اہم خبریں

ناقص فیلڈنگ، مڈل اوورز میں وکٹیں حاصل کرنے میں ناکامی: سری لنکا نے ’ورلڈ نمبر ون‘ پاکستان کو ایشیا کپ سے آؤٹ کر دیا

لاہور قلندرز کو کئی مرتبہ آخری اوور میں ہاری ہوئی بازی جتانے والے زمان خان ایشیا کپ کے سنسنی خیز مقابلے میں پاکستان کے لیے ویسے ہی نتائج حاصل نہ کر سکے اور سری لنکا نے دو وکٹوں سے پاکستان کو شکست دے کر ایشیا کپ سے آؤٹ کر دیا۔

پاکستان کی جانب سے انتہائی ناقص فیلڈنگ اور ابتدائی اور مڈل اوور میں وکٹیں حاصل کرنے میں ناکامی کے باوجود یہ ایک ایسا میچ تھا جس کا فیصلہ آخری اوور کی آخری گیند پر ہوا۔

کوشال مینڈس اور اسالنکا کی عمدہ بیٹنگ کی بدولت گیم میں سری لنکا کا پلڑا بھاری نظر آیا مگر کھیل کے آخری اوورز میں افتخار احمد کی محنت اور پھر سیکنڈ لاسٹ اوور میں شاہین شاہ آفریدی کی جانب سے پے در پے دو وکٹیں حاصل کرنے نے میچ میں وہ سنسنی پیدا کی جو شاید پاکستانی فینز کو اس شکست کو ہضم کرنے میں کچھ مددگار ثابت ہو!

بارش سے متاثرہ اس میچ میں پاکستان نے 42 اوورز کی محدود اننگز میں سری لنکا کو جیتنے کے لیے 252 رنز کا ہدف دیا تھا جو سری لنکا نے گیم کی آخری بال پر حاصل کر لیا۔

کرکٹ پریزینٹر زینب عباس نے لکھا کہ ’سری لنکا جیت کا حقدار تھا۔ پاکستان نے یہ میچ مڈل اوورز میں ہی ہار چکا تھا کیونکہ یہ وہ موقع تھا جب انھیں وکٹیں حاصل کرنی چاہییں تھیں۔‘

بہت سے پاکستانی فینز پاکستان کی ناقص فیلڈنگ پر تنقید کرتے نظر آئے۔ صارف ساجد عثمانی نے لکھا کہ ’کیا کپتان کو عقل نہیں کہ بولر کو بتائے کہ فیلڈ ساری آف سائیڈ کی رکھی ہوئی ہے لہٰذا بال وائیڈ یارکر کرنا، پھر کیوں زمان خان وکٹوں میں گیند کر رہا تھا؟‘

ایک فین نے سوال کیا ’ورلڈ نمبر ون ٹیم، ورلڈ نمبر ون بلے باز، ورلڈ کلاس بولنگ۔۔۔ مگر نتیجہ؟‘

کوشال مینڈس کو 87 گیندوں پر 91 رنز کی شاندار اننگز کھیلنے پر پلیئر آف دی میچ کا ایوارڈ دیا گیا اور اب اتوار کے روز سری لنکا ایشیا کپ کے فائنل میں انڈیا کا سامنا کرے گا۔

سری لنکا کی اننگز

پاکستان کی جانب سے 42 اوورز میں دیے گئے 252 رنز کے ہدف کے جواب میں سری لنکا کی جانب سے اننگز کا آغاز پتھم نیسانکا اور کوسل پریرا نے کیا۔ پاکستان کو ابتدائی کامیابی چوتھے ہی اوور میں اس وقت ملی جب اوپنر کوسل پریرا 8 گیندوں پر 17 رنز بنانے کے بعد رن آؤٹ ہو بیٹھے۔

پریرا کے آؤٹ ہونے کے بعد پتھم کا ساتھ دینے کے لیے کوشال مینڈس آئے اور دونوں نے ذمہ دارانہ بیٹنگ کا مظاہرہ کیا اور وکٹ کے چاروں جانب عمدہ شاٹس کھیلے۔

