کراچی میں صبح آٹھ بجے کا وقت تھا۔۔ شیرٹن ہوٹل سے نکلنے والی بس سے اچانک ایک پرانی ٹویوٹا کار ٹکرا گئی اور نتیجے میں زور دار دھماکہ ہوا، متعدد ایمبولینسیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں اور خون میں لت پت زخمیوں اور لاشوں کو جناح ہسپتال منتقل کیا گیا۔
جناح ہسپتال کے شعبہ ایمرجنسی میں اس روز حادثے سے نمٹنے کے لیے معمول کی مشق جاری تھی کہ وہاں دو درجن کے قریب لاشیں اور زخمی پہنچا گئے جن میں 11 فرانسیسی شہری شامل تھے۔ جب 8 مئی 2002 کو یہ واقعہ پیش آیا، جناح ہسپتال کے شعبہ ایمرجنسی میں ڈاکٹر سیمی جمالی زندگی میں پہلی بار ایسی صورتحال کا سامنا کر رہی تھیں۔
کینسر سے لڑتے لڑتے ڈاکٹر سیمی جمالی سنیچر کی شام کراچی میں وفات پا گئیں، وہ جناح ہسپتال کے شعبہ ایمرجنسی کی سربراہ اور بعد میں اسی ہسپتال کی ڈائریکٹر کے طور پر ریٹائر ہوئیں، وہ ان ڈاکٹروں میں سے تھیں جنھوں نے زندگی میں کبھی پرائیوٹ پریکٹس نہیں کی
جو چھپکلی سے ڈرتی تھی اس نے 33 سال لاشوں اور زخمیوں کے بیچ گزار دیے
جب نیویارک میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملے کے بعد پاکستان نے امریکہ اور اتحادی افواج کا ساتھ دیا تو نتیجے میں پاکستان میں بھی مغربی باشندوں کو ہدف بنانے کا آغاز ہوا جس نے آگے جا کر مقامی شہریوں کو بھی نرغے میں لے لیا اور یوں کراچی سمیت بڑے شہر دہشت گردی کی لہر کا شکار ہوئے۔
ایمرجنسی کے شعبے کو صحت کے دیگر شعبوں کے مقابلے میں میدان جنگ سمجھا جاتا ہے۔ سیمی جمالی نے اپنے کیریئر کے 33 سال اس لڑائی میں گزارے، انھوں نے پاکستان کے اس ہسپتال میں بم دھماکوں، خودکش بم حملوں، ٹارگٹ کلنگز، ہوائی حادثات سمیت تمام بڑے حادثات و واقعات کا سامنا کیا۔