پاکستان کی وزارت خزانہ نے جمعے کی رات کو ایک بار پھر ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کیا جس کے بعد پیٹرول کی قیمت میں 26 روپے جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 17 روپے سے زائد کا اضافہ ہو گیا ہے۔
اب پیٹرول کی قیمت 331.38 روپے جبکہ ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت 329.18 روپے ہو گئی ہے۔ وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتیں بڑھنے کے باعث یہ فیصلہ لیا گیا۔
وجہ جو بھی ہو مہنگائی اور آئے روز پیٹرول کی قیمت میں اضافے سے تنگ پاکستانی عوام کو صبح کے وقت جب یہ خبر ملی تو انھوں نے سوشل میڈیا پر اپنے غم اور غصے کا اظہار کیا۔ یاد رہے کہ پیٹرول کی قیمت میں 15 روز میں کل 41 روپے کا اضافہ ہوا ہے۔
ایکس، جو پہلے ٹوئٹر تھا، پر کچھ صارفین نے کچھ سیاسی لیڈرز اور پرانے اشتہارات کا حولہ دیتے ہوئے سوال کیا کہ جس وقت پیٹرول 150 روپے فی لیٹر ہوا کرتا تھا اس وقت یہ لوگ احتجاج کی کال دیا کرتے تھے لیکن وہ کہاں ہیں اورچُپ کیوں ہیں؟
موٹر سائیکل سواروں کی ایک بڑی تعداد اس بات پر دکھی ہے کہ پیٹرول پمپ پر اب سو یا پچاس روپے کا پیٹرول ملنا بند ہو گیا۔
سوشل میڈیا صارفین ایک بار پھر مراعات حاصل کرنے والے طبقے پر ناراض ہوتے نظر آئے کہ ’اگر ان لوگوں کا مفت پیٹرول بند کر دیا جائے تو شاید عوام کو 175 روپے لیٹر پیٹرول میں سکتا ہے۔‘
وہیں کچھ لوگ ایسے بھی تھے جنھیں لگتا ہے جب تک عوام احتجاج نہیں کرے گی یہ سلسلہ نہیں رکے گا۔
طارق خان نامی صارف نے کہا ’عوام اس مہنگائی سے تنگ آچکی ہے لوگ خود کشیاں کر رہے ہیں پتہ نہیں اس گورنمنٹ کو سمجھ کیوں نہیں آرہی۔ کیوں پراپر پالیسیز نہیں بنا رہی جو آتا ہے اپنا کھاتا ہے اور چلا جاتا ہے عوام کو ان ڈاکوؤں چوروں لٹیروں اور مافیا کے خلاف نکلنا پڑے گا ورنہ یہی بھگتنا پڑے گا کہ غریب ادمی کا جینا مشکل ہے‘۔
سابق گورنر پنجاب اور تحریک انصاف کے سابق رہنما چوہدری سرور نے اپنی پوسٹ میں لکھا ’ کبھی بجلی کے نرخوں میں تو کبھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ معمول بن چکا ہے لیکن ہمیں اس بات کا اندازہ نہیں کہ پہلے سے مفلوک الحال غریب عوام کیسے جان لیوا مہنگائی کو برداشت کریں گے۔غریب کا کوئی پرسان حال نہیں۔مہنگائی کےبڑھتے طوفان کو عوام مسترد کرتےہیں۔‘
صحافی حامد میر نے لکھا ’ایک زمانہ تھا جب پٹرول کی قیمت میں دو یا تین روپے اضافے پر ہاہاکار مچ جاتی تھی اب تو سیدھا 26 روپے فی لیٹر بڑھا دیا جاتا ہے اور بجلی کے بلوں کے ستائے عوام کی چیخ بھی نہیں نکلتی اب 331 روپے فی لیٹر پٹرول کون ڈلوائے گا؟‘
ایک صارف اظہر علی نے اپنی پوسٹ میں طلوع آفتاب کی تصویر کے ساتھ لکھا ’میں ایک دلکش منظر کے ساتھ جاگا اور میں نے سوچا آج بہت اچھا دن ہو گا۔ لیکن اچھا دن وہ بھی اس ملک میں؟ یار میں کتنا احمق ہوں۔‘
احمد نے ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ’اپنی پوری تنخواہ کے ساتھ میں پیٹرول کا خرچہ برداشت نہیں کر سکتا۔ میں اس ملک میں کیسے زندہ رہ سکتا ہوں؟ اس ملک کو چھوڑنے کا وقت آ گیا ہے، جتنا جلدی ہو سکتا ہے۔‘
نعمت اللہ چانڈیو نے لکھا ’ ڈالر سستا مگر پیٹرولیم مصنوعات پھر مہنگی۔ میں شروع دن سے کہتا ہوں کہ اس ملک میں چاہے فوجی یا جمہوری حکومت ہو، عوام کی فلاح و بہبود اور ترقی کے لیے کچھ نہیں۔ سارے پیکیجز سرمایہ داروں اور حکمرانوں کو دیے جاتے ہیں۔ عام عوام کا جینا محال ہوتا ہے۔‘
ایندھن کی قیمتوں سے مہنگائی کی شرح پر اثرات
پاکستان میں مہنگائی کی شرح اس وقت ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر موجود ہے جس کی ایک بڑی وجہ ملک میں ڈیزل و پٹرول کی قیمتوں میں تسلسل سے ہونے والا اضافہ ہے۔
پاکستان میں مہنگائی کی شرح جانچنے کے لیے ادارہ شماریات کے وضع کردہ سسٹم میں ٹرانسپورٹ کا شعبہ اہم ہے اور ماہانہ مہنگائی کی شرح کو ناپنے کے پیمانے میں اس کا حصہ چھ فیصد ہے۔
پاکستان میں مہنگائی کی شرح کو دیکھا جائے تو ڈیزل اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے نے جہاں لوگوں کے ایندھن کے اخراجات کو بڑھایا ہے تو اس کے ساتھ ڈیزل کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے کھیتوں، منڈیوں، فیکٹریوں اور بندرگاہوں سے مال لے جانے والی ٹرانسپورٹ کے اخراجات میں بھی کئی گنا اضافہ ہوا۔