انڈیا نے جنوبی ہند کے شہر چنئی میں آسٹریلیا کو چھ وکٹوں سے شکست دے کر اپنے ورلڈ کپ کا آغاز کیا ہے جس میں وراٹ کوہلی اور کے ایل راہل نے اپنے شاندار کھیل اور فارم کا مظاہرہ کیا ہے۔
اس میچ کے ساتھ ورلڈ کپ کی ساری ٹیموں کا ایک ایک میچ مکمل ہوا اور پوائنٹس ٹیبل پر پاکستان اور انڈیا سمیت پانچ ٹیمیں دو، دو پوائنٹس کے ساتھ سبقت لینے میں کامیاب ہوئی ہیں۔
ان پانچ ٹیموں نیوزی لینڈ اپنے رن ریٹ کی وجہ سے سرِفہرست ہے جبکہ جنوبی افریقہ اور پاکستان بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہے۔ پاکستان کے بعد بنگلہ دیش اور انڈیا کا نمبر آتا ہے جبکہ نیوزی لینڈ کے ہاتھوں ورلڈ کپ کے پہلے میچ میں شرمناک شکست کی وجہ سے انگلینڈ آخری یعنی دسویں پوزیشن پر ہے۔
چنئی کی پچ کچھ ایسی تھی کہ اس پر رنز بنانا مشکل تھا۔ آسٹریلیا نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا لیکن اس کا انھیں خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوا کیونکہ انڈیا کی جانب سے انتہائی نپی تلی بولنگ ہوتی رہی اور کسی بھی آسٹریلوی بیٹسمین کو کُھل کر کھیلنے کی اجازت نہیں ملی۔
انڈین خبر رساں ادارے پی ٹی آئی کی رپورٹ کے مطابق آل راؤنڈر رویندر جڈیجہ نے کہا کہ انھیں گیند کو سپن کرانے میں زیاد دشواری نہیں ہوئی۔ ان کا کام بس گیند کو درست لائن اور لینتھ پر پچ کرانا تھا اور باقی کام پچ کر رہی تھی۔ انھوں نے دو اوورز میں دو میڈن کے ساتھ 28 رنز دے کر سب سے زیادہ تین وکٹیں لیں۔
اگرچہ پہلی وکٹ فاسٹ بولر جسپریت بمراہ نے لی لیکن انڈیا کے سارے بولروں کو وکٹیں ملیں اور کسی پر بھی کوئی آسٹریلوی بیٹسمین حاوی نہ ہو سکا۔
انڈین سپنرز حاوی رہے
پہلی وکٹ کے جلد گرنے کے بعد اوپنر ڈیوڈ وارنر اور سٹیون سمتھ نے اننگز کو سنبھالنے کی بہت کوشش کی لیکن وہ کبھی بھی اطمینان کا سانس نہ لے سکے اور پھر پہلے کلدیپ یادو نے وارنر کو آوٹ کیا اور پھر جڈیجہ نے سمتھ کو پویلین کا راستہ دکھایا۔
اس کے بعد جڈیجہ نے مارنس لبوشین اور الیکس کیری کو یکے بعد دیگرے آوٹ کر دیا اور آسٹریلیا کی پانچ وکٹیں 119 رنز پر گر گئیں۔ اس کے بعد ہر کھلاڑی پچ پر رکنے اور رنز سکور کرنے کے لیے جدوجہد کرتا نظر آیا۔
بہر حال آسٹریلیا کی پوری ٹیم 50ویں اوور میں 199 رنز بنا کر آوٹ ہو گئی اور اس طرح انڈیا کو 200 رنز کا معمولی ہدف ملا۔
انڈین بیٹنگ کی شروعات ڈرامائی طور پر خراب رہی اور اس کی تین وکٹیں محض دو رنز پر چلی گئیں جس سے ميچ یکایک دلچسپ ہو گیا۔ ون ڈے انٹرنیشنل میں ایسا پہلی بار ہوا کہ انڈیا کے پہلے چار بیٹسمن میں سے تین صفر پر آوٹ ہوئے ہوں۔
لیکن پھر وراٹ کوہلی اور کے ایل راہل نے اپنے فارم اور اعلی معیار کے کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے 165 رنز کی شراکت اور کوہلی 85 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے جبکہ کے ایل راہل نے چھکے کے ساتھ انڈیا کو جیت دلائی اور انھیں ’مین آف دی میچ‘ قرار دیا گیا۔
اُن سے جب پوچھا گیا کہ اُن کی پچ پر وراٹ سے کیا باتیں ہو رہی تھیں تو انھوں نے کہا کہ ’ہماری زیادہ باتیں نہیں ہوئیں بس جب میں آیا تو وراٹ نے کہا کہ ہمیں ٹیسٹ میچ کی طرح اب کھیلنا ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ ہم نے ٹیم کے لیے ایسا کیا۔‘
