اہم خبریں

’پاکستان کو اس بچے سے بچ کر رہنا ہو گا‘: انڈیا کے ٹاپ آرڈر کو بے بس کرنے والے ویلالاگے کون ہیں؟

سوموار کو انڈیا کے ہاتھوں شکست کے بعد سے ہی پاکستانی کرکٹ ٹیم اور کرکٹ شائقین کی نظریں منگل کو ہونے والے انڈیا بمقابلہ سری لنکا میچ پر لگی ہوئی تھیں۔

سری لنکا کے خلاف انڈیا نے ٹاس جیت کر کچھ اسی طرح کا آغاز کیا جیسا اس نے پاکستان کے خلاف کیا تھا۔ ایک وقت میں انڈیا کا سکور 11 اوور میں بغیر کسی نقصان کے 80 رنز تھا جب سری لنکا کے ایک جواں سال کرکٹر کو گیند تھمائی گئی۔

دونتھ ویلالاگے کا نام اس سے پہلے زیادہ لوگوں نے نہیں سنا تھا لیکن اب یہ نام ہر طرف گونج رہا ہے کیونکہ منگل کی شب انڈیا اور سری لنکا کے درمیان ایشیا کپ کا اہم میچ حقیقت میں انڈیا اور ویلالاگے کے درمیان مقابلہ بن کر رہ گیا تھا۔

ویلالاگے نے اپنی پہلی ہی گیند پر وہ کام انجام دیا جو سری لنکا کے آزمودہ کار بولروں سے نہ ہو سکا۔ انھوں نے پاکستان کے خلاف نصف سنچری بنانے والے ان فارم بیٹسمین شبھمن گل کو یوں بولڈ کر دیا کہ دوسرے سرے پر کھڑے کپتان روہت شرما بھی حیران رہ گئے۔

پاکستان کے خلاف سنچری بنانے والے وراٹ کوہلی نے کسی طرح اس اوور کی بقیہ گیندیں کھیلیں لیکن ویلالاگے نے اپنے دوسرے اوور کی پانچویں گیند پر وراٹ کو غلط شاٹ کھیلنے پر مجبور کیا اور کوہلی مڈ آن پر ایک آسان سا کیچ تھما بیٹھے۔

اس دوران روہت شرما نے اپنی نصف سنچری مکمل کر لی تھی اور انڈیا کا سکور دو وکٹوں کے نقصان پر 90 ہو چکا تھا۔

لیکن ویلالاگے کا جادو روہت کو بھی لے ڈوبا جو ان کے تیسرے اوور کی پہلی ہی گيند پر بولڈ ہوئے۔ روہت شرما کی سمجھ سے یہ بالا تر تھا کہ ان کی وکٹ کیونکر گئی۔ انڈین ٹیم اچانک دباؤ میں آ گئی۔

پھر پاکستان کے خلاف سنچری بنانے والے بیٹسمین کے ایل راہل نے کسی طرح ٹیم کو سنبھالا دیا لیکن وہ بھی 39 رنز بنا کر ویلالاگے کو انھی کی گیند پر کیچ تھما بیٹھے۔ یعنی پہلے چار کے چار بلے باز ویلالاگے کا شکار بنے۔

اس کے بعد اسالنکا نے ایشان کشن کو 33 رنز پر آؤٹ کیا لیکن کیچ ویلالاگے نے پکڑا۔ پھر ویلالاگے نے ہاردک پاندیا کو پانچ رن بنانے کے بعد وکٹ کیپر مینڈس کے ہاتھوں کیچ کروا کر اپنی پانچواں وکٹ حاصل کی۔ اس وقت انڈیا کا سکور 172 رنز تحا جبکہ چھٹی وکٹ گر چکی تھی۔

ویلالاگے کے دس اوور مکمل ہوئے تو انڈیا کی سانس میں سانس آئی۔ انھوں نے ایک میڈن اور 40 رنز کے عوض انڈیا کے پانچ اہم بلے بازوں کو آوٹ کیا اور اس طرح وہ سب سے کم عمری میں ون ڈے میں پانچ وکٹ لینے والے سری لنکن کھلاڑی بھی بن گئے۔

