چین کے جنوب مشرقی صوبے گوانگ ژونگ میں چھوٹے بچوں کے ایک سکول میں چاقو حملے کی ایک واردات میں تین بچوں سمیت چھ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
پولیس نے کہا ہے انھوں نے اس معاملے میں لیان جیانگ قصبے سے وو نام کے ایک 25 سالہ مشتبہ شخص کو گرفتار کیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے شہر کے ایک مقامی اہلکار کے حوالے سے بتایا ہے کہ بچوں کے علاوہ ديگر مرنے والوں میں ایک استاد اور دو والدین شامل ہیں۔ اس چاقو حملے کے واقعے میں ایک شخص زخمی بھی ہوا ہے۔
یہ حملہ سوموار کو چین کے مقامی وقت کے مطابق صبح 07:40 بجے پیش آیا۔
اس حملے میں ملوث شخص کو 08:00 بجے گرفتار کر لیا گیا اور پولیس نے اسے ’دانستہ طور پر کیا جانے والا حملہ‘ قرار دیا ہے۔
کنڈرگارٹن کے قریب کام کرنے والے ایک سٹور کے مالک نے بی بی سی کو بتایا کہ آس پاس کے علاقے کو سیل کر دیا گیا ہے۔
اس حملے کی گونج چینی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بڑے پیمانے پر سنائی دے رہی ہے اور زیادہ تر لوگ افسوس اور صدمے کا اظہار کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ چین میں پرتشدد جرائم نسبتاً کم ہیں، لیکن ملک میں حالیہ برسوں میں چاقو سے حملوں میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے اور ان حملوں کی زد میں بعض سکول بھی آئے ہیں۔
گذشتہ سال اگست میں، ایک چاقو بردار حملہ آور نے جنوب مشرقی صوبے جیانگ شی میں ایک کنڈرگارٹن میں حملہ کیا تھا جس میں تین افراد ہلاک اور چھ دیگر زخمی ہو گئے تھے۔
اپریل 2021 میں گوانگشی زوانگ کے خودمختار علاقے کے بیلیو شہر میں چاقو حملے کے واقعے میں دو بچوں کی موت ہو گئی تھی جبکہ 16 دیگر افراد زخمی ہو گئے تھے۔
اسی طرح اکتوبر 2018 میں، جنوب مغربی چین کے شہر چونگ کنگ میں ایک کنڈرگارٹن میں ہونے والے چاقو حملے میں 14 بچے زخمی ہوئے تھے۔
چینی حکام سنہ 2010 سے ہی سکولوں کے گرد سکیورٹی انتظامات میں اضافہ کر رہے ہیں۔
رواں سال پبلک سکیورٹی کی وزارت نے مقامی حکام پر زور دیا ہے کہ وہ اساتذہ اور طلباء کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے مجرمانہ سرگرمیوں کے خلاف ‘مضبوطی سے کریک ڈاؤن’ کریں۔
اپریل سنہ 2021 کے حملے کے بعد وزارت تعلیم نے سکولوں میں ہنگامی انخلاء کی مشقیں بھی لازمی قرار دیں ہیں۔
چین میں چاقو حملوں کے زیادہ تر واقعات میں مجرم مرد ہیں اور انھوں نے یہ حملے معاشرے کے خلاف نفرت کے اظہار کرتے ہوئے کیے ہیں۔ یہ ہی رحجانات امریکہ سے لے کر جاپان تک دوسرے ممالک میں بڑے پیمانے پر قتل کے واقعات میں دیکھے گئے ہیں۔ لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ چین میں بڑے پیمانے پر چاقو حملے کے واقعات میں واضح اضافے کی کچھ دیگر وجوہات بھی ہو سکتی ہیں۔
ان کا خیال ہے کہ کووڈ 19 کی وبا نے چینی شہروں کو دنیا میں کسی بھی لاک ڈاؤن سے طویل ترین اور سخت ترین لاک ڈاؤن کو برداشت کرنے پر مجبور کیا۔ اس کے بعد کے اثرات کو ابھی تک اچھی طرح سے سمجھا نہیں گیا ہے، لیکن اس میں غصہ، ناراضگی، ملازمتوں کا ختم ہونا، سرمایہ کاری نہ ہونا اور تعلقات کی خرابی کے عوامل شامل ہو سکتے ہیں۔
دیگر ممکنہ عوامل جن کا حوالہ دیا جاتا ہے وہ ان میں چینی معاشرے میں نوجوان مردوں پر زیادہ دباؤ اور ان سے زیادہ توقعات ہونا ہیں۔ چین میں بڑھتی بے روزگاری اور امیر غریب کی بڑھتی ہوئی تقسیم سے یہ اور بھی بڑھ گئے ہیں۔
ایک ماہر نے بی بی سی کو بتایا کہ ’معاشرتی محرومی‘ کا شدید احساس کچھ لوگوں کو معاشرے کے خلاف اپنی مایوسی پھیلانے کے لیے تشدد کا استعمال کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