ایک برطانوی عدالت میں مقدمے کی سماعت کے دوران معلوم ہوا ہے کہ وہ شخص جو ملکہ الزبتھ دوم کو ’قتل‘ کرنے کے لیے ونڈسر کاسل میں تیر کمان کے ساتھ آیا تھا وہ سٹار وارز فلموں سے متاثر تھا۔
جسونت سنگھ چیل نامی ملزم کا تعلق ہیمپشائر سے تھا اور انھیں سنہ 2021 میں کرسمس کے دن اس وقت گرفتار کیا گیا جب ملکہ الزبتھ دوم عالمی وبا کے باعث ونڈسر میں ہی رہائش پذیر تھیں۔
جسونت سنگھ نے غداری ایکٹ کے تحت اپنے اوپر لگے ایک الزام سمیت قتل کرنے کی دھمکیاں دینے اور خطرناک ہتھیار اپنے پاس رکھنے جیسے الزامات کا اعتراف کیا۔
عدالت کو یہ بھی بتایا گیا ہے کہ جسونت سنگھ نے اس سے قبل بھی شاہی خاندان کے قریب جانے کی کوشش کی تھی۔
سماعت کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ ملزم مسلح افواج میں ملازمتوں کے لیے درخواست دے رہا تھا تاکہ وہ ملکہ کے قریب آ جائے۔
عدالت کو یہ بھی بتایا گیا کہ ماضی میں سپر مارکیٹ میں کام کرنے والا یہ نوجوان ایک ایسے نظریے پر کاربند تھا جس کے تحت پرانی سلطنتوں کی تباہی اور ایک نئی سلطنت کی تخلیق عمل میں لائی جا سکے۔ اس کے لیے انھوں سٹار وار جیسی افسانوی کہانی کی مدد حاصل کی۔
ایک ویڈیو میں جسونت سنگھ نے خود کو ’سیتھ‘ اور ’ڈارتھ جونز‘ کے طور پر متعارف کروایا تھا اور کہا تھا کہ اس نے اس قتل کی سازش کا راز مصنوعی ذہانت کی ایک ایپلیکیشن سے شیئر کیا تھا۔
انھوں نے اپنی ڈائری میں یہ لکھا تھا کہ اگر ملکہ تک ’رسائی ناممکن‘ ہوتی تو وہ شہزادے کو متبادل کے طور پر نشانہ بنائیں گے۔ ان کا اشارہ بظاہر موجودہ بادشاہ چارلس کی جانب تھا۔
پراسیکیوٹر ایلیسن مورگن نے کہا کہ جسونت سنگھ نے شاہی پولیس، فوج اور نیوی کے عہدوں کے لیے درخواست دی تھی لیکن ان سب میں ان کی درخواست مسترد کر دی گئی تھی۔
انھوں نے کہا کہ جسونت سنہ 1919 کے جلیانوالہ باغ کے قتل عام کی ’ناانصافی‘ کے بارے میں ’پریشان‘ تھا۔
جسونت سنگھ کی پیدائش برطانیہ میں ہوئی تھی لیکن ان کا خاندان انڈین نژاد ہے۔
عدالت کے سامنے پیش کی گئی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جسونت سنگھ جو گرفتاری کے وقت 19 برس کے تھے، نے سیاہ لباس پہن رکھا تھا اور ان کے ہاتھ میں ماسک اور تیر کمان موجود تھی۔
کیمرے میں بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا تھا کہ ’میں معافی چاہتا ہوں۔ میں اس کے لیے معذرت خواہ ہوں جو میں نے کیا اور جو میں کرنے والا ہوں۔ میں شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والی ملکہ الزبتھ کو قتل کرنے کی کوشش کرنے والا ہوں۔ یہ سنہ 1919 میں جلیانوالہ باغ میں ہلاک ہونے والوں کی موت کا انتقام ہے اور یہ ان کی طرف سے بھی انتقام ہے جنھیں اس نسل سے تعلق رکھنے پر ہلاک، شرمندہ اور امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑا۔‘
پراسیکیوٹر مورگن نے کہا کہ ’جسونت سنگھ کا بنیادی محرک برطانیہ میں برطانوی سلطنت کو تباہ کر کے ایک نئی سلطنت کی تشکیل کرنا تھا‘ اور ’اس حکمتِ عملی کا بنیادی نقطہ شاہی خاندان کے سربراہ کو ختم کرنا تھا۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ان کے خیالات سٹار وارز کی خیالی دنیا پر مبنی تھے۔
مورگن نے مزید کہا کہ جسونت اپنے مشن کی تکمیل کی صورت میں ان کو ملنے والی بدنامی کی طرف راغب تھے۔
مورگن نے کہا کہ ’سائنس فکشن کرداروں کے مسلسل حوالہ جات کے باوجود جسونت سنگھ کو حقیقت اور افسانے کے درمیان فرق اچھی طرح معلوم تھا۔‘
شاہی سکیورٹی کے ایک افسر نے 25 دسمبر 2021 کو مقامی وقت کے مطابق رات 08:10 بجے محل کے ایک نجی حصے میں جسونت سنگھ کو دیکھا تھا۔
عدالت کو بتایا گیا کہ انھوں نے اس دوران ماسک پہنا ہوا تھا جیسے وہ کسی ملیشیا گروہ کی فلم میں ہوں۔ انھوں نے اس اہلکار کو بتایا کہ وہ وہاں ’ملکہ کو ہلاک کرنے آئے ہیں۔‘
گرفتار ہونے کے بعد انھوں نے تسلیم کیا کہ انھیں اپنی ذہنی صحت کے حوالے سے مدد کی ضرورت ہے۔
انھوں نے ایک نرس کو بتایا کہ وہ خودکشی نہیں کرنا چاہتے تھے اور یہ نہیں جانتے تھے کہ ان کے قریبی خاندان کے افراد ذہنی مسائل کا شکار تھے۔
سنہ 2022 میں انھیں انٹرویو کرنے کے لیے تندرست قرار دیا گیا تھا۔ عدالت میں جسونت کے بارے میں کہا گیا کہ انھیں احساس ہو گیا ہے کہ ’میں غلط تھا۔‘
ابتدائی طبی معائنے سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا تھا کہ جسونت کو ’فرانزک نفسیاتی معائنے سے طویل مدتی نگہداشت‘ کی ضرورت تھی۔
انھوں نے اپنے خاندان سے جھوٹ بولا کہ وہ کرسمس سے پہلے کے دنوں میں کہاں گئے تھے۔ اس کی بہن کا خیال تھا کہ جسونت ’آرمی ٹریننگ‘ کے لیے جا رہے ہیں۔
عدالت میں یہ تجویز کرنے کے لیے کہا گیا تھا کہ جسونت نے ’حقیقت سے رابطہ نہیں کھویا تھا‘ لیکن وہ 2021 کے آخر تک افسردہ ہونا شروع ہو گئے تھے۔
ٹریزن ایکٹ 1841 کے تحت، بادشاہ پر حملہ کرنا، یا زخمی کرنے، خطرے کی گھنٹی بجانے یا امن کو خراب کرنے کے ارادے سے جارحانہ ہتھیار رکھنا جرم ہے۔
سنہ 1981 میں، مارکس سرجینٹ کو ملکہ پر خالی گولیاں چلانے کے بعد غداری ایکٹ کے تحت پانچ سال قید کی سزا سنائی گئی جب وہ لندن کے مال میں پریڈ میں حصہ لے رہی تھیں۔
اس مقدمے کی سماعت ابھی جاری ہے۔