گجرات ہائیکورٹ نے کانگریس پارٹی کے رہنما اور اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کی جانب سے مودی نام سے جڑے ہتک عزت کے معاملے میں انھیں سنائی گئی سزا معطل کرنے کی درخواست مسترد کر دی ہے۔
سورت کی سیشن کورٹ نے 23 مارچ کو راہل گاندھی کو2019 میں ایک انتخابی ریلی کے دوران ملک کے وزیراعظم نریندر مودی کے نام کے بارے میں تبصرے پر دو برس قید کی سزا سنائی تھی۔
اس فیصلے کے خلاف راہل گاندھی نے مقامی عدالت میں اپیل کی تھی اور اسے مسترد کیے جانے کے بعد سابق رکنِ پارلیمان نے ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔
دو مئی کو گجرات ہائی کورٹ کے جسٹس ہیمنت پراچک پر مشتمل بینچ نے معاملے کی سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا جو جمعے کو سنایا گیا۔
اس فیصلے کے بعد راہل گاندھی کے آئندہ برس انتخابات میں حصہ لینے کے معاملے پر چھائے بےیقینی کے بادل مزید گہرے ہو گئے ہیں۔
انھیں تاحال گرفتار نہیں کیا گیا ہے اور ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے جنرل سیکرٹری کے سی وینوگوپال نے کہا ہے کہ پارٹی گجرات ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرے گی۔۔
اس سزا کی وجہ سے راہل کی انڈین پارلیمان کی رکنیت بھی منسوخ کر دی گئی تھی۔ وہ انڈیا کی جنوبی ریاست کیرالہ کے ویاند علاقے سے رکن پارلیمان منتخب ہوئے تھے۔
واضح رہے کہ انڈین قانون کے مطابق اگر کسی رکن پارلیمان کو کسی معاملے میں دو برس یا اس سے زیادہ قید کی سزا دی جاتی ہے تو اس کی رکنیت فوراً ختم ہو جاتی ہے تاہم ابھی یہ واضح نہیں کہ راہل گاندھی آئندہ پارلیمانی انتخابات میں حصہ لینے کے مجاز ہوں گے یا نہیں ۔
کانگریس پارٹی نے راہل گاندھی کو سزا دینے کے عدالتی فیصلے کو غلط قرار دیتے ہوئے اسے حکمران جماعت بی جے پی کے سیاسی انتقام کی کڑی کہا ہے۔ پی جے پی اس الزام سے انکار کرتی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں تمام کارروائی قانون کے مطابق ہوئی ہے۔
راہل گاندھی کو سزا کیوں ہوئی؟
سنہ 2019 کا یہ معاملہ ’مودی‘ نام کے حوالے سے ان کے ایک تبصرے سے جڑا ہوا ہے۔ راہل گاندھی نے یہ بیان دیا تھا کہ ’تمام چوروں کا نام مودی کیسے ہے؟ نیروو مودی، للت مودی، نریندر مودی‘۔
نیروو مودی ہیرے کے تاجر ہیں اور ملک سے فرار ہیں، للت مودی انڈین پریمیئر لیگ کے سابق چیف ہیں جن پر ملک کے کرکٹ بورڈ کی جانب سے تاحیات پابندی لگائی گئی تھی۔ راہل گاندھی کا موقف ہے کہ ان کا یہ بیان کرپشن کو اجاگر کرنا تھا نہ کہ کسی برادری کے خلاف۔
ان کے خلاف یہ کیس بی جے پی میں ہی شامل وکیل پرنیش مودی نے درج کرایا تھا جن کا یہ کہنا ہے کہ انھوں نے پوری مودی برادری کو اپنے بیان سے تکلیف پہنچائی ہے۔
تاہم راہل گاندھی کے وکلا کی ٹیم نے میڈیا کو بتایا تھا کہ سماعت کے دوران راہل گاندھی نے کہا کہ وہ اپنے بیان سے کسی برادری کو تکلیف نہیں پہنچانا چاہتے تھے۔
