اہم خبریں

کیا ڈالر کی قدر میں بڑی کمی حقیقی ہے اور مستقبل میں یہ رجحان برقرار رہ پائے گا؟

کراچی میں ہیئر کلر اور کاسمیٹکس مصنوعات کے امپورٹر فاروق احمد نے عید کی تعطیلات کے بعد سوموار کے روز کام کا آغاز کیا تو مال درآمد کرنے کے لیے انھیں اگلے چند روز میں ڈالر کی ضرورت تھی تاہم منگل کے روز ڈالر کی قدر میں ہونے والی بڑی کمی کی وجہ سے انھوں نے فی الحال ڈالر کی خریداری کا ارادہ ترک کر دیا۔

فاروق احمد کا کہنا ہے کہ وہ فی الحال ’دیکھو اور انتظار کرو‘ کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں کیونکہ مارکیٹ میں ایسی قیاس آرائیاں ہیں کہ ڈالر کی قدر میں مزید کمی ہو گی۔

انھوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پاکستان کے لیے پروگرام کی منظوری سے ڈالر کی قدر میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے اور جب آئی ایم ایف سے پاکستان کو پیسے مل جائیں گے تو ڈالر کی قدر میں مزید کمی کا امکان ہے۔

فاروق احمد کہتے ہیں کہ انھیں ڈالر کی ضرورت ہے تاہم وہ مزید ایک آدھ دن انتظار کریں گے تاکہ ڈالر کی قدر میں مزید کمی ہو اور انھیں مال درآمد کرنے کے لیے سستا ڈالر دستیاب ہو۔

پاکستان میں فاروق احمد کی طرح ڈالر کے خریدار فی الحال ڈالر کی قیمت میں مزید کمی کی توقع کر رہے ہیں تاہم کیا ڈالر کی قیمت میں آنے والے دنوں میں بڑی کمی واقع ہو گی؟

پاکستان میں منگل کے روز مارکیٹ میں کاروبار کے آغاز کے پہلے ایک گھنٹے میں ڈالر کی قیمت میں 15 روپے کی کمی واقع ہوئی تاہم بعد میں اس نے ریکور کیا اور انٹرا ڈے کاروبار میں اس کی قیمت میں پانچ روپے کا اضافہ ہوا۔

پاکستان میں گذشتہ ایک سال میں ڈالر کی قیمت میں بڑا اضافہ دیکھا گیا اور گذشتہ مالی سال میں ڈالر کی قیمت میں 80 روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔

تاہم منگل کے روز مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں ہونے والی کمی کیا مارکیٹ کے اصولوں کے مطابق ہے یا یہ قیاس آرائیوں پر مبنی تھی کیونکہ پاکستان میں گذشتہ ایک سال میں مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت پر سٹے بازی کی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں۔

پاکستان میں ایکسچینج ریٹ کے کاروبار سے وابستہ افراد اور مالیاتی امور کے ماہرین کے مطابق ڈالر کی قیمت میں ہونے والی کمی کی وجہ فی الحال طلب میں کمی ہے تاہم وہ آئندہ دنوں میں زیادہ بڑی کمی کے امکان کو مسترد کرتے ہیں۔

ڈالر کی قیمت میں کتنی کمی واقع ہوئی؟

پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کے سٹینڈ بائی معاہدے کی منظوری گذشتہ ہفتے ہوئی جس کے بعد منگل کے روز پہلے کاروباری دن کے آغاز پر انٹر بینک میں ڈالر کی قدر میں 15 روپے کمی دیکھی گئی۔

گذشتہ ہفتے منگل کے دن انٹر بینک میں ڈالر کی قیمت 285.50 پر بند ہوئی تھی جو آج (منگل) مارکیٹ میں کاروبار کے آغاز پر دس روپے کم ہو کر 275 روپے کی سطح پر آگئی اور کاروبار میں ایک گھنٹے کے دوران اس کی قیمت 271 روپے تک پہنچ گئی تھی۔

انٹر بینک میں کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قیمت میں 10.55 روپے کی کمی ریکارڈ کی گئی اور ڈالر کی قیمت 275.44 روپے پر بند ہوئی۔

دوسری جانب اوپن مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قیمت میں دس روپے کی کمی واقع ہوئی ہے۔

گیارہ مئی 2023 کو ڈالر کی قیمت 298.93 پر چلی گئی تھی جس میں اب تک 23.5 روپے کی کمی واقع ہو چکی ہے۔

ڈالر کی قیمت میں کمی کیا حقیقی ہے؟

انٹر بینک میں ڈالر کی قیمت میں ہونے والی کمی حقیقی ہے یا یہ کمی مارکیٹ میں قیاس آرائیوں پر مبنی ہے۔ اس بارے میں کرنسی کے کاروبار سے وابستہ افراد کے مطابق یہ کمی فی الحال مارکیٹ اصول کے مطابق ہے کیونکہ اس وقت ڈالر کی ڈیمانڈ کم ہے کیونکہ فی الحال مارکیٹ میں ڈالر کے خریدار ڈالر کی قیمت میں مزید کمی کی توقع کر رہے ہیں۔

