فراڈ کے متعدد الزامات کا سامنا کرنے والے کرپٹو کنگ کے مقدمے سے قبل ایک برطانوی شہری نے بتایا ہے کہ کس طرح سیم بینک مین کی کمپنی نے ان کو نقصان پہنچایا اور اب کس طرح وہ اپنے اور دنیا بھر میں سینکڑوں دیگر متاثرین کا پیسہ بازیاب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
سنیل کاوری کو آخری وقت تک امید تھی کہ سیم بینک مین حالات ٹھیک کر لیں گے۔ کرپٹو کنگ کی سلطنت ڈوب رہی تھی لیکن ایسے میں جہاں کئی لوگ پریشان تھے، سنیل پرسکون رہے۔
بینکاری کی دنیا میں ٹریڈنگ اور کرپٹو میں سرمایہ کاری کے وسیع تجربے کی وجہ سے وہ مارکیٹ کی ڈرامائی تبدیلیوں کے عادی ہو چکے تھے۔
ایک وجہ یہ بھی تھی کہ خود سیم بینک مین دنیا کو یہ کہتے رہے کہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا لیکن پھر ایک دن سکرین پر یہ پیغام نمودار ہوا کہ پیسہ نکالنے کی سہولت معطل کر دی گئی ہے۔
ایف ٹی ایکس، جو ایک زمانے میں دنیا کی دوسری سب سے بڑی کرپٹو کرنسی ایکسچینج تھی، دیوالیہ ہو چکی تھی۔
سنیل کے لیے یہ ایک بری خبر تھی کیونکہ ان کی کئی سال کی محنت ضائع ہو چکی تھی۔ ان کا 2.1 ملین ڈالر کا سرمایہ ڈوب چکا تھا۔
وہ بتاتے ہیں کہ ’میں 24 گھنٹے تک کمپیوٹر کی سکرین کو ریفریش کرتا رہا اور ایف ٹی ایکس کو فون کرتا رہا کہ اپنا پیسہ نکلوا سکوں۔ میں بیمار محسوس کر رہا تھا۔ میں نے سوچا او خدا، میں اپنا سب کچھ گنوا بیٹھا ہوں۔‘
سنیل برطانیہ میں ڈربی شائر کے رہائشی ہیں جو ایک نئے مکان اور اپنے بیٹے کی یونیورسٹی کی فیس کے لیے پیسے بچا رہے تھے لیکن تقریباً ایک سال بعد ان کے پاس اب کاغذوں کے سوا کچھ نہیں۔
ایف ٹی ایکس کے دیوالیہ ہونے کی وجہ سے برطانیہ میں وہ سب سے بڑا نقصان اٹھانے والے شخص ہیں۔
سنیل جیسے متاثرین دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ہیں۔ وہ اب ایف ٹی ایکس ’کریڈیٹر چیمپیئن‘ بن چکے ہیں جو لوگوں کو مقدمے کا حصہ بننے میں مدد کر رہے ہیں تاکہ سب اپنا پیسہ واپس حاصل کر سکیں۔
سنیل نے بتایا کہ ’ترکی کے ایک شخص نے بھی اپنا سارا پیسہ گنوا دیا اور اس کے بینک میں صرف 600 ڈالر بچے جبکہ کوریا میں ایک شخص کو صدمے کی وجہ سے ہسپتال میں داخل کرانا پڑا۔‘
سنیل امریکہ، کینیڈا، ارجنٹائن، دبئی، ترکی، ہانگ کانگ، چین اور سنگاپور میں موجود متاثرین سے رابطے میں ہیں اور ان کی مدد کر رہے ہیں۔
زیادہ تر متاثرین کے چند سو ڈالر، کچھ کے ہزاروں جبکہ ایک شخص نے ان کی ہی طرح لاکھوں ڈالر گنوائے ہیں۔ یہ تمام افراد آئندہ ہفتے سے شروع ہونے والے مقدمے کو غور سے دیکھیں گے۔
امریکہ میں استغاثہ نے سیم بینک مین پر فراڈ، سازش اور منی لانڈرنگ کے سات الزامات عائد کیے ہیں۔
31 سالہ سیم بینک مین، جو ایف ٹی ایکس اور المائدہ ریسرچ نامی فنڈ کے بانی تھے، نے الزامات کی نفی کی ہے۔ ان کو الزامات کا سامنا کرنے کے لیے جیل سے نیو یارک کی عدالت لایا جائے گا۔
ان کی کمپنی کے باقی ایگزیکٹیو الزامات قبول کر چکے ہیں اور امید کی جا رہی ہے کہ مقدمے کے دوران وہ بتائیں گے کہ تقریبا 40 ارب ڈالر کی کرپٹو سلطنت کیسے ڈوبی۔
