ایک برس قبل جس میدان پر پاکستانی فاسٹ بولر شاہین آفریدی کو گھٹنے کی انجری کا سامنا کرنا پڑا تھا، آج وہیں انھوں نے اپنی 100ویں وکٹ حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ میچ کے پہلے سیشن میں تین وکٹیں حاصل کر کے پاکستان کو گال ٹیسٹ کے پہلے دن بہترین آغاز فراہم کیا ہے۔
اپنے دوسرے ہی اوور میں انھوں نے اوپنر مدشکا کو آؤٹ کر کے اپنی 100ویں وکٹ حاصل کی۔ اور یوں وہ پاکستان کے لیے 100 وکٹیں حاصل کرنے والے 19ویں بولر بن گئے ہیں۔
سری لنکا کے شہر گال میں ہونے والے دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں سری لنکا کی کرکٹ ٹیم نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کیا تو پاکستانی فاسٹ بولر جوڑی شاہین آفریدی اور نسیم شاہ نے عمدہ بولنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے کھانے کے وقفے سے پہلے کا سیشن پاکستان کے نام کیا۔
دن کے اختتام پر سری لنکا نے چھ وکٹوں کے نقصان پر 242 رنز بنائے۔ اس وقت ھننجایا ڈی سلوا پچ پر موجود ہیں۔
دھننجایا نے عمدہ اننگز کھیلتے ہوئے تین چھکوں اور دس چوکوں کی مدد سے 94 رنز بنائے۔ انھوں نے آج سب سے زیادہ سکور بنایا۔
کھانے کے وقفے سے پہلے ہی سری لنکا کی چار وکٹیں گر چکی تھیں اور میزبان ٹیم دباؤ کا شکار ہو چکی تھی۔ آؤٹ ہونے والوں میں کپتان ڈیمتھ کرونارانتے بھی شامل تھے جنھوں نے 29 رنز بنائے۔
سری لنکن بلے بازوں نشان مادشکہ، دیمتھ کرونارتنے اور کوشل مینڈس تینوں شاہین شاہ آفریدی کا شکار بنے، جبکہ نسیم شاہ نے دنیش چندیمل کو آؤٹ کر کے اپنی اکلوتی وکٹ حاصل کی۔
خیال رہے کہ یہ دونوں ٹیموں کی ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ کے نئے سائیکل کی پہلی سیریز ہے۔
گذشتہ سائیکل میں پاکستان کی کارکردگی ناقص رہی تھی اور زیادہ تر سیریز ہوم گرانڈ پر ہونے کے باوجود بھی، ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل میں جانے میں ناکام رہے تھے۔
پہلے سیشن کے آغاز پر ہی بارش کے باعث کھیل کچھ دیر کے لیے تعطل کا شکار ہوا تھا۔ تاہم دوسرے سیشن میں دھننجایا ڈی سلوا اور سینیئر بلے باز اینجلو میتھیوز کی جوڑی نے 131 رنز کی شراکت بنا کر مشکلات کا شکار سری لنکن ٹیم کو سنبھالا۔
دونوں نے ذمہ دارانہ بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے سپنرز اور فاسٹ بولرز کے خلاف اچھی بیٹنگ کرتے ہوئے نصف سنچریاں سکور کیں۔
اینجلو میتھیوز دوسرے سیشن کے اختتام پر ابرار احمد کی گیند پر وکٹ کیپر سرفراز احمد کے ہاتھوں کیچ ہوئے۔ انھوں نے نو چوکوں کی مدد سے 64 رنز بنائے۔
تیسرے سیشن میں ایک بار پھر بارش کی وجہ سے میچ کو تھوڑی دیر کے لیے روک دیا گیا تھا۔ میچ دوبارہ شروع ہونے کے بعد آخری بال پر سدیرا سماراوکراما کا کیچ آغا سلمان کی بال پر امام الحق نے کرلیا۔
شاہین آفریدی کی عمدہ واپسی
گذشتہ سال اتفاق سے سری لنکا کے خلاف جولائی میں ہی ہونے والے ٹیسٹ میچ کے دوران شاہین شاہ آفریدی کو گال کرکٹ گراؤنڈ میں گھٹنے کی انجری ہوئی تھی۔
اس واقعے کے بعد وہ نہ صرف اُس ٹیسٹ سیریز بلکہ ایشیا کپ سے بھی باہر ہو گئے تھے۔ شاہین اس کے بعد ایک طویل عرصے تک فٹنس بحال کرنے میں مصروف رہے اور پھر گذشتہ برس ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں ان کی واپسی ہوئی تھی۔
شاہین آفریدی کو اسی ورلڈ کپ کے فائنل میں گھٹنے کی انجری کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کے بعد وہ دوبارہ کچھ ماہ کے لیے کرکٹ سے دور ہوگئے۔
اس کے بعد انھوں نے ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی کرکٹ تو کھیلی ہے لیکن اب جا کر انھیں ٹیسٹ میچوں میں دوبارہ کھیلنے کا موقع ملا ہے اور آج واپس آتے ہی انھوں نے تین وکٹیں حاصل کی ہیں۔
سوشل میڈیا پر شاہین شاہ آفریدی کے اس بہترین کم بیک کی تعریف ہو رہی ہے۔
صحافی ارفع فیروز ذکی نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’فاسٹ بولرز کے لیے گال کی تازہ پچ پر پہلے دو سیشنز بہت اہم ہیں۔ نسیم شاہ اور شاہین آفریدی نے ان تازہ کنڈیشنز کا پورا فائدہ اٹھایا ہے۔ سری لنکن بلے باز گال گراؤنڈ کی لینتھ اور باؤنس کا اندازہ لگانے میں ناکام رہے۔‘
سعد عرفان نے لکھا ’بابر اعظم کی طرف سے بہترین کپتانی جس میں نسیم کی اچھی بولنگ نے ساتھ دیا، شاہین نے یہ بات ممکن بنائی کہ پاکستان گیم میں ٹاپ پر رہے۔‘
بہرام قاضی لکھتے ہیں کہ سیریز کے ابتدائی سیشن میں شاہین اور نسیم نے چار وکٹیں لیں، شاہین کے پاس 102 ٹیسٹ وکٹس ہیں۔ پاکستان کی پسندیدہ تیز رفتار بولنگ جوڑی نے سری لنکا کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