے زیادہ رنز بنائے ہیں۔
وہ اب تک ون ڈے میں ایک سنچری اور 5 نصف سنچریاں بنا چکے ہیں۔ ورلڈ کپ کے پہلے میچ میں انھوں نے پاکستان کے خلاف 52 رنز کی شاندار اننگز کھیلی۔
انیل تیجا
ورلڈ کپ 2023 کے کوالیفائرز کے دوران نیدرلینڈ کا مقابلہ دو مرتبہ کی عالمی چیمپئن ویسٹ انڈیز سے تھا۔
ویسٹ انڈیز نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 374 رنز بنائے۔ جواب میں ہالینڈ نے بھی اچھا کھیل پیش کیا۔
اس میچ میں نیدرلینڈ سے تعلق رکھنے والے انڈین نژاد انیل تیجا نے شاندار سنچری سکور کی۔ انھوں نے 76 گیندوں پر 111 رنز بنائے۔ میچ ٹائی ہو گیا اور سپر اوور میں نیدرلینڈ نے فتح حاصل کی۔
تیجا اس میچ کے بعد بہت جذباتی ہو گئے کیونکہ ان کی محنت رنگ لائی۔
تیجا کی پیدائش آندھرا پردیش کے وجے واڑہ میں ہوئی تھی۔ کرک انفو کے مطابق تیجا 6 سال کی عمر میں اپنی والدہ کے ساتھ نیوزی لینڈ چلے گئے تھے۔
سکول کے بعد انھوں نے آکلینڈ میں کرکٹ کھیلنا جاری رکھا۔ انھوں نے مارک چیپ مین، کولن منرو، گلین فلپس جیسے نیوزی لینڈ کے موجودہ کھلاڑیوں کے ساتھ لسٹ اے کرکٹ کھیلی لیکن نیوزی لینڈ کی ٹیم میں جگہ نہ بنا سکے۔
اس کے بعد تیجا نے 2019 میں ڈچ شہر یوٹریچٹ کے ایک کلب کے لیے کھیلنا شروع کیا۔ بہت ڈرامائی انداز میں ان کو ہالینڈ میں نوکری مل گئی اور پھر ہالینڈ کی ٹیم میں بھی جگہ ملی۔
کرک انفو سے بات کرتے ہوئے تیجا کا کہنا ہے کہ ان کی ماں نے ان کے لیے بہت قربانیاں دی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ’میری ماں نے مجھے اکیلے پالا۔ واپس آ کر انڈیا میں سکونت اختیار کی۔ میں 16 سال کی عمر سے نیوزی لینڈ میں تنہا رہ رہا تھا۔‘
تیجا کو گذشتہ سال مئی میں ہالینڈ کی ٹیم میں منتخب کیا گیا تھا۔ اب تک وہ نیدرلینڈز کے لیے 20 سے زیادہ ون ڈے اور 6 ٹی ٹوئنٹی میچ کھیل چکے ہیں۔
کیشو مہاراج
کیشو مہاراج جنوبی افریقہ کی ٹیم میں انڈین نژاد کھلاڑی ہیں۔ 33 سالہ کیشو مہاراج نے 2014-2015 اور 2015-16 کے سیزن میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ اسی کارکردگی کی بنیاد پر انھیں جنوبی افریقہ کی قومی ٹیم میں شامل کیا گیا۔
کیشو کم عمری میں تیز گیند باز تھے لیکن بعد میں سپن باؤلنگ کا رخ کیا۔ انھوں نے اپنا پہلا ٹیسٹ میچ آسٹریلیا کے خلاف کھیلا۔
کیشو مہاراج جنوبی افریقہ کے لیے اب تک 49 ٹیسٹ اور 31 ون ڈے میچ کھیل چکے ہیں۔