انڈیا کی وسطی ریاست مدھیہ پردیش کے سدھی ضلع میں ایک نوجوان کے ساتھ غیر انسانی سلوک کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے۔
اس ویڈیو میں ایک شخص بظاہر فٹ پاتھ پر بیٹھے ایک قبائلی نوجوان کے سر پر پیشاب کرتے ہوئے نظر آ رہا ہے۔ اس واقعے میں پرویش شکلا نامی شخص کے خلاف شیڈولڈ کاسٹ اور شیڈولڈ ٹرائبز ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر کے اسے منگل کی رات گرفتار کیا گیا ہے۔
یہ قانون انڈیا میں نچلی ذات اور قبائلی افراد کے خلاف مظالم کی روک تھام کے لیے بنایا گیا ہے۔
یہ واقعہ مدھیہ پردیش کے سدھی ضلع میں پیش آیا ہے۔ سدھی ضلع کے ایس پی ڈاکٹر رویندر ورما کے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل نے واقعے کے بعد ملزم کے خلاف کیس کے اندراج کی اطلاع دی ہے۔
انھوں نے لکھا کہ ’سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں سگریٹ پیتے ہوئے ایک شخص دوسرے شخص پر پیشاب کر رہا ہے۔ کبری کے رہنے والے پرویش شکلا کے خلاف ایس سی اور ایس ٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔‘
اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔
متاثرہ شخص کی اہلیہ نے انڈیا کی نیوز ایجنسی اے این آئی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’میرا شوہر ایک ریڑھی بان ہے، وہ روزانہ رات کو کام کے بعد گھر لوٹتے ہیں مگر کل شام جب وہ گھر نہیں آئے تو ہم پریشان تھے کہ وہ کہاں چلے گئے۔ پولیس کو اس لیے اطلاع نہیں دی کیونکہ ان کے بارے میں کچھ پتا نہیں تھا۔‘
جب اے این آئی کے رپورٹر نے نوجوان کی بیوی سے پوچھا کہ وہ اس واقعے کے بعد کیا چاہتی ہیں؟ تو انھوں نے کہا کہ ’میں صرف یہ چاہتی ہوں کہ اگر کسی نے غلط کیا ہے تو اسے سزا ملے۔ ہمیں کسی قسم کی پریشانی نہیں ہونی چاہیے اور میرا مطالبہ ہے کہ ملزم کو سزا ملنی چاہیے۔‘
مرکزی اپوزیشن پارٹی کانگریس کے چند سیاست دانوں نے الزام لگایا ہے کہ ملزم شکلا کا تعلق حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے ہے، جو ریاست مدھیہ پردیش میں بھی برسراقتدار ہے۔ بی جے پی نے اس الزام کی تردید کی ہے۔
پولیس نے ملزم کی سیاسی وابستگی کے بارے میں کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’اس معاملے میں حقائق کی تفتیش کرنے کی ضرورت ہے۔‘
انڈیا میں نچلی ذات اور قبائلی افراد کو تحفظ فراہم کرنے والے قوانین کے باوجود، نچلی ذات اور قبائلیوں کے ساتھ امتیازی سلوک برتنا معمول ہے۔
یاد رہے کہ ملک میں نچلی ذات اور قبائلیوں کی کل آبادی تقریباً 20 کروڑ کے قریب ہے۔
اس واقعے کی ویڈیو جو سوشل میڈیا پر منگل کو وائرل ہوئی تھی شکلا نامی شخص کو سگریٹ پیتے ہوئے سرعام سڑک پر بیٹھے ایک قبائلی نوجوان کے سر اور چہرے پر پیشاب کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ اطلاعات کے مطابق واقعہ کے وقت شکلا نامی شخص نشے میں تھا۔
جیسے ہی یہ کلپ وائرل ہوا، مختلف سماجی و سیاسی حلقوں سمیت کئی لوگوں نے شکلا کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔
ویڈیو وائرل ہوتے ہی سوشل میڈیا پر ملزمان کے خلاف کارروائی کے مطالبات اٹھنے لگے۔ اس کے فوراً بعد مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان نے اس واقعے میں فوری کارروائی کا حکم دیا۔
انھوں نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’سدھی ضلع کا ایک وائرل ویڈیو میرے نوٹس میں آیا ہے۔ میں نے انتظامیہ کو ہدایت دی ہے کہ مجرم کو گرفتار کرکے سخت ترین کارروائی کی جائے اور قومی سلامتی ایکٹ کے تحت بھی کارروائی کی جائے۔ ‘
اسی دوران دیر رات شیوراج نے ایک اور ویڈیو پیغام ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’مجرم صرف ایک مجرم ہوتا ہے، اس کی کوئی ذات، مذہب یا پارٹی نہیں ہوتی۔ اس کیس کے حوالے سے میں نے براہ راست ہدایات دی ہیں، ملزم کو ایسی سزا دی جائے گی کہ مثال بن جائے۔ ہم اسے کسی قیمت پر نہیں چھوڑیں گے۔‘
وزیر اعلیٰ شیوراج نے اس ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’اس (ملزم) نے انسانیت کو داغدار کیا ہے۔ ایک انتہائی غیر انسانی فعل کا ارتکاب کیا۔ ایسے جرم کی سخت ترین سزا ملنی چاہیے۔‘
کانگریس کی سیاست
