انڈیا کی خواتین کرکٹ ٹیم کی کپتان ہرمن پریت کور بنگلہ دیش کے خلاف آخری ون ڈے میں اپنے رویے کی وجہ سے شدید تنقید کی زد میں ہیں۔
ہرمن پریت کور نے آؤٹ ہونے کے بعد پہلے غصے میں سٹمپ پر اپنا بیٹ دے مارا اور پھر میچ میں شکست کا ذمہ دار امپائر کو ٹھہرایا۔
میزبان بنگلہ دیش کی کپتان نگار سلطانہ نے کہا ہے کہ ہرمن پریت کو بطور کھلاڑی بہتر برتاؤ کرنا چاہیے تھا۔ ساتھ ہی سابق انڈین کرکٹر انجم چوپڑا نے بھی ہرمن پریت کور کو اپنے رویے پر توجہ دینے کا مشورہ دیا ہے۔
کچھ میڈیا رپورٹس میں یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے ہرمن پریت کور پر میچ فیس کا 75 فیصد جرمانہ عائد کر دیا ہے۔
اگرچہ ابھی تک آئی سی سی یا بی سی سی آئی کا آفیشل بیان سامنے نہیں آیا ہے لیکن دوسری جانب سوشل میڈیا پر ہرمن پریت کور پر پابندی لگانے کا مطالبہ تک کیا جا رہا ہے۔
’بعض اوقات غصے میں ایسا ہو جاتا ہے‘
میچ کے بعد انڈین کرکٹر سمرتی مندھانا نے ہرمن پریت کور کے رویے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ’بعض اوقات غصے میں ایسا ہو جاتا ہے۔‘
مندھانا نے کہا کہ ’میرے خیال میں میچ کے دوران میں جو کچھ ہوا وہ کھیل کا حصہ ہے۔ ہم نے مردوں کی کرکٹ میں اس طرح کے کئی واقعات پہلے دیکھے ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ جب آپ انڈیا کے لیے کھیلتے ہیں تو آپ صرف جیتنا چاہتے ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘ایسا غصے میں ہو جاتا ہے۔ لیکن میرا خیال ہے کہ وہ امپائر کے فیصلے سے خوش نہیں تھیں۔ انھیں آوٹ قرار دیا گیا لیکن انھیں اس پر شک تھا۔ میرے خیال میں یہ صرف ہیٹ آف دی مومنٹ میں ہوا، اس سے زیادہ کچھ نہیں۔ جتنا میں ہرمن کو جانتی ہوں، یقیناً اس پر بعد میں بات کریں گے۔ لیکن جب آپ ہر قیمت پر جیتنا چاہتے ہیں، تو یہ چیزیں ہو جاتی ہیں۔‘
لیکن سابق انڈین کرکٹر انجم چوپڑا نے ہرمن پریت کور سے کہا ہے کہ وہ اپنے رویے اور الفاظ کے بارے میں مستقبل میں محتاط رہیں۔
انگریزی اخبار ’دی ہندوستان ٹائمز‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انجم چوپڑا نے کہا کہ انھیں یقین ہے کہ جب ان کا غصہ کم ہو گا تو وہ خود اس بات سے متفق ہوں گی کہ انھیں اپنے قول و فعل کے بارے میں زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔
’اپنی ناراضگی کا اظہار کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن آپ کیسے اور کب کرتے ہیں اس سے فرق پڑتا ہے۔ انھیں اپنے الفاظ کا انتخاب بھی احتیاط سے کرنا چاہیے تھا۔‘
امپائرنگ پر انڈین کھلاڑیوں کی ناراضگی کے متعلق انجم چوپڑا نے کہا کہ میچ کے بعد تقریب تقسیم انعامات کے دوران انڈین ٹیم کی کپتان کو ناراضگی ظاہر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔ اس کے لیے اور بھی بہت سے بہتر طریقے ہو سکتے تھے۔
انجم چوپڑا کا یہ بھی کہنا تھا کہ انڈین ٹیم کی اچھی کارکردگی میں ناکامی ہرمن پریت کے اس طرح ناراض ہونے کی وجہ ہو سکتی ہے لیکن پھر بھی یہ بات صرف ڈریسنگ روم کے اندر ہی رہنی چاہیے تھی۔ عوام میں اس طرح کا رویہ درست نہیں ہے۔
سوشل میڈیا پر کئی لوگ ہرمن پریت کور پر پابندی کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔
ایک ٹوئٹر صارف نے لکھا: ’ہرمن پریت کور پر ہمیشہ کے لیے پابندی لگا دی جانی چاہیے۔ دوسرے کرکٹرز کی توہین کرنا اچھی بات نہیں، انڈین کھلاڑیوں میں اتنا غرور کیوں ہے؟ آئی سی سی اور بی سی سی آئی کو سخت ایکشن لینا چاہیے۔‘
