اہم خبریں

کینیڈا میں ہلاک ہونے والے سکھدل سنگھ کون ہیں اور انڈیا کو کن مقدمات میں مطلوب تھے؟

کینیڈا کی پولیس نے انڈین نژاد کینیڈین شہری سکھدل سنگھ عرف سکھا دونیکے کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس معاملے کی تحقیقات جاری ہیں۔

کینیڈا کی پولیس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’20 ستمبر کی صبح 10 بجے پٹرولنگ ٹیم نے ونی پیگ پولیس کو ایک لاش ملنے کی اطلاع دی۔ مرنے والے کی شناخت 39 سالہ سکھدل سنگھ کے طور پر ہوئی ہے۔ ‘

پولیس نے مزید کہا ہے کہ اس ہلاکت کی خبر سکھدل کے اہلخانہ کو دے دی گئی ہے۔

بی بی سی پنجابی کے مطابق انڈیا کی خفیہ ایجنسیوں نے ماضی میں دعویٰ کیا تھا کہ سکھدل مبینہ طور پر خالصتان کے حامی رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے معاون کے طور پر کچھ عرصے سے کام کر رہے تھے۔ پنجاب پولیس کا کہنا ہے کہ سکھدل بیرون ملک خالصتانی سرگرمیوں میں حصہ لیتے تھے۔

انڈیا کے مرکزی محکمہ داخلہ کے احکامات پر ان کا نام انتہائی مطلوب ملزمان کی فہرست میں شامل کرتے ہوئے دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہ ’ہردیپ سنگھ نجر کی طرف سے چلائی جانے والی تنظیم ’خالصتان ٹائیگر فورس‘ کے سرگرم رکن تھے۔‘

خالصتان حامی رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے بعد انڈیا اور کینیڈا کے درمیان پیدا ہونے والی سفارتی کشیدگی کے تناظر میں سکھدل کی ہلاکت کی خبر کو انڈین میڈیا میں کافی نمایاں جگہ ملی ہے۔

اس سفارتی کشیدگی کا آغاز اس وقت ہوا تھا جب کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں انڈیا کے ملوث ہونے سے متعلق بیان دیا اور بعد ازاں کینیڈا میں تعینات انڈین سفیر کی ملک بدری کا اعلان کیا۔

انڈیا نے ان الزامات کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے جواباً کینیڈا کے سفیر کو ملک بدر کیا جبکہ جمعرات کے صبح انڈیا نے کینیڈا میں ویزا خدمات بھی عارضی طور پر معطل کر دیں۔

اس سفارتی تنازع کے بیچ سکھدل کی ہلاکت نے خبر سامنے آئی جو انڈین حکام کے مطابق انڈیا میں پولیس کو سنگین نوعیت کے جرائم میں مطلوب تھے اور گذشتہ کافی عرصے سے کینیڈا میں رہ رہے تھے۔

اخبار ’انڈین ایکسپریس‘ کی رپورٹ کے مطابق ’سکھدل سنگھ پنجاب کے بدنام زمانہ ’بمبیہا گینگ‘ سے وابستہ ایک گینگسٹر تھے جو انڈیا کی قومی تحقیقاتی ادارے کو بھتہ خوری اور قتل جیسے مقدمات میں مطلوب تھے۔

انڈیا کی نیشنل کرائم ایجنسی کی جانب سے رواں ہفتے جاری کی گئی 43 مطلوب مجرموں کی فہرست میں ان کا نام بھی شامل تھا۔

نیشنل کرائم ایجنسی کے مطابق سکھدل مبینہ طور پر دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے۔

رپورٹ کے مطابق سکھدل سنہ 2017 میں کینیڈا چلے گئے تھے اور وہاں رہتے ہوئے بھی وہ وہاں سے مبینہ طور پر بھتہ خوری کا نیٹ ورک چلا رہے تھے۔

ماضی میں ان پر کبڈی کے معروف کھلاڑی سندیپ ناگل کے قتل میں بھی ملوث ہونے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ سندیپ کو مارچ 2022 میں امرتسر میں کبڈی میچ کے دوران گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ مقامی پولیس کا الزام تھا کہ ’سکھدل نے ان ملزمان کو پناہ دی تھی جنھوں نے سندیپ کا قتل کیا۔‘