کوہلی اور راہل کی بیٹنگ
سابق انڈین کرکٹر وسیم جعفر نے لکھا کہ ’دباؤ اس سے زیادہ نہیں ہو سکتا جب ورلڈ کپ کے پہلے ہی میچ میں دو رنز پر آپ کے تین وکٹ گر گئے ہوں اور وہ بھی پرجوش آسٹریلیا کے خلاف۔ پھر آپ اس دباؤ کو جذب کرتے ہیں، جو سبقت تھی اس سے واپس حاصل کرتے ہیں اور پھر میچ جیت لیتے ہیں۔ ان سب کے لیے کچھ مخصوص چاہیے۔ یہ ایسی پارٹنرشپ تھی جو بہت زمانے تک یاد رکھی جائے گی۔ بہت اچھا کھیلے۔‘
جبکہ پاکستانی فاسٹ بولر محمد عامر نے لکھا کہ ’کنگ کوہلی اور راہل نے کیا اننگز کھیلی۔‘ اس کے ساتھ انھوں نے اپنا ایک یو ٹیوب لنک پیش کیا ہے جس میں انھوں نے کہا کہ انھیں آسٹریلیا کا پہلے بیٹنگ کرنا سمجھ میں نہیں آیا اور پھر انھوں نے کہا کہ اگر کوہلی کا کیچ ہو جاتا تو یہ میچ آسٹریلیا جیت سکتا تھا کیونکہ وکٹ دوسری اننگز میں بھی مشکل تھی لیکن پھر اوس کی وجہ سے قدرے آسان ہو گئی۔‘
سابق انڈین کرکٹر محمد کیف نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا کہ ’پانچویں نمبر پر کے ایل راہل کی کامیابی کا نسخہ یہ ہے کہ اچھی گیندوں کی عزت، پارٹنر شپ قائم کرنا، حملے کے لیے درست بولر کا انتخاب اور اخیر میں حالات کے لحاظ سے اپنے شاٹ کا انتخاب کرنا ہے۔ کے ایل راہل اچھے فنشر ہیں۔‘
جبکہ وراٹ کوہلی کے لیے انھوں نے لکھا کہ ’ہدف کا تعاقب کرنے کے ماہر وراٹ کوہلی صحیح وقت پر کریز پر آئے اور اپنے انداز میں وہ لے میں نظر آئے۔ اس ورلڈ کپ میں بہت سے بولر ان سے ڈر رہے ہوں گے۔‘
بہت سے صارفین نے لکھا کہ سنچری ان کا حق تھا لیکن بہت سے 80 رنز سنچری پر بھاری ہوتے ہیں اور پھر انھوں نے کوہلی کے سنہ 2016 کے ورلڈ کپ میں آسٹریلیا کے خلاف 82 ناٹ آوٹ اور سنہ 2022 کے ٹی-20 ورلڈ کپ میں پاکستان کے خلاف 82 ناٹ آوٹ اور گذشتہ شب آسٹریلیا کے خلاف 85 رنز کا ذکر کیا۔
آسٹریلیا کے خلاف اپنے پہلے ہی میچ میں انڈیا کے آل راؤنڈ پرفارمنس کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ باقی ٹیموں کے ایک پیغام پہنچا ہوگا۔
سپورٹس صحافی ایاز مینن لکھا کہ کوہلی آسٹریلیا اور فتح کے درمیان دیوار بن گئے اور اس لیے ان کے نزدیک وہی مین آف دی میچ ہیں۔
انڈیا کا اگلا میچ افغانستان سے ہے جبکہ تیسرا میچ پاکستان سے 14 اکتوبر کو احمدآباد کے سٹیڈیم میں کھیلا جائے گا جہاں سب سے زیادہ ناظرین کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔
ایاز مینن نے انڈیا کی جیت کے بعد ٹویٹ کیا کہ ’آج انڈیا نے بولنگ، بیٹنگ اور ارادے کے ساتھ اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا ہے۔‘
مبصرین کا کہنا ہے کہ جہاں انڈیا کو اپنی گھریلو پچز پر کھیلنے اور شائقین کی حوصلہ افزائیوں کا فائدہ ہو گا وہیں اس وقت ان کے سارے کھلاڑی فارم میں ہیں اور کچھ کرنے کے جذبے سے سرشار ہیں۔
انڈین ٹیم کی بیٹنگ دنیا میں کسی بھی بیٹنگ لائن سے بہتر ہے جبکہ بولنگ میں خاصا تنوع ہے۔
پاکستان کی ایشیا کپ میں انڈیا کے خلاف مایوس کن کارکردگی رہی ہے لیکن اس نے بھی جیت کے ساتھ ورلڈ کپ کا آغاز کیا ہے۔ منگل کے روز اس کا سری لنکا سے میچ ہے جس کے بعد وہ انڈیا کے سامنے ہوگی اور دنیا بھر میں شہرت رکھنے والی پاکستانی بولنگ کو انڈیا کے اچھے فارم میں نظر آنے والے بیٹسمینوں کا سامنا ہوگا۔