تاہم انھوں نے کہا کہ ایک خاص ماحول بھی تیار کیا گیا ہے جس نے ڈالر کی قیمت میں کمی کی ہے۔

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جنرل سیکرٹری ظفر پراچہ نے اس سلسلے میں بتایا کہ آئی ایم ایف پروگرام کی منظوری کی وجہ سے مارکیٹ میں ایک ماحول بن گیا ہے کہ ڈالر کی قیمت میں کمی ہو گی۔

انھوں نے کہا کہ کاروبار کے آغاز سے ایک دو دن پہلے ہی کہا جانے لگا کہ ڈالر کی قیمت میں کمی واقع ہو گی۔

انھوں نے کہا یہ بات صحیح ہے کہ برآمد کنندگان نے ڈالر کے ریٹ میں کمی کے امکان کی وجہ سے اپنے ڈالر بینکوں میں لائے جبکہ دوسری جانب ڈالر خریدنے والے فی الحال مزید کمی کی توقع پر ڈالر خریدنے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہیں۔

انھوں نے کہا کہ لیکن منگل کے روز جو بڑی کمی واقع ہوئی وہ بھی صحیح نہیں کیونکہ ایک دن میں اتنی بڑی کمی میں یقینی طور پر قیاس آرائیوں پر مبنی ٹریڈنگ کا بھی دخل ہے کیونکہ ایک خاص ماحول تیار کیا گیا۔

انھوں میں کہا بہت زیادہ کمی اور اضافہ سرمایہ کاری کے لیے اچھا نہیں ہوتا جو مارکیٹ کے اعتماد کو مجروح کرتا ہے۔

معاشی امور کے ماہر محمد سہیل نے اس سلسلے میں بتایا کہ جب یہ کہا جا رہا ہو کہ ایک ارب ڈالر آئی ایم ایف سے آ رہے ہیں اور سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے بھی ڈالر آرہے ہیں تو ایک خاص ماحول بن جاتا ہے جس کی وجہ سے ڈالر کی قیمت میں کمی واقع ہوئی۔

محمد سہیل کا کہنا ہے کہ جو لوگ اس بات کی توقع کر رہے تھے کہ ملک ڈیفالٹ کر جائے گا اور ڈالر بہت اوپر چلا جائے گا لیکن جب آئی ایم ایف پروگرام کی منظوری کے بعد یہ امکان کم ہو گیا تو لازمی طور پر اس کا اثر ہوا اور جو لوگ ڈالر لے کر بیٹھے ہوئے تھے وہ ڈالر نکال رہے ہیں جس کا اثر مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت پر ہوا۔

ان کا کہنا ہے کہ جبکہ دوسری جانب ابھی خریدار بھی نہیں کیونکہ لوگ ڈالر کی قیمت میں مزید کمی کی توقع کر رہے ہیں۔

کیا ڈالر کی قیمت میں کمی کا رجحان برقرار رہے گا؟

پاکستان میں ڈالر کی قیمت میں ہونے والی بڑی کمی کے مستقبل میں برقرار رہنے کے بارے میں مالیاتی امور کے ماہرین اسے مسترد کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ڈالر کا ریٹ 270 اور 280 کے درمیان متعین ہو سکتا ہے۔

محمد سہیل کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت درآمدات پر پابندیاں ہٹ چکی ہیں اور ڈالر کی طلب میں آنے والے دنوں میں اضافہ ہو گا لیکن کیونکہ آئی ایم ایف سے پیسے مل جائیں گے اور سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے بھی پیسے آنے کی توقع ہے اس لیے امکان ہے کہ ڈالر کی قیمت 270 سے 280 کے درمیان رہنے کی توقع ہے۔

مالیاتی امور کی ماہر ثنا توفیق نے اس سلسلے میں کہا کہ اوپن مارکیٹ اور انٹر بینک میں ڈالر ریٹ کے درمیان کم فرق رہ گیا ہے جس کی وجہ سے اب ڈالر انٹر بینک میں آئیں گے اور دوسرے ذرائع سے بھی ڈالر آئیں گے اس لیے سپلائی سائیڈ بہتر ہوگی تاہم دوسری جانب ڈالر کی طلب بھی بڑھے گی کیونکہ درآمدات پر پابندی ختم ہو چکی ہے اور اس کی ڈیمانڈ میں اضافہ ہوگا۔

وہ کہتی ہیں کہ اس لیے آنے والے دنوں میں بڑی کمی کا امکان نہیں۔ ان کے مطابق ڈالر کا ریٹ 275 اور 285 کے درمیان طے ہو سکتا ہے۔

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر ملک بوستان نے لیکن ڈالر کی قیمت میں مزید کمی کی توقع کا اظہار کیا ہے۔ ان کے مطابق آئی ایم ایف کے پیسے آنے کے بعد امکان ہے ڈالر کا ریٹ 250 روپے تک آ جائے۔

تاہم محمد سہیل نے اس امکان کو مسترد کیا کہ ڈالر ریٹ 270 سے کم ہو گا کیونکہ آنے والے دنوں میں ڈالر کی ڈیمانڈ بڑھنے سے یہ 270 سے 280 کے درمیان ٹریڈ کرے گا۔