انڈین فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل وی آر چودھری نے سپین کے شہر ساویل میں واقع یورپی فضائی کمپنی ایئر بس کے ڈیفنس اور سپیس سنٹر میں بـدھ کو سی 295 ساخت کا پہلا ٹرانسپورٹ جنگی طیارہ موصول کیا۔
گذشتہ روز اس طیارے کو باضابطہ طور پر انڈین فضائیہ میں شامل کر لیا گیا ہے ۔ یہ جنگی طیارہ سپیشل جنگی مشن کے لیے بہت کار آمد بتایا جاتا ہے۔
انڈین فضائیہ کے سربراہ کا کہنا ہے کہ انڈیا جلد ہی اس طیارے کا سب سے بڑا آپریٹر ہو گا۔
یہ جنگی طیارے لداخ اور اروناچل پردیش میں چین کی سرحدوں کے نزدیک انڈین فوجیوں کو لانے، لے جانے اور تیزی سے جنگی ساز وسامان سرحد پر پہنچانے میں اہم کراد ادا کریں گے۔
انڈیا نے ستمبر میں 2021 میں تقریباً 22 ہزار کروڑ روپے (2.6 ارب ڈالر) مالیت کے 56 سی-295 ٹرانسپورٹ جنگی طیارے ایئر بس کمپنی سے خریدنے کا معاہدہ کیا تھا۔
اس معاہدے کے تحت ایئر بس کمپنی مکمل طور پر تیار 16 جنگی ٹرانسپورٹ طیارے ستمبر 2025 تک انڈیا کو دے گی۔ باقی 40 طیارے انڈیا کی ایک پرائیویٹ کمپنی ٹاٹا ایڈوانسڈ سسٹم لمیٹڈ بڑودہ اور حیدرآباد کے اپنی کمپنی پلانٹ میں تیار کرے گی۔
اطلاعات کے مطابق ٹاٹا کمپنی اپنا بنایا ہوا پہلا طیارہ 2026 میں انڈین فضائیہ کو دے گی۔ باقی 39 طیارے وہ آئندہ پانچ برس میں مکمل کرے گی۔
اس معاہدے کی تکمیل میں کئی برس لگے۔ اہم بات یہ ہے کہ کانگریس اور بی جے پی دونوں ہی حکومتوں نے اس معاہدے سے سرکاری کمپنی ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ کو باہر رکھا اور پرائیوٹ کمپنی کی شمولیت پر مصر رہے۔
انڈین حکومت یورپی کمپنی ایئر بس کے اس ساخت کے طیاروں کی ملک میں مرمت، مینٹینینس اور اوور ہالنگ کے لیے ہب کھولنے کے لیے بھی بات چیت کر رہی ہے۔
اس طرح کے جنگی ٹرانسپورٹ طیارے متحدہ عرب امارات، فلپائن، تھائی لینڈ، ازبکستان اور انڈونیشیا کے استعمال میں بھی ہیں۔
واضح رہے کہ انڈیا پچھلے کچھ عرصے سے اپنی فوج کی بہت تیزی سے جدیدکاری میں مصروف ہے۔ اس کے لیے بڑے پیمانے پر جدید ترین نوعیت کے جنگی طیارے، ہیلی کاپٹرز، توپ خانہ اور جنگی ڈرون خریدے جا رہے ہیں۔
سی-295 جنگی ٹرانسپورٹ طیارے کی خصوصیات کیا ہیں؟
سی-295 ایک ٹیکٹیکل جنگی ٹرانسپورٹ طیارہ ہے جس میں 70 فوجی یا 50 پیرا ٹروپرز ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جائے جا سکتے ہیں۔
یہ کم وقت میں چھوٹی جگہوں پر فوج اور ہتھیاروں کی رسد پہنچانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس میں انڈیا میں بنے الیکٹرانک وارفیر سسٹم نصب کیے جا رہے ہیں۔ اس طیارے کو اس طرح سے ڈیزائن کیا گیا ہے کہ یہ کسی جنگی مشن میں بہت نیچے پرواز کر سکے۔
ان طیاروں کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ چھوٹے اور غیر تیار شدہ ہوائی اڈوں سے بھی پرواز کر سکتا ہے اور وہاں آسانی سے اتر سکتا ہے۔
ان طیاروں میں ایڈوانسڈ وارننگ کے جدید ریڈار نصب کیے رہے ہیں۔ یہ فضا میں دوسرے جنگی جہازوں میں ایندھن بھی بھر سکتا ہے۔
اس کا استعمال انڈمان اور نکوبار کے دور دراز کے جزائر میں بھی فوجی مقاصد کے لیے کیا جائے گا۔
