اہم خبریں

گرم ترین دن کا ریکارڈ: ’2023 میں درجہ حرارت کا ریکارڈ بار بار ٹوٹنا حیران کن نہیں ہو گا‘

غیر سرکاری اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ دنیا بھر میں اوسط درجۂ حرارت میں ایک ہفتے میں تیسری دفعہ ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔

امریکی سائنسدانوں کے ایک گروپ نے ڈیٹا کا تجزیہ کرنے کے بعد بتایا ہے کہ جمعرات کو اوسط عالمی درجۂ حرارت 17.23 سینٹی گریڈ رہا۔

اس سے پیر کے روز قائم کردہ 17.01 سینٹی گریڈ کا ریکارڈ ٹوٹ گیا، جو صرف ایک دن بعد تجاوز کر گیا جب اوسط درجہ حرارت 17.18 سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ درجہ حرارت انسانوں کی وجہ سے ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ قدرتی طور پر پیدا ہونے والے موسمی پیٹرن کی وجہ سے ہو رہا ہے جسے ایل نینو کہا جاتا ہے۔

ایل نینو سدرن اوسلیشن، یا ای این ایس او ، زمین پر کہیں بھی آب و ہوا کے نظام میں سب سے طاقتور اتار چڑھاؤ ہے۔ یہ ہر تین سے سات سال بعد ہوتا ہے اور گرمی کے مرحلے میں، گرم پانی ٹراپیکل بحر الکاہل کی سطح پر آتا ہے اور حدت کو فضا میں دھکیل دیتا ہے۔

امپیریل کالج لندن میں کلائمیٹ سائنس کے سینئر لیکچرر فریڈریک اوٹو کا کہنا ہے کہ موسمیاتی سائنس دان عالمی یومیہ درجہ حرارت کے ریکارڈ کے ٹوٹنے پر حیران نہیں ہیں، لیکن ہمیں بہت تشویش ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ’یہ ہر اس شخص کے لیے بیداری کی کال ہونی چاہیے جو یہ سوچتا ہے کہ دنیا کو مزید تیل اور گیس کی ضرورت ہے۔ اس ہفتے سے قبل آخری بار یہ ریکارڈ اگست 2016 میں ٹوٹا تھا۔ ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ بہت سے معاشرے ابھی تک زیادہ شدید گرمی اور لوگوں اور ماحول پر اس کے اثرات سے ہم آہنگ نہیں ہوئے ہیں۔

درجہ حرارت کی ریڈنگ کلائمیٹ ری اینالیزر نامی ایک آلے سے آتی ہے۔ یونیورسٹی آف مین کے سائنس دان اوسط عالمی درجہ حرارت کا اندازہ لگانے کے لیے سطح، ہوا کے غبارے اور سیٹلائٹ مشاہدات کے ساتھ ساتھ کمپیوٹر ماڈلنگ کے امتزاج کا استعمال کرتے ہیں۔

یہ ریڈنگ سرکاری ریکارڈ نہیں ہے، لیکن ان پر گہری نظر رکھی جاتی ہے کہ درجہ حرارت میں اتار چڑھاؤ کیسے ہو رہا ہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق جمعرات کو امریکی محکمہ موسمیات نیشنل اوشیانک اینڈ ایٹموسفیئر ایڈمنسٹریشن (این او اے اے) نے کہا کہ وہ جزوی طور پر کمپیوٹر سیمولیشن سے آنے والے ریکارڈز کی تصدیق نہیں کرسکتے ہیں۔

این او اے اے کا کہنا ہے کہ ’لیکن ہم تسلیم کرتے ہیں کہ ہم آب و ہوا کی تبدیلی کی وجہ سے ایک گرم دور میں ہیں۔‘

سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ موسم غیر معمولی طور پر گرم ہے اور امکان ہے کہ اس موسم گرما میں یہ ریکارڈ ٹوٹتے رہیں گے۔

امپیریل کالج لندن میں کلائمیٹ سائنس کے لیکچرر ڈاکٹر پاؤلو سیپی کا کہنا ہے کہ ’ایل نینو ابھی اپنے عروج پر نہیں پہنچا ہے اور شمالی نصف کرہ میں موسم گرما ابھی بھی زوروں پر ہے، لہٰذا اگر 2023 میں روزانہ کے درجہ حرارت کا ریکارڈ بار بار ٹوٹے تو یہ حیران کن نہیں ہوگا۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ زیادہ عالمی درجہ حرارت ہیٹ ویو کے باعث مزید گرمی اور جنگل کی آگ کے مزید شدید ہونے کا امکان ہے۔

یورپی یونین کی آب و ہوا کی نگرانی کرنے والی سروس کوپرنیکس نے جمعرات کو کہا کہ گذشتہ ماہ اب تک کا ریکارڈ گرم ترین جون تھا۔

برطانیہ میں جون کے ریکارڈ درجہ حرارت میں مچھلیوں کی ’غیر معمولی‘ اموات دیکھنے میں آئیں اور کیڑوں کی بقا خطرے میں پڑ گئی کیونکہ وہ پودے مرجھا گئے جو ان کی خوراک ہیں۔

برطانیہ کے محکمہ موسمیات کی ایک تحقیق میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے جون کی گرمی معمول سے دوگنا تھی۔

دنیا کے مختلف حصوں میں شدید گرمی کا سلسلہ جاری ہے، شمالی افریقہ میں درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ کے قریب اور چین کے کچھ حصوں میں 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے نیچے ہے۔

یورپی ماحولیاتی ایجنسی نے جون میں خبردار کیا تھا کہ جنوبی یورپ میں اس موسم گرما میں 60 سے زیادہ دن ایسے آسکتے ہیں جب حالات انسانوں کے لیے خطرناک ہوں گے۔

اوسط سے زیادہ گرمی فصلوں کو بھی متاثر کرتی ہے اور جنگل کی آگ کا خطرہ بڑھا دیتی ہے۔

حالیہ ہفتوں میں سمندروں میں گرمی میں اضافے کا بھی پتہ چلا ہے، جس میں برطانیہ اور آئرلینڈ میں سمندری ہیٹ ویو بھی شامل ہے۔ اور انٹارکٹک سمندر ی برف جون میں اپنی کم ترین حد تک پہنچ گئی، سیٹلائٹ مشاہدات شروع ہونے کے بعد سےیہ اوسط سے 17 فیصد کم ہو گئی ہے۔

عالمی سطح پر حکومتیں کاربن کے اخراج کو کم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