راہل گاندھی نے 2019 میں کیا اور کیوں کہا تھا؟
2019 میں لوک سبھا انتخابی مہم کے دوران، راہل گاندھی نے کرناٹک کے علاقے کولار میں ایک انتخابی ریلی میں مودی نام والے لوگوں کے حوالے سے یہ بیان دیا تھا۔
اس وقت کانگریس کے صدر راہل گاندھی نے وزیراعظم نریندر مودی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ’چوکیدار سو فیصد چور ہے۔‘
گذشتہ لوک سبھا انتخابات میں نریندر مودی نے خود کو ملک اور عوام کا ’چوکیدار‘ بتا کر مہم چلائی تھی۔
یہ رافیل طیاروں سے متعلق سودے کے بارے میں تھا۔ راہل نے ریلی میں کہا ’آپ نے 30 ہزار کروڑ روپے چرائے اور اپنے دوست انل امبانی کو دے دیے۔ آپ نے 100 فیصد رقم چرائی۔ چوکیدار چور ہے، نیرو مودی، میہول چوکسی، للت مودی، مالیا، انیل امبانی اور نریندر مودی۔ چوروں کا ٹولہ۔‘
اس کے بعد راہل نے طنزیہ انداز میں کہا ’میرا ایک سوال ہے، ان سب چوروں کے ناموں میں مودی، نیرو مودی، للت مودی اور نریندر مودی کیوں ہے؟ ہمیں نہیں معلوم کہ ایسے اور کتنے مودی آئیں گے؟‘
راہل گاندھی نے عدالت میں کیا کہا؟
معاملے کی سماعت کے دوران جج نے راہل گاندھی سے پوچھا کہ کیا انھوں نے اپنی غلطی قبول کی؟ تاہم اس پر راہل نے کہا کہ انھوں نے جان بوجھ کر کچھ نہیں کہا اور ان کے بیان سے درخواست گزار کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
اس پر درخواست گزار کے وکیل نے دلیل دی کہ راہل گاندھی پارلیمنٹ کے رکن ہیں، جہاں پورے ملک کے لیے قانون بنتے ہیں۔ ایسے میں اگر راہل گاندھی کو کم سزا سنائی جاتی ہے تو سماج میں ایک غلط پیغام جائے گا کہ جو لوگ قانون بنا رہے ہیں انھیں کم سزا دی جاتی ہے۔
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی نے راہل گاندھی کے وکیل کرت پان والا کے حوالے سے کہا کہ چیف جوڈیشل مجسٹریٹ (سی جے ایم) ایچ ایچ ورما کی عدالت نے گزشتہ ہفتے اس معاملے میں دونوں فریقوں کے دلائل سنے تھے اور 23 مارچ کو فیصلہ سنانے کی تاریخ دی تھی۔
راہل گاندھی اپنا بیان ریکارڈ کرانے کے لیے اکتوبر 2021 میں سورت کی عدالت میں حاضر ہوئے تھے۔
سزا کے اعلان کے بعد راہل نے کیا کہا؟
سزا کے اعلان کے بعد راہل گاندھی نے مہاتما گاندھی کا ایک قول ٹویٹ کیا تھا کہ ’میرا مذہب سچائی اور عدم تشدد پر مبنی ہے۔ سچائی میرا خدا ہے، عدم تشدد اس کے حصول کا ذریعہ ہے۔‘
دوسری جانب کانگریس نے کہا کہ راہل گاندھی ڈکٹیٹر کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں اور انھیں پولیس، کیس اور سزا سے ڈرانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
راہل گاندھی کے وکلاء کی ٹیم نے میڈیا کو بتایا کہ سماعت کے دوران راہل گاندھی نے کہا کہ وہ اپنے بیان سے کسی کمیونٹی کو تکلیف نہیں پہنچانا چاہتے تھے۔