انڈیا کی پوری ٹیم 213 رنز بنا کر آوٹ ہو گئی اور پھر بقول سابق پاکستانی کرکٹر شعیب اختر پاکستانی شائقین نے یہ کہنا شروع کر دیا کہ انڈیا دانستہ طور پر یہ میچ ہار رہا ہے تاکہ پاکستان کی فائنل میں پہنچنے کی امیدوں پر پانی پھیر دیا جائے۔

ویلالاگے کی کہانی یہیں ختم نہیں ہوتی

انڈیا نے بظاہر اپنے کم سکور کا دفاع شروع کیا انھیں تیسرے اوور کی پہلی ہی گیند پر کامیابی ملی جب جسپریت بمراہ نے پتھون نِسنکا کو چھ رنز پر پویلین کی راہ دکھائی۔

پھر انھوں نے وکٹ کیپر بیٹسمین کُسال مینڈس کی وکٹ لے کر سری لنکا کو بیک فٹ پر دھکیل دیا۔ اگلے ہی اوور میں محمد سراج نے دیمُکھ کرونارتنے کو دو رنز پر آوٹ کرکے سکور تین وکٹ کے نقصان پر 25 رنز کر دیا۔

جب سری لنکا کے چھ وکٹ گر چکے تھے اور شکست کے آثار نمایاں تھے تو بیٹنگ کرنے کے لیے ویلالاگے آئے اور انھوں نے انڈین بولرز پر رفتہ رفتہ حاوی ہونا شروع کر دیا۔

انھوں نے دھننجے ڈی سلوا کے ساتھ 63 رنز کی شراکت کی۔ ڈی سلوا نے جارحانہ ہونے کی کوشش میں اچانک ایک خراب شاٹ کھیلا اور پھر سری لنکا کی ٹیم سنبھل نہ سکی۔

دوسرے اینڈ پر دونتھ ویلالاگے سری لنکا کی طرف سے سب سے زیادہ 42 رنز بناکر وکٹوں کو گرتا دیکھتے رہے اور ان کی ٹیم 41 رنز سے ہار گئی۔

لیکن جب وہ اور ڈی سلوا بیٹنگ کر رہے تھے تو ایک موقع پر جیت سری لنکا کی جھولی میں گرتی نظر آ رہی تھی اور میچ کی کمنٹری کرنے والے یہی کہہ رہے تھے کہ ’یہ میچ انڈیا بمقابلہ سری لنکا نہیں بلکہ انڈیا بمقابلہ ویلالاگے ہے۔‘

اور شاید اسی وجہ سے شکست خوردہ ٹیم میں ہونے کے باوجود انھیں مین آف دی میچ قرار دیا گیا۔

ویلالاگے کون ہیں؟

دونتھ نیتھمیکا ویلالاگے 9 جنوری سنہ 2003 کو شری لنکا کے شہر کولمبو میں پیدا ہوئے۔ وہ بائيں ہاتھ کے سپن بولر اور بیٹسمین ہیں۔

انھوں نے سینٹ جوزف کالج کولمبو سے تعلیم حاصل کی اور پاکستان کے خلاف اپنا پہلا اور واحد ٹیسٹ میچ کھیلا ہے جس میں انھیں کوئی وکٹ تو نہیں ملی البتہ انھوں نے 11 اور 18 رنز بنائے۔

انھوں نے گذشتہ سال پالیکیلے میں آسٹریلیا کے خلاف اپنا پہلا ون ڈے میچ کھیلا تھا جس میں انھوں نے دو وکٹیں لی تھیں اور اب تک وہ 13 ون ڈے میں 18 وکٹیں لے چکیں ہیں جن میں سے نو وکٹیں انھوں نے اسی ایشیا کپ میں لی ہیں۔

’پاکستان کو اس بچے سے بچ کر رہنا ہو گا‘

انڈیا اور سری لنکا سمیت پاکستا میں بھی سوشل میڈیا پر ویلالاگے ٹاپ ٹرینڈز میں شامل ہیں۔ ایک جانب سری لنکا میں ایک نئے کھلاڑی کی دھوم مچی ہے تو وہیں انڈیا میں بھی ویلالاگے کا چرچہ ہو رہا ہے۔

