اہم خبریں

پب جی کھیلتے کھیلتے محبت میں گرفتار ہونے والی ’پاکستانی خاتون‘ انڈیا میں گرفتار: میں سب چھوڑ کر آئی ہوں، واپس نہیں جانا چاہتی‘

’سنہ 2019 میں لاک ڈاؤن کے دوران پب جی کھیلتے ہوئے سچن سے ملاقات ہوئی۔۔۔ پھر واٹس ایپ پر باتوں کا سلسلہ شروع ہوا اور پھر ہمیں ایک دوسرے سے محبت ہو گئی اور میں نے انڈیا آنے کا فیصلہ کیا۔‘

یہ وہ بیان ہے جو انڈیا کے دارالحکومت دلی کے نواحی علاقے سے گرفتار ہونے والی 27 سالہ مبینہ پاکستانی خاتون نے مقامی پولیس کو دیا ہے۔

پہلے سے شادی شدہ 27 سالہ خاتون کو بچوں سمیت انڈیا کی پولیس نے دلی کے نواحی علاقے سے ملک میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے اور وہاں رہنے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔

یہ خاتون اس علاقے میں کئی دنوں سے سچن نامی ایک شخص کے ساتھ رہ رہی تھیں۔ انڈین پولیس نے مقامی ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ مذکورہ خاتون سچن سے محبت کرتی ہیں اور یہ محبت انھیں سرحد پار سے انڈیا کھینچ لائی ہے۔

پولیس کے مطابق پاکستانی خاتون کی ملاقات سچن سے پب جی گیم پر ہوئی تھی۔ دونوں میں تعلقات بڑھے اور پھر وہ ایک دوسرے سے واٹس ایپ کے ذریعے باتیں کرنے لگے اور دونوں کو ایک دوسرے سے محبت ہو گئی۔ جس کے بعد سیما نے انڈیا آنے کا فیصلہ کیا۔

گریٹر نوئیڈا کے پولیس افسر اشوک کمار کا کہنا ہے کہ پولیس کو ایک مخبر کے ذریعے اطلاع ملی کہ ایک پاکستان خاتون دلی کے نواحی علاقے ربو پورہ میں اپنے بچوں کے ساتھ رہ رہی ہیں۔ پولیس نے مزید معلومات حاصل کرنے کے بعد انھیں حراست میں لے لیا ہے۔

عدالت میں پیشی کے موقع پر خاتون نے میڈیا کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے جواب میں بتایا کہ وہ کورونا لاک ڈاؤن کے دوران پب جی کھیلا کرتی تھیں جہاں پر اُن کی ملاقات انڈین شہری سچن سے ہوئی، دونوں میں تعلق بڑھا اور محبت ہو گئی، جس کے بعد دونوں نے شادی کا فیصلہ کیا۔

گریٹر نوئیڈا کے ڈپٹی پولیس کمشنر سعد میاں خان نے بتایا کہ خاتون کا تعلق پاکستان کے صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی سے ہے اور پہلے سے شادی شدہ ہیں اور ان کے کم عمر بچے بھی ہیں۔

نیپال کے راستے انڈیا میں داخلہ

ڈپٹی پولیس کمشنر سعد میاں خان کے مطابق خاتون کو علم تھا کہ پاکستان اور انڈیا کے سفارتی تعلقات میں سرد مہری کے باعث ویزے کا حصول میں مشکلات ہیں لہذا انھوں نے یوٹیوب سے انڈیا آنے سے متعلق جاننا شروع کیا اور انھیں معلوم ہوا کہ وہ نیپال کے راستے انڈیا پہنچ سکتی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ اس منصوبے پر عملدرآمد کرتے ہوئے پاکستانی خاتون نے پاکستان میں ایک ایجنٹ کے ذریعے نیپال کا ٹکٹ اور ویزا حاصل کیا۔

ڈپٹی پولیس کمشنر کے مطابق ابتدائی تفتیش میں خاتون نے دعویٰ کیا ہے کہ گذشتہ سال مارچ میں پہلی بار وہ اکیلے نیپال کے دارالحکومت کھممنڈو آئی تھیں تاکہ حالات کا جائزہ لے سکیں اور پھر وہ دوبارہ مئی 2023 کے وسط میں اپنی تین بیٹیوں اور ایک بیٹے کے ہمراہ کھٹمنڈو پہنچی تھیں۔

ڈپٹی پولیس کمشنر سعد میاں کے مطابق انڈین شہری سچن نے پولیس کو بتایا کہ وہ خاتون کو لینے کے لیے انڈیا سے نیپال پہنچے اور پھر چند دن وہاں گزارنے کے بعد وہ بس کے ذریعے انڈیا آ گئے۔

واضح رہے کہ انڈین اور نیپالی شہریوں کو ایک دوسرے کے ملک جانے کے لیے ویزا کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔ سرحد عبور کرنے کے لیے اُن کے پاس کوئی ایک سرکاری شناختی کارڈ، ڈرائیونگ لائسنس، پاسپورٹ، ووٹنگ کارڈ یا آدھار کارڈ ہونا چاہیے۔

جبکہ انڈیا نیپال بارڈر چک پوائنٹ پر پیدل آنے جانے والوں کی چیکنگ بھی نہیں ہوتی۔ اسی لیے سیما اور سچن کے لیے بچوں سمیت اس چک پوائنٹ سے گزر کر آنا آسان تھا۔