ایف ٹی ایکس ایک کرپٹو ایکسچینج تھی جس کے بارے میں مشہور کیا گیا کہ کرپٹو میں سرمایہ کاری کا یہ محفوظ ترین ذریعہ ہے۔
یہ ایک بینک کی طرح کام کرتی تھی جس میں لوگ کرپٹو خرید سکتے تھے اور اپنا پیسہ بھی رکھ سکتے تھے۔ اس ایکسچینج میں تقریبا 100 ممالک سے 90 لاکھ افراد صارفین تھے۔ جب یہ کمپنی دیوالیہ ہوئی تو تقریبا 10 لاکھ صارفین اپنا پیسہ نہیں نکال سکے۔
سیم بینک مین کے خلاف مرکزی الزام یہ ہے کہ انھوں نے صارفین کو دھوکہ دیتے ہوئے ان کا پیسہ استعمال کیا اور اپنے ہی فنڈ میں خطرات سے بھرپور سرمایہ کاری کی۔ انھوں نے لاکھوں ڈالر پرآسائش پراپرٹیز اور سیاسی عطیات میں لٹائے۔
اس سے قبل سیم بینک مین کہہ چکے ہیں کہ ’میں نے فنڈز نہیں چرائے اور اربوں ڈالر کہیں نہیں چھپائے۔‘
تاہم ان کا زوال اس وقت شروع ہوا تھا جب ایف ٹی ایکس اور ان کے فنڈ کے بارے میں کائن ڈیسک نامی ایک سائٹ نے انکشافات کیے تھے جس کے بعد صارفین نے ایف ٹی ایکس سے پیسہ نکلوانا شروع کر دیا یہاں تک کہ کمپنی دیوالیہ ہو گئی۔
گرفتاری سے قبل انھوں نے انٹرویوز میں کہا تھا کہ ان کو اپنی غلطیوں پر افسوس ہے تاہم ان کا اصرار تھا کہ انھوں نے جان بوجھ کر یا مجرمانہ ارادے سے یہ غلطیاں نہیں کیں۔
سنیل کہتے ہیں کہ ’سیم بینک مین نے بہت سے لوگوں کی زندگیاں تباہ کر دی ہیں۔‘
ایف ٹی ایکس کے بہت سے سرمایہ کاروں کی طرح سنیل بھی ان لوگوں کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں جنھوں نے سیم بینک مین کے عروج میں مدد کی۔ ان میں ایسی مشہور شخصیات بھی شامل ہیں جنھوں نے کمپنی کی تشہیر میں حصہ لیا اور اسے محفوظ اور قابل بھروسہ دکھانے میں کردار ادا کیا۔
2022 میں ایف ٹی ایکس کے ایک اشتہار میں مشہور کامیڈیئن لیری ڈیوڈ بھی نظر آئے جنھوں نے سرمایہ کاروں کو یہ کہتے ہوئے ترغیب دی کہ ’اس موقعے کو ہاتھ سے مت جانیں دیں۔‘
سنیل نے اب تک جو مقدمات دائر کیے ہیں ان میں سے دو کرپٹو کو مشہور کرنے والوں کے خلاف ہیں۔
خیال کیا جاتا ہے کہ جن افراد کا سرمایہ ایف ٹی ایکس کے ساتھ ڈوبا، ان کو اسے واپس حاصل کرنے میں کئی سال لگ سکتے ہیں۔
گزشتہ ہفتے سیم بینک مین کے والدین پر بھی حرجانے کا مقدمہ کیا گیا کیونکہ ان کے بیٹے نے انھیں کیش اور پراپرٹی کی مد میں پیسہ دیا تھا۔
سنیل کا کہنا ہے کہ ایف ٹی ایکس پر ان کا اعتماد اس وقت زیادہ ہوا جب بہت سی وینچر کیپیٹل کمپنیوں نے بھاری سرمایہ کاری کی۔ سیکوا کیپیٹل نے ایف ٹی ایکس میں 213 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی تھی جو اب ڈوب چکے ہیں۔
سنیل کہتے ہیں کہ ’میں نے دیکھا کہ بہت بڑی بڑی کمپنیاں ایف ٹی ایکس پر اعتماد کا اظہار کر رہی ہیں اور میں نے سوچا کہ یہ یقینا قابل بھروسہ ایکسچینج ہو گی۔‘
جمعرات کو سنیل کے دوسرے بچے کی پیدائش ہوئی۔ اب وہ اپنا ڈوبا ہوا پیسہ واپس حاصل کرنے کے لیے اور بھی زیادہ کوشش کریں گے۔ فی الحال ان کے پاس دیکھنے، انتظار کرنے اور امید کرنے کے سوا کچھ نہیں۔
سیم بینک مین کے وکلا نے کہا کہ وہ اس تحریر پر ردعمل نہیں دیں گے۔