انڈیا کے سابق کرکٹر وسیم جعفر نے لکھا کہ ’کیا گیم تھا! اتنے اتار چڑھاؤ! اکشر پٹیل کے 26 اور آخری وکٹ کی شراکت کے 27 رنز کتنے اہم تھے! کلدیپ کی چار وکٹیں اور جدو (جدیجہ) کی اہم وکٹیں۔ ویلالاگے کے لیے پانچ وکٹیں اور 42 رنز۔ بدقسمتی سے وہ ہارنے والی ٹیم میں تھے لیکن وہ مستقبل کے کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں۔‘

ایسے میں پاکستانی شائقین کو یہ فکر لاحق ہے کہ انڈیا کے ٹاپ بلے بازوں کو تگنی کا ناچ نچانے والے اس جادوگر کے سامنے پاکستان کے بلے باز کیسے جم کر کھیل پائیں گے جو دو ہی دن پہلے انڈیا کے سپنر کلدیپ یادو کا نشانہ بن گئے تھے۔

پاکستانی ٹوئٹر صارف اختر جمال نے لکھا: ’یہ سوچنا بند کریں کہ انڈیا نے کیسا کھیلا۔ اس بات کی فکر کریں کہ 14 ستمبر کو پاکستان اس سری لنکن سپنر ویلالاگے کو کیسے کھیلے گا۔ پاکستان کو چاہیے کہ عثمان میر اور نواز یا عماد وسیم کو ٹیم میں لائیں اور شاداب کو آرام دیں۔‘

شاہد ہاشمی نامی صارف نے لکھا کہ ’ویلا لاگے نے پاکستانی بلے بازوں کو یہ دکھا دیا کہ کلدیپ یادو کو کیسے کھیلیں۔ کیسا باصلاحیت ہے!‘

خیال رہے کہ کلدیپ یادو نے پاکستان کے خلاف پانچ وکٹیں لی تھیں اور وہ کسی کی بھی سمجھ میں نہیں آرہے تھے لیکن ویلالاگے نے جس طرح کلدیپ کو گذشتہ رات کھیلا اس کے بعد روہت شرما نے انھیں بولنگ سے ہٹا دیا۔

انڈین صارف سدیپ نے لکھا کہ ’پاکستان کو اس بچے سے بچ کر رہنا ہو گا۔ ہم نے اس کی تباہ کن کارکردگی دیکھی اور کسی نہ کسی طرح بچ گئے۔ اب پاکستان کی باری ہے۔‘

ایشیا کپ کے فائنل میں انڈیا تو پہلے ہی پہنچ چکا ہے جس کے بعد اب پاکستان کے لیے سری لنکا کے خلاف میچ سیمی فائنل کی حیثیت رکھتا ہے۔

سابق پاکستانی کرکٹر سلیم ملک پر کتاب لکھنے والے مصنف معین الدین حمید نے کینیڈا کے شہر ٹورونٹو سے ملحقہ سکاربرو شہر سے فون پر بات کرتے ہوئے کہا اس امید کا اظہار کیا کہ پاکستان کی ٹیم سری لنکا کے خلاف کامیاب ہوگی۔

انھوں نے کہا کہ ’شاہین سے زیادہ ان کی امیدیں نسیم شاہ سے وابستہ ہیں لیکن یہ دیکھنا ہو گا کہ وہ کھیلتے ہیں کہ نہیں۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’بابر اعظم سپنرز کے خلاف اکثر اپنی وکٹ گنوا بیٹھتے ہیں۔‘

معین الدین حمید نے کہا کہ ’فخر زمان فارم میں نہیں، اس لیے ان کی جگہ حارث کو کھلانا چاہیے جو زیادہ جارحانہ ہیں۔ آپ کو جیتنے کے لیے رسک تو لینا ہی پڑے گا۔‘

انھوں نے امید ظاہر کی کہ سری لنکا اور پاکستان کا مقابلہ سخت ہوگا کیونکہ دونوں کے پاس اچھے بولرز اور بیٹسمن ہیں۔