انڈیا کے قومی تحقیقاتی ادارے (این آئی اے) کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اے کیٹیگری کی فہرست میں موجود گینگسٹر قرار دیے گئے سکھدل دنیکے کو کینیڈا میں قتل کر دیا گیا ہے۔‘

سکھدل کا تعلق ضلع موگا کے گاؤں دنیکہ سے تھا۔

’بمبیہا گروپ کے فعال رکن‘

پنجاب پولیس اور این آئی اے کے مطابق ’سکھدل سنگھ عرف سکھا دنیکے بمبیہا گینگ کے سرگرم رکن تھے۔‘

پنجاب پولیس نے کئی بار دعویٰ کیا ہے کہ سکھدل گینگسٹر ارشدیپ سنگھ عرف کے قریبی ساتھی تھے۔

سکھدل کا نام مارچ 2022 میں جالندھر ضلع کے ملیاں گاؤں میں مشہور کبڈی کھلاڑی سندیپ کے قتل کے بعد خبروں کی زینت بنا تھا۔ پنجاب پولیس کے ریکارڈ کے مطابق سکھدل پر قتل کے چار مقدمات کے علاوہ پنجاب، ہریانہ، راجستھان اور دہلی میں مختلف دفعات کے تحت تقریباً 20 مقدمات درج ہیں۔

یہ مقدمات قتل، بھتہ خوری اور غیر قانونی اسلحے کی فراہمی سے متعلق ہیں۔

سکھدل کے انڈیا میں واقع گھر پر گذشتہ چند دنوں کے دوران این آئی اے نے کئی بار چھاپہ مارا۔

پولیس ریکارڈ کے مطابق سکھدل 2017 میں جعلی پاسپورٹ پر انڈیا سے کینیڈا گئے تھے۔ جب گذشتہ سال کبڈی کھلاڑی سندیپ کا قتل ہوا تو پنجاب پولیس نے سکھدل کے بیرون ملک جانے کی تحقیقات شروع کی تھیں۔

یہ تفتیش اینٹی گینگسٹر ٹاسک فورس کے احکامات پر شروع کی گئی تھی۔

تحقیقات کے بعد پنجاب پولیس کے اپنے دو اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر درج کی جنھوں نے مبینہ طور پر سکھدل کے پاسپورٹ کی تصدیق میں معاونت فراہم کی تھی۔

کینیڈا جانے سے قبل سکھدل فرید کورٹ کی جیل میں بھی کچھ عرصے قید رہے تاہم ضمانت پر رہائی ملنے کے بعد وہ دوبارہ کبھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

بیرون ملک فرار ہونے سے قبل مبینہ گینگسٹر فرید کوٹ کی ماڈرن جیل میں ریمانڈ کے قیدی تھے تاہم ضمانت ہونے کے بعد وہ کسی عدالت میں پیشی پر حاضر نہیں ہوئے جس کے باعث انھیں مفرور اور اشتہاری قرار دیا گیا تھا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ سکھدل بیرون ملک خالصتانی سرگرمیوں میں حصہ لیتے تھے۔

انڈیا کے مرکزی محکمہ داخلہ کے احکامات پر این آئی اے نے ان کا نام انتہائی مطلوب ملزمان کی فہرست میں شامل کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ وہ ’ہردیپ سنگھ نجر کی طرف سے چلائی جانے والی تنظیم ’خالصتان ٹائیگر فورس‘ کے سرگرم رکن تھے۔‘

سکھدل کے والد سرکاری ملازم تھے اور چند سال قبل وفات پا گئے تھے۔

ان کے گاؤں کے رہنے والوں کے مطابق ’سکھدل کے اہلخانہ بشمول ان کی والدہ اور بہن اس وقت کینیڈا میں مقیم ہیں۔‘

فی الحال، گاؤں میں سکھدل کے قریبی خاندان کا کوئی فرد موجود نہیں ہے۔

انڈین پنجاب کے ضلع موگا کے ایس ایس پی جے ایلانچیلین نے کہا ہے کہ ’پولیس نے وقتاً فوقتاً سکھدل کے خلاف مختلف جرائم سے متعلق 15سے 16 مقدمات درج کیے ہیں۔‘

اُن کے مطابق ’ہمیں اس گینگسٹر کے بارے میں اطلاع ملی ہے۔ ہم اس واقعے کو بہت سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔ اس کے پیش نظر ہم اعلیٰ پولیس افسران سے مسلسل رابطے میں ہیں۔‘