دفاعی چمپیئن انگلینڈ کو گذشتہ روز جب احمد آباد کے نریندر مودی کرکٹ سٹیڈیم میں نو وکٹوں کی بھاری شکست ہوئی تو یہ نیوزی لینڈ کی جانب سے ایک مکمل ٹیم پرفارمنس قرار دی گئی۔
تاہم ایک بہترین بولنگ اور فیلڈنگ پرفارمنس کے ذریعے انگلینڈ کی مضبوط بیٹنگ کو سنبھلنے کا موقع نہ دینے کے باوجود جس کھلاڑی نے تمام نظریں اپنی جانب متوجہ کروا لیں وہ 23 سالہ آل راؤنڈر راچن رویندرا تھے۔
اس ٹورنامنٹ کے آغاز سے قبل رویندر کی بولنگ کے بارے میں بات ضرور ہو رہی تھی لیکن یہ کسی کو معلوم نہیں تھا کہ وہ نمبر تین پر آ کر انتہائی جارحانہ بلے بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے انگلینڈ کی بولنگ مکمل طور پر پچھاڑ دیں گے۔
لیفٹ آرم آف سپن آلراؤنڈر راچن رویندرا کے والد کا تعلق انڈیا سے ہے لیکن رویندرا خود 18 نومبر 1999 کو ویلنگٹن میں پیدا ہوئے تھے۔
ان کے والد کا نام روی کرشنامورتی ہے جو بنگلور میں سافٹ ویئر پروفیشنل تھے اور سنہ 1990 کی دہائی میں نیوزی لینڈ منتقل ہو گئے تھے۔
وہ خود کرکٹ کے اتنے شوقین تھے کہ جب رویندرا کی پیدائش ہوئی تو انھوں نے انھیں ’راچن‘ کا نام بھی دیا۔ یہ راہول ڈریوڈ کے نام کے حروف ’را‘ اور سچن ٹنڈولکر کے ’چن‘ کو ملا کر بنایا گیا یہ نام ان کی کرکٹ سے محبت کو ظاہر کرتا ہے۔
مگر بچپن میں انھیں سچن ٹنڈولکر پسند تھے اور ان کے موجودہ پسندیدہ کھلاڑیوں میں وراٹ کوہلی اور کین ولیمسن شامل ہیں۔
ان کے والد روی کرشنامورتی نے اپنی جوانی کے دوران بنگلور میں بہت سے کرکٹ میچ کھیلے تھے اور وہ نیوزی لینڈ میں کرکٹ کلب ’ہٹ ہاکس‘ کے بانی ہیں۔
رویندرا کے والد کرشنامورتی، جو کہ آئی سی سی امپائر بھی ہیں، سابق فاسٹ بولر جواہر لال سری ناتھ کے ساتھ کرکٹ کھیلتے تھے اور انھیں پیار سے ’سری ماما‘ کہہ کر پکارتے تھے۔
رویندرا کی بیٹنگ میں اتفاقیہ سٹروک کم تھے اور ایک مستند بلے باز جیسے سٹروک زیادہ۔ انھوں نے گیارہ چوکوں اور پانچ چھکوں کی مدد سے 123 رنز کی شاندار اننگز کھیلی اور نیوزی لینڈ کسی بھی موقع پر دفاعی موڈ میں جانے ہی نہیں دیا۔
انھوں نے مارک وڈ جیسے تیز بولر کو بھی انتہائی اطمینان سے چھکے لگائے اور بطور بلے باز دنیائے کرکٹ کی سب سے بڑی سٹیج پر بہترین انداز میں اپنی رونمائی کرنے میں کامیاب رہے۔
خیال رہے کہ ورلڈ کپ کا افتتاحی میچ جو عموماً میزبان ٹیم اور کسی دوسری ٹیم کے درمیان ہوتا ہے، اس مرتبہ گذشتہ ورلڈ کپ کی فائنل میں جانے والی دو ٹیموں کے درمیان تھا۔ اورشاید یہی وجہ تھی ایک لاکھ 30 ہزار تک تماشائیوں کی گنجائش والے نریندر مودی سٹیڈیم میں زیادہ تر سیٹوں پر لوگ نہیں تھے۔
نیوزی لینڈ نے ٹاس جیت کر پہلے بولنگ کا فیصلہ کیا جو اکثر افراد کے لیے حیران کن تھا تاہم نیوزی لینڈ کی بولنگ نے تمام وسوسے دور کر دیے اور انگلینڈ کو صرف 282 رنز پر محدود کرنے پر کامیاب ہو گئے۔
نیوزی لینڈ کے کپتان ٹام لیتھم نے بھی اچھی کپتانی کا مظاہر کرتے ہوئے گلین فلپس کو خوب استعمال کیا اور انھوں نے نیوزی لینڈ کو دو وکٹیں بھی دلوائیں۔ جواب میں نیوزی لینڈ نے مقررہ ہدف صرف 37ویں اوور میں صرف ایک وکٹ کے نقصان پر عبور کر لیا اور یوں ورلڈ کپ کا فاتحانہ آغاز کر دیا۔
نیوزی لینڈ کی جانب سے کانوے نے شاندار 152 رنز کی اننگز کھیلی جس میں 18 چوکے اور تین چھکے شامل تھے۔
’پاکستان نے اس کھیل کو ایک اور سپر سٹار دیا‘
جہاں ایک طرف کیوی بلے بازوں کی تعریف ہو رہی ہے وہیں دفاعی چیمپیئن انگلینڈ کی کارکردگی پر مایوسی ظاہر کی جا رہی ہے۔
میٹ رولر نے لکھا کہ راچن رویندرا نے 2019 کا ورلڈ کپ فائنل بنگلور کے ایک بار میں 19 سال کی عمر میں دیکھا اور اب چار سال بعد انھوں نے 2023 کے ورلڈ کپ کے افتتاحی میچ میں 82 گیندوں پر سنچری بنا ڈالی۔
کرکٹ تجزیہ کار ہرشا بوگلے نے کہا کہ ’نیوزی لینڈ 50 اوور کے ورلڈ کپ کو ٹی ٹوئنٹی میچ کے طرح کھیل رہے تھے۔‘
سابق پاکستانی کپتان عروج ممتاز نے کہا کہ بظاہر انگلینڈ کے غبارے سے ہوا نکل گئی کیونکہ ان سے بڑی توقعات رکھی جا رہی تھیں۔
مگر بعض صارفین نے یہ اظہار کیا کہ راچن رویندرا کو یہ اعتماد پاکستان کے خلاف وارم اپ میچ سے ملا۔ اسامہ نامی پاکستانی صارف نے کہا کہ ’ہم نے اس کھیل کو ایک اور سپر سٹار دیا ہے۔‘
خیال رہے کہ ورلڈ کپ کے اس وارم اپ میچ میں راچن رویندرا نے پاکستانی بولرز بشمول حارث رؤف کے خلاف 72 گیندوں پر 92 رنز کی اننگز کھیلی تھی جس میں 16 چوکے اور ایک چھکا شامل تھے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ راچن رویندرا نے نیوزی لینڈ کی اے ٹیم میں کھیلتے ہوئے اپنے لسٹ اے اور فرسٹ کلاس ڈیبیو پاکستان کے خلاف کیے تھے۔
وہ رواں سال نیوزی لینڈ کی ٹیم میں شامل تھے جس کے خلاف پاکستان نے ون ڈے سیریز چار ایک سے اپنا نام کی۔