تاہم یہ ساتھ 77 کے مجموعی سکور پر 14ویں میں اس وقت ختم ہوا جب پتھم 29 رنز بنا کر شاداب خان کی گیند پر انھی کی ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوئے۔

تاہم وکٹ کی دوسری جانب کوشال مینڈس بدستور ڈٹے رہے اور ان کا بلا لگاتار رنز اُگلتا رہا۔ سماراوکرما کے آؤٹ ہونے کی صورت میں پاکستانی ٹیم کو ملنے والی چھوٹی سی خوشی اس وقت غارت ہوئی جب نئے آنے والے بلے باز چریتھ اسالنکا نے کریز پر آتے ہی افتخار احمد کو ایک زوردار چھکا جڑا اور گیم میں ایک مرتبہ پھر سری لنکا کا پلڑا بھاری ہو گیا۔

کھیل کے 34ویں اوور میں سری لنکا نے اپنے 200 رنز مکمل کیے۔ اس موقع پر ہوا کا ایک جھونکا افتخار احمد کی گیند پر کوشال مینڈس کے بلے کا ایج لے کر بلند ہونے والا مشکل کیچ تھا جو محمد حارث نے پکڑا۔ مینڈس 87 گیندوں پر ایک چھکے اور 8 چوکوں کی مدد سے 91 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔

نئے آنے والے بلے باز داسن شناکا اب چریتھ اسالنکا کے ساتھ موجود تھے اور اب کھیل کی آخری 36 گیندوں پر سری لنکا کو جیتنے کے لیے 36 ہی رنز درکار تھے۔ کھیل کے اس انتہائی اہم لمحے میں پاکستانی ٹیم کی جانب سے فیلڈنگ میں کی جانے والی غلطیاں اب کپتان بابر اعظم کے چہرے پر واضح طور پر عیاں تھیں۔

اس نازک موقع پر افتخار احمد پاکستانی ٹیم کا سہارا بنے رہے اور ان کی جانب سے کروائے گئے آٹھویں اوور میں داسن شناکا دو رنز بنا کر کیچ آؤٹ ہوئے۔

داسن کی جگہ دھننجایا ڈی سلوا نے لی۔ کھیل کے 38 اوورز مکمل ہونے پر سری لنکا پانچ کھلاڑیوں کے نقصان پر 224 رنز پر تھا اور اب اسے جیتنے کے لیے 24 گیندوں پر 28 رنز جبکہ پاکستان کو پانچ وکٹیں درکار تھیں۔

کھیل کے آخری دو اوورز میں سری لنکا کو جیتنے کے لیے محض 12 رنز درکار تھے اور اب شاہین شاہ آفریدی کے ہاتھ میں گیند موجود تھی۔ یہی وہ موقع تھا جب میچ میں ایک مرتبہ پھر سنسنی عود آئی۔ ان کی جانب سے کروائی گئی ایک فُل ٹاس گیند کے نتیجے میں پہلے دھننجایا ڈی سلوا باؤنڈری کے نزدیک کیچ ہوئے اور اس سے اگلی ہی گیند پر نئے آنے والے بلے باز دونتھ وکٹ کے پیچھے محمد رضوان کے ہاتھوں آؤٹ ہوئے۔ یہ وہ موقع تھا جب شاہین ہیٹ ٹرک پر تھے تاہم نئے آنے والے بلے باز مدھوشان نے ایک رنز لے لیا۔

اب کھیل کا آخری اوور تھا اور سری لنکا کو جیتنے کے لیے 8 رنز درکار تھے جبکہ اس کی تین وکٹیں باقی تھیں، اس موقع پر گیند زمان خان کے ہاتھ میں دی گئی۔ زمان کا آخری اوور وہ تھا جو سنسنی سے بھرپور تھا، ان کے اوور کی چوتھی گیند پر رنز لینے کی کوشش کے دوران مادھوشان زمان کے ہاتھوں رن آؤٹ ہوئے۔ اب دو گیندوں پر چھ رنز کی ضرورت تھی جب اسالنکا نے وکٹ کے پیچھے چوکا لگا کر سری لنکا کو فتح کے انتہائی قریب کر دیا کیونکہ اب آخری گیند پر جیت کے لیے محض دو رن درکار تھے جو باآسانی بن گئے۔