نیپال کی سرحد سے دلی کے لیے براہ راست بسیں چلتی ہیں جن میں بڑی تعداد میں نیپالی اور انڈین شہری سفر کرتے ہیں۔

پولیس کو سیما کی موجودگی کی اطلاع کیسے ملی؟

دلی کے نواحی علاقے گریٹر نوئیڈا پہنچنے کے بعد سچن اور پاکستان خاتون اپنے بچوں کے ساتھ ایک کرائے کے مکان میں رہنے میں لگے۔ پولیس نے بتایا کہ سیما کی موجودگی کے بارے میں اس وقت خبر ملی جب انھوں نے شادی کرنے کے لیے اپنا سرٹیفیکٹ بنوانے کی غرض سے کسی ایجنٹ سے رابطہ قائم کیا۔

وہ شخص پولیس کا مخبر تھا جس نے پولیس کو سیما کے بارے میں خبر دی۔

پولیس نے سچن اور پاکستانی خاتون کو گرفتار کر لیا ہے۔ پولیس افسر سعد میاں خان نے بتایا کہ ان کے قبضے سے ان کا اور ان کے بچوں کے پاسپورٹ اور برتھ سرٹیفیکٹ وغیرہ ملے ہیں۔

پولیس کے مطابق اس جوڑے سے مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔

انڈین پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ خاتون نے اپنے گھر والوں کو نہیں بتایا ہے کہ وہ انڈیا جا رہی ہیں۔

’میں واپس نہیں جانا چاہتی، میں سچن سے پیار کرتی ہوں‘

پولیس کے ہاتھوں گرفتار اور محبت کے ہاتھوں مبجور پاکستانی خاتون نے عدالت کے باہر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میں واپس پاکستان نہیں جانا چاہتی ہوں، میں سب کچھ چھوڑ کر آئی ہوں۔ میں سچن سے بہت پیار کرتی ہوں اور اس سے شادی کرنا چاہتی ہوں۔‘

انڈین شہری سچن کا بھی یہی کہنا تھا وہ سیما سے بہت پیار کرتے ہیں۔ انھوں نے انڈین حکومت سے گزارش کرتے ہوئے کہا کہ ’حکومت سے ہماری بس یہی درخواست ہے کہ وہ ہماری شادی کروا دے۔ ہم ایک دوسرے سے بہت پیار کرتے ہیں، ہمارا گھر بسنے دیجیے۔‘

سچن ایک مقامی گروسری کی دوکان میں کام کرتے ہیں۔ پولیس نے سیما کے چاروں بچوں کو بھی حراست میں لے لیا ہے۔

پولیس افسر سعد میاں خان نے بتایا کہ بچوں کو مقامی عدالت میں پیش کیا جائے گا اور عدالت جو حکم دے گی اسی کے مطابق بچوں کے محفوظ مقام پر منتقل کیا جائے گا۔

پولیس کے مطابق خاتون کے چاروں بچے نابالغ اور کم عمر ہیں۔ چونکہ یہ معاملہ غیر ملکی کے شہریوں کا ہے اس لیے اس کی تفصیلات مرکزی سکیورٹی ایجنسیوں کو بھی بھیج دی گئی ہیں۔

کیا یہ پہلا واقعہ ہے؟

پاکستانی خاتون اور سچن کی محبت اور سرحد پار کر کے انڈیا آنے کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ حالیہ مہینوں میں اس نوعیت کا دوسرا واقعہ ہے۔

جنوری 2023 میں ایک پاکستانی لڑکی انڈین لڑکے کی محبت میں گرفتار ہو کر انڈیا پہنچ گئی تھی۔ پاکستان کے صوبہ سندھ کی 19 سالہ اقرا جیوانی اور اتر پردیش کے شہر الہ آباد کے 21 سالہ ملائم سنگھ یادو کو آن لائن لڈو کھیلتے ہوئے پیار ہو گیا تھا۔

یادو بنگلور میں کام کرتے تھے اور اقرا بھی انڈیا داخلے کے لیے سندھ سے نیپال پہنچی تھی جہاں دونوں نے شادی کی۔ دونوں گذشتہ برس ستمبر میں بنگلور آئے اور ایک کرائے کے مکان میں رہنے لگے تھے۔ پولیس نے انھیں جنوری میں گرفتار کر لیا تھا۔

اقرا کو 19 فروری کو واہگہ بارڈر کے راستے واپس پاکستان بھیج دیا گیا تھا۔

انڈیا اور پاکستان کے درمیان کئی برس سے تعلقات انتہائی خراب ہیں۔ تعلقات خراب ہونے سے ویزا کی مشکلات بھی بڑھ گئی ہیں۔ معمول کے حالات میں بھی غیر متعلقہ لوگوں سے ملنے کے لیے ویزا حاصل کرنا انتہائی مشکل ہے۔

نیپال ایک ٹرانزٹ کا کام کرتا ہے۔ انڈین شہریوں کے لیے نیپال آنے جانے میں ویزا کی ضرورت نہ ہونے سے وہاں آنا جانا آسان ہے۔ ان واقعات کے بعد انڈیا کی جانب سے نیپال پر اس بات کے لیے دباؤ ضرور بڑھے گا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ نیپال آنے والے پاکستانی شہری غیر قانونی طریقے سے انڈیا میں داخل نہ ہو سکیں۔ ‎