ایک اور صارف نے آئی سی سی سے سوال کیا ہے کہ ہرمن پریت کور کے اس ناقابل قبول رویے پر کوئی کارروائی ہو گی یا بی سی سی آئی کا ڈر ہے؟ صارف نے کہا ہے کہ ہرمن پریت کور پر کم از کم تین میچوں کی پابندی لگائی جائے۔
کئی کرکٹ ویب سائٹس کے لیے لکھنے والے محسن کمال نے ٹویٹ کیا: ’امپائرنگ چاہے کتنی ہی خراب کیوں نہ ہو، آپ اس طرح سٹمپ نہیں توڑ سکتے۔ ہرمن پریت کور پر کم از کم ایک یا دو میچوں کی پابندی لگنی چاہیے، تاکہ مستقبل میں کوئی بین الاقوامی کرکٹر ایسا نہ کرے۔‘
ہرمن پریت کور نے کیا کیا؟
انڈیا اور بنگلہ دیش کی خواتین کرکٹ ٹیموں کے درمیان ہفتہ کو شیر بنگال نیشنل کرکٹ سٹیڈیم میں کھیلا گیا۔ تیسرا اور آخری ون ڈے میچ برابری پر ختم ہوا اور تین میچوں کی ون ڈے سیریز 1-1 سے برابری پر ختم ہوئی۔
گذشتہ روز جب انڈین خواتین کرکٹ ٹیم کی کپتان ہرمن پریت کور تیسرے ون ڈے میں کیچ آؤٹ ہوئیں تو انھوں نے امپائر کے فیصلے پر اعتراض کیا اور وکٹ پر زور سے بیٹ دے مارا۔
اس کے بعد ہرمن پریت کور نے چلتے ہوئے امپائر سے کچھ کہا بھی۔ اس واقعہ کے سامنے آنے کے بعد ان کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے۔
ہرمن پریت کور صرف اسی وجہ سے سرخیوں میں نہیں آئیں۔ انھوں نے میچ کے بعد کی تقریب کے دوران کچھ ایسا ہی کہا جس پر انھیں تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
میچ کے بعد ہرمن پریت نے امپائر کے کیچ آؤٹ دینے کے فیصلے کو ’مایوس کن‘ قرار دیا۔
انھوں نے کہا: ’مجھے لگتا ہے کہ ہمیں اس کھیل سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا ہے۔ یہاں تک کہ کرکٹ کے علاوہ بھی ہم اس قسم کی امپائرنگ سے حیران ہیں۔ اگلی بار جب ہم بنگلہ دیش آئیں گے تو ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ہمیں اس قسم کی امپائرنگ سے نمٹنا پڑے گا اور ہم اس کے مطابق خود کو تیار کریں گے۔‘
ہرمن پریت کی ناراضگی یہیں ختم نہیں ہوئی۔ میچ کے بعد جب دونوں ٹیمیں اپنے اپنے کپتانوں کے ہمراہ ٹرافی کے ساتھ فوٹو سیشن کے کے لیے پہنچی تو ہرمن پریت کور نے کچھ کہا۔
اور اس کے بعد نگار سلطانہ اپنی پوری ٹیم کے ساتھ واک آوٹ کرتے ہوئے ڈریسنگ روم کی جانب چلی گئیں۔
میڈیا رپورٹس میں یہ کہا جا رہا ہے کہ ہرمن پریت کور نے نگار سلطانہ کے سامنے کہا کہ ’امپائروں نے آپ کے لیے میچ ٹائی کرایا۔ انھیں بھی بلا لیجیے۔ ہمیں ان کے ساتھ بھی تصویر لینی چاہیے۔‘
بنگلہ دیشی ٹیم کی کپتان نے کیا کہا؟
انڈین خواتین کرکٹ ٹیم کو پہلے میچ میں بنگلہ دیش کے ہاتھوں 40 رنز سے شکست ہوئی تھی جبکہ دوسرے میچ میں انڈین ٹیم نے 108 رنز سے کامیابی حاصل کی تھی۔
تیسرے ون ڈے میں بنگلہ دیش نے انڈین ٹیم کے سامنے 225 رنز کا ہدف رکھا تھا لیکن انڈین خواتین کرکٹ ٹیم 49.3 اوورز میں 225 رنز پر آل آؤٹ ہو گئی۔
بنگلہ دیش کی جانب سے فرغنہ حق نے 107 رنز بنائے۔ وہ بنگلہ دیش کی جانب سے سنچری بنانے والی پہلی خاتون کھلاڑی بنیں۔
بنگلہ دیش کی کپتان نگار سلطانہ سے بھی میچ کے بعد ہرمن پریت کور کے رویے پر سوال کیے گئے۔
نگار نے کہا کہ ہرمن پریت کو تھوڑا بہتر برتاؤ کرنا چاہیے تھا۔
فوٹو سیشن سے اچانک چلے جانے کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے کہا کہ انھوں نے جو کہا وہ ان کے الفاظ تھے، ہمارے نہیں۔ میں سمجھتی ہوں کہ بطور کھلاڑی انھیں کچھ اچھا رویہ دکھانا چاہیے تھا، مجھے اس پر بات نہیں کرنی چاہیے۔