سری لنکا کی اننگز میں اسالنکا 49 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔

پاکستان کی اننگز

بارش سے متاثرہ اس میچ میں پہلی اننگز کے دوران پاکستان نے مقررہ 42 اوورز میں سات وکٹوں کے نقصان پر 252 رنز بنائے تھے۔

پاکستان کی جانب سے محمد رضوان 73 گیندوں پر 86 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے جبکہ عبداللہ شفیق 52 اور افتخار احمد 47 رنز بنا کر نمایاں رہے۔ دوسری جانب سری لنکا کی جانب سے متھیشا پتھیرانا آٹھ اوورز میں 65 رنز اور تین وکٹیں لے کر نمایاں رہے جبکہ پرامود مدھوشان نے دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ انڈیا کے خلاف آخری میچ میں عمدہ پرفارمنس کا مظاہرہ کرنے والے دونتھ ویلالاگے صرف ایک وکٹ حاصل کر سکے۔

پاکستان کی جانب سے اننگز کا آغاز عبداللہ شفیق اور فخر زمان کی جانب سے کیا گیا۔ پاکستان کو پہلا نقصان میچ کے پانچویں اوور میں اس وقت اٹھانا پڑا جب نو کے مجموعی سکور پر اوپنر فخر زمان چار رنز بنا کر پرامود مدھوشان کی لیٹ سوننگ گیند پر بولڈ ہوئے۔ اس موقع پر عبداللہ شفیق کا ساتھ دینے کے لیے کپتان بابر اعظم کریز پر آئے۔

اس موقع پر دونوں بیٹرز نے نپی تُلی بلے بازی کی تاہم کھیل کے 16وی اوور کی آخری بال پر کپتان بابر اعظم 29 رنز بنا کر دونتھ ویلالاگے کے ہاتھوں اپنی وکٹ گنوا بیٹھے۔ عبداللّٰہ شفیق اور کپتان بابر اعظم نے 64 رنز کی پارٹنر شپ قائم کی۔

تاہم وکٹ کی دوسری جانب موجود عبداللہ شفیق لگاتار پاکستان کے مجموعی سکور میں اضافہ کرتے رہے۔ کپتان بابر اعظم کے بعد عبداللہ کو وکٹ کیپر بیٹر محمد رضوان کا سہارا ملا اور اس دوران عبداللہ نے اپنی نصف سنچری مکمل کی۔ تاہم 22ویں اوور میں 100 کے مجموعی سکور پر گرنے والی تیسری وکٹ عبداللہ شفیق کی تھی جو پتھیرانا کا نشانہ بنے۔

پانچویں آؤٹ ہونے والے کھلاڑی محمد نواز تھے جو صرف 12 رنز بنا سکے۔ ان کی وکٹ بھی پتھیرانا نے لی۔

پاکستان کی آدھی ٹیم پویلین لوٹ جانے کے بعد اس مرتبہ پھر بارش نے گیم میں خلل ڈالا اور اوورز کی تعداد مزید گھٹا کر 42 کر دی گئی۔

تاہم بظاہر بارش کی وجہ سے ملنے والے وقفے نے پاکستان کو اپنی سٹریٹجی پر سوچنے کا موقع فراہم کیا جس کا نتیجہ بارش کے بعد کریز پر آنے والے محمد رضوان اور افتخار احمد کی بیٹنگ میں نظر آیا جنھوں نے تیز رفتار بلے بازی کی مدد سے پاکستان کی صورتحال کچھ مستحکم کی۔

میچ کی 41ویں اوور میں افتخار احمد محض تین رنز کی دوری سے نصف سنچری بنانے میں ناکام رہے اور 238 کے مجموعی سکور پر وہ 47 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے۔

پاکستان کی اننگز کی آخری اور ساتویں وکٹ 42 اوور میں گری جب شاداب خان تین رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