پیشاب کرنے والے نوجوان پرویش شکلا کو بی جے پی لیڈر بتایا جا رہا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ وہ سدھی سے بی جے پی کے ایم ایل اے کیدارناتھ شکلا کا سابق نمائندہ ہے۔
مدھیہ پردیش کانگریس کے ترجمان عباس حفیظ نے بی جے پی لیڈروں کے ساتھ ملزم پرویش شکلا کی تصاویر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’بی جے پی لیڈر جو قبائلیوں کے مفادات کی جھوٹی باتیں کرتے ہیں وہ اس طرح سے ایک قبائلی غریب پر پیشاب کرتے ہیں۔ یہ انتہائی قابل مذمت فعل ہے۔‘
ایک اور ٹویٹ میں عباس حفیظ نے وزیر اعلیٰ کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ ’محترم شیوراج جی، سدھی کے کچھ لوگ اس ویڈیو کے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ واقعہ تین ماہ پہلے کا ہے لیکن آپ کارروائی اس وقت کر رہے ہیں جب ہم کانگریس کے ساتھیوں نے اسے اٹھایا ہے۔ کیا آپ کی انتظامیہ آج تک سو رہی تھی؟‘
کانگریس کے ترجمان حفیظ نے بی جے پی ایم ایل اے کیدارناتھ شکلا کو پارٹی سے نکالنے کا مطالبہ کیا ہے۔
بی جے پی نے ملزم پرویش شکلا کے پارٹی رکن ہونے کو مسترد کر دیا ہے۔ مدھیہ پردیش بی جے پی کے ترجمان آشیش اگروال نے کہا ہے کہ بی جے پی چاہتی ہے کہ ملزم کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے۔
کیدارناتھ شکلا نے اس الزام کو مسترد کرتے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وہ میرا نمائندہ نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان نے انھیں فون کیا اور واقعہ کے بارے میں دریافت کیا۔
شکلا نے بتایا کہ ’وزیراعلیٰ نے مجھ سے پوچھا کہ کیا وہ میرے نمائندے ہیں؟ میں نے انھیں بتایا ہے کہ وہ میرا نمائندہ نہیں ہے۔‘
ملزم سے اس کی واقفیت کے سوال پر بی جے پی ایم ایل اے نے کہا کہ وہ ان کے علاقے کا رہنے والا ہے اس لیے وہ اسے جانتے ہیں اور وہ پارٹی پروگراموں میں بھی شریک ہوتا تھا۔
مدھیہ پردیش کانگریس نے ٹویٹ کرکے کیدارناتھ شکلا پر جھوٹ بولنے کا الزام لگایا ہے۔ مدھیہ پردیش کانگریس نے ٹوئٹر پر کچھ خبروں کے سکرین شاٹس شیئر کیے ہیں۔
دوسری طرف، اتر پردیش کی سماج وادی پارٹی کے رہنما سوامی پرساد موریہ نے ایک ٹویٹ میں لکھا ’بی جے پی کے سابق ایم ایل اے کے نمائندے پرویش شکلا کا قبائلی سماج کے ایک شخص پر پیشاب کرنا، کیا یہ ہندو قوم کا ننگا سچ ہے؟ لو جہاد کے نام پر نفرت کا بیج بونے والو ذرا اپنے آپ کو دیکھو کہاں کھڑے ہو اور کس قدر نیچے گِرو گے؟
بی جے پی کے ترجمان نریندر سلوجا کا کہنا ہے کہ جب ایم ایل اے کیدارناتھ شکلا نے کہہ دیا ہے کہ ان کا ملزم سے کوئی لینا دینا نہیں ہے تو کانگریس اس شرمناک واقعہ پر سیاست کیوں کر رہی ہے۔
انڈیا کے ساتھ ساتھ پاکستان میں بھی سوشل میڈیا صارفین نے اس واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔
پاکستانی صحافی رضا رومی نے اس بارے میں ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’میں نے سوشل میڈیا پر جو سب سے زیادہ بری چیز دیکھی ہے وہ ایک ویڈیو ہے جس میں بظاہر ایک اعلیٰ ذات کا انڈین شہری ایک قبائلی لڑکے پر پیشاب کر رہا ہے۔ لوگ کہتے ہیں کہ یہ واقعہ ریاست مدھیہ پردیش کا ہے۔ میں اسے نہیں دیکھ سکتا اور مجھے یہ سمجھ نہیں آتا کہ 21ویں صدی میں بھی ایسا ہوتا ہے۔‘
ایک اور نثار ٹھاکر نامی صارف نے ٹویٹ کیا کہ ’یہ انڈیا کا نام نہاد روشن چہرہ ہے جہاں اقلیتوں کو اونچی ذات کے ہندوؤں کی طرف سے ایک بیکار مخلوق سمجھا جاتا ہے جو انڈین معاشرے کے سیاسی اور سماجی طور پر پسماندہ طبقے کی تذلیل کرنے میں فخر محسوس کرتے ہیں، جنھیں وہاں اچھوت سمجھا جاتا ہے۔
متاثرہ شخص کا مبینہ حلف نامہ بھی وائرل
اب متاثرہ شخص کا ایک مبینہ حلف نامہ بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے، جس میں لکھا گیا ہے کہ پرویش شکلا نے ایسی کوئی حرکت نہیں کی۔
مدھیہ پردیش سے شائع ہونے والے اخبار فری پریس نے لکھا ہے کہ متاثرہ پر دباؤ ڈال کر حلف نامہ تیار کیا گیا، جس میں وائرل ویڈیو کو جعلی کہا گیا ہے۔
اس حلف نامے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کچھ لوگ متاثرہ شخص پر پرویش شکلا کے خلاف شکایت درج کرانے کے لیے دباؤ ڈال رہے تھے۔