’وہاں کچھ ایسے الفاظ کہے گئے، جنھیں سننے کے بعد میں نے اپنی ٹیم کے ساتھ وہاں رہنا مناسب نہیں سمجھا۔ کرکٹ نظم و ضبط اور احترام کی جگہ ہے، لیکن وہاں ایسا ماحول محسوس نہیں ہوا، اس لیے ہم وہاں سے چلے گئے۔‘
نگار نے امپائرنگ کا بھی دفاع کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘اگر وہ آؤٹ نہیں ہوتیں تو امپائر انھیں آؤٹ کیوں دیتے؟ وہ بہترین امپائرز میں سے ایک تھے اور انھیں مردوں کی انٹرنیشنل کرکٹ کا تجربہ بھی ہے۔ ہم نے امپائر کے فیصلوں کا احترام کیا ہے، ہم نے آؤٹ ہونے کے بعد ویسا ہی ردعمل کیوں نہیں دکھایا؟ بطور کھلاڑی ہمیں ان کے فیصلے کو قبول کرنا چاہیے، چاہے وہ آؤٹ ہو یا نہ ہو۔‘
ہرمن پریت کور اس سے قبل بھی زیر بحث رہی ہیں
ٹھیک پانچ سال پہلے یعنی 20 جولائی 2017 کو انڈین ٹیم ورلڈ کپ میں آسٹریلیا کے ساتھ سیمی فائنل کھیل رہی تھی۔
اس دن انھوں نے 115 گیندوں پر 171 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی لیکن جب سنچری بنی تو وہ خوش ہونے کے بجائے اپنی ہی ساتھی دیپتی شرما پر چیخ پڑیں۔
دراصل ہرمن پریت کور 98 رنز کے ذاتی سکور پر دیپتی شرما کے ساتھ کریز پر تھیں اور ایک گیند پر دو رنز بنانے کے لیے دوڑ پڑیں۔ لیکن دوسری طرف دیپتی شرما دوسرے رن کے لیے بھاگنے کے موڈ میں نہیں تھیں۔
نتیجہ یہ نکلا کہ دو رنز مکمل تو ہو گئے لیکن دیپتی شرما آؤٹ ہوتے ہوئے بچیں۔ اس گیند پر ہرمن پریت کی سنچری بھی مکمل ہوئی لیکن وہ دیپتی پر اپنا غصہ ظاہر کرتی نظر آئیں۔
یہ ایک ایسا موقع تھا جس کی ویڈیو آئی سی سی نے بھی شیئر کی تھی۔
انڈیا نے یہ میچ 36 رنز سے جیتا اور ہرمن پریت کو میچ کی بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
اس کے علاوہ پچھلے سال انگلینڈ کے خلاف تین میچوں کی ون ڈے سیریز کا آخری میچ میں دیپتی شرما نے مانکڈنگ (نان سٹرائیکر اینڈ) کو آؤٹ کر کے میچ اور سیریز دونوں جیت لی تھی۔
اس وقت انڈین ٹیم پر کئی سوالات اٹھائے گئے تھے اور ان پر کھیل کی روح کے خلاف جانے کا الزام بھی لگایا گیا تھا۔
تاہم جب ہرمن پریت سے اس بارے میں پوچھا گیا تو وہ دیپتی شرما کے بچاؤ میں آ گئیں۔
انھوں نے کہا: ’سچ پوچھیں تو، میں نے سوچا کہ آپ سب 10 وکٹوں کے بارے میں سوال کریں گے، کیونکہ وہ گرنا آسان نہیں تھا۔ یہ سب کھیل کا حصہ ہے اور ہم نے کچھ نیا نہیں کیا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ بلے باز کی حرکت کے بارے میں کتنے محتاط ہیں۔ میں اپنے کھلاڑی کی حمایت کروں گی کیونکہ اس نے ایسا کچھ نہیں کیا جو آئی سی سی کے قوانین کے مطابق نہیں ہے۔ آخر میں، جیت کا مزہ لینا چاہیے اور یہ جیت ہے۔‘
خود ہرمن پریت کور نے ایک انٹرویو میں اعتراف کیا ہے کہ میدان پر نظر آنے والی جارحیت ان کی رگوں میں ہے۔
ہرمن پریت نے 2009 میں اپنا ون ڈے ڈیبیو کیا تھا۔
وہ اب تک ون ڈے میں 37.70 کی اوسط سے کل 3393 رنز بنا چکی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی کور نے ٹی 20 میچوں میں بھی 3152 رنز بنائے ہیں۔
ہرمن پریت کور اب تک 150 سے زیادہ ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی میچوں میں بطور کپتان کھیل چکی ہیں۔ اس معاملے میں انھوں نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان روہت شرما کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