اہم خبریں

فلم آدی پرش کی پہلے روز ’ریکارڈ کمائی‘ لیکن تنازع ایسا جو تھمنے کا نام نہیں لے رہا

ہندوؤں کے اساطیر رامائن پر مبنی فلم ‘آدی پُرُش ‘ کی 16 جون بروز جمعہ سے دنیا بھر کے سینیما گھروں میں نمائش جاری ہے۔ اس فلم سے وابستہ لوگوں کا کہنا ہے کہ اس نے ریکارڈ بزنس کیا ہے۔

تاہم ریلیز کے ساتھ ہی یہ فلم تنازعے کا شکار ہو گئی ہے اور سوشل میڈیا پر لوگ اسے سخت تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

انڈیا میں ہندوؤں کی ایک سخت گیر تنظیم ہندو سینا نے ‘آدی پُرُش’ کے خلاف دہلی ہائی کورٹ میں ایک رٹ پٹیشن دائر کی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا کہ فلم کو عوامی نمائش کے لیے سند نہ دی جائے۔

انڈین میڈیا کے مطابق ہندو سینا کے قومی صدر وشنو گپتا نے جمعہ کو دہلی ہائی کورٹ میں ‘آدی پُرُش ‘ فلم کے خلاف مفاد عامہ کی عرضی (پی آئی ایل) دائر کی۔

اس پی آئی ایل میں مسٹر گپتا نے کہا: ’یہ ایک رٹ پٹیشن ہے جو کہ آئین ہند کے آرٹیکل 226 کے تحت مفاد عامہ کی عرضی کی شکل میں ہے جس میں جواب دہندگان کے لیے ایک مناسب رٹ جاری کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔

’اس میں مذہبی رہنماؤں، کرداروں، شخصیات کو برے ڈھنگ سے پیش کیے جانے والے قابل اعتراض مناظر کو ہٹانا اور جواب دہندگان کو ایک رٹ آف مینڈیمس جاری کرنا جس میں انھیں ہدایت کی جائے کہ وہ فیچر فلم آدی پُرُش کو عوامی نمائش کے لیے سرٹیفیکیشن نہ دیں۔‘

مینک سکسینہ نامی ایک صارف نے لکھا کہ ‘ہماری ثقافت اور دیوتاؤں کے شبیہ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ اس وقت شروع ہوئی جب بھگوان رام اور ہنومان کو غصے کے عالم میں پیش کیا گیا۔ آدی پُرُش تو اسی سلسلے کی آگے کی کڑی ہے۔

‘ہمارے دیوتاؤں کی