سی-295 ٹرانسپورٹ جنگی طیارہ انڈیا کے لیے اتنا اہم کیوں؟
انڈیا کے دفاعی تجزیہ کار راہل بیدی نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ ایک تاریخی معاہدہ ہے۔ اس سے پہلے جو معاہدے ہوئے ہیں ان میں سرکاری فضائی کمپنی ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ کی اجارہ داری ہوتی تھی لیکن یہ پہلی بار ہے کہ جب انڈیا کی ایک نجی کمپنی انڈین فضائیہ کے لیے جنگی طیاروں کو انڈیا میں بنائے گی۔‘
راہل بیدی کا کہنا ہے کہ انڈیا کے ’ایورو‘ ساخت کے ٹرانسپورٹ طیارے اب پرانے ہو چکے ہیں اور بدلتے ہوئے حالات میں اس نوعیت کے ٹرانسپورٹ طیاروں کی بہت سخت ضرورت تھی۔
وہ کہتے ہیں کہ ’یہ 10سے 11 ٹن کی صلاحیت والا طیارہ ہے۔ اس میں تقریباً 70 فوجیوں کو اپنے پورے ساز و سامان کے ساتھ آسانی سے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیا جا سکتا ہے۔ چین سے سرحدی کشیدگی کے بعد ان کی اہمیت اور بھی بڑھ گئی ہے۔
لداخ اور اروناچل پردیش میں چین کی سرحد کے نزدیک پہاڑوں میں انڈین فضائیہ کی جس نوعیت کی ہوائی پٹیاں ہیں وہاں سے یہ طیارے آسانی سے آپریٹ کر سکتے ہیں۔ یہ بہت مضبوط اور قابل اعتماد ایئر کرافٹ ہے۔‘
گذشتہ برسوں میں انڈیا نے اروناچل پردیش اور لداخ میں چین کی سرحد کے قریب دشوار گزار پہاڑی علاقوں میں بڑے پیمانے پر سڑکیں، پل اور فوجی ٹھکانے وغیرہ تعمیر کیے ہیں لیکن سرحدی حالات اور جغرافیائی بناوٹ کے سبب ان خطوں میں بڑے جنگی طیارے اترنے کے لیے بڑے ہوائی اڈے نہیں بنائے جا سکے ہیں۔
لداخ میں 2020 میں چین سے سرحدی ٹکراؤ کے بعد مسلسل کشیدگی کے پیش نظر سرحدوں پر ہزاروں فوجی تعینات کیے گئے ہیں۔ ان کے لیے رسد کی فراہمی اور نئے فوجیوں کی تعیناتی کے لیے سڑک ہی سب سے اہم ذریعہ ہے۔ انڈین فضائیہ میں سی 295 طیارے کی شمولیت سے آئندہ تین برس میں فوجی تعیناتی اور رسد و جنگی سازو سامان کی تیز رفتار فراہمی میں یہ طیارے بہت اہم کردار ادا کریں گے۔
دفاعی تجزیہ کار راہل بیدی نے بی بی سی کو بتایا کہ ’اگرچہ اس جنگی طیارے کی خریداری کی بات چیت کے وقت چین سے کشیدگی نہیں تھی لیکن وادئ گلوان کے ٹکراؤ اور سرحدوں پر کئی برس سے جاری کشیدگی کے پیش نظر اس جنگی ٹرانسپورٹ طیارے کی اہمیت اور بھی بڑھ گئی ہے۔‘
انڈیا جنگی ساز وسامان اور اسلحے کی خریداری میں دنیا کے اولین ممالک میں شامل ہے لیکن اب جنگی ساز وسامان کی خریداری کے معاہدوں میں انڈیا میں ہی ان کی تیاری اور ٹیکنالوجی کی شرائط کو بھی شامل کیا جا رہا ہے۔
اس وقت ملک کی بہت سی نجی کمپنیاں اپنے طور پر اور غیر ملکی کمپنیوں کے اشتراک سے انڈین فوج کے لیے بکتر بند گاڑیاں، بندوقیں، گولہ بارود اور دیگر اسلحہ بنا رہی ہیں۔
انڈیا کی سرکاری کمپنی ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ ہلکے فائٹر جیٹ بھی بنا رہی ہے۔ انڈیا کی وزارت دفاع نے جنگی ساز وسامان کی تیاری میں آنے والے برسوں میں مکمل خود انحصاری کا جامع منصوبہ بنا رکھا ہے۔ انڈیا اب اپنے یہاں بنے ہوئے اربوں ڈالر کے جنگی ساز وسامان دیگر ممالک کو برآمد بھی کر رہا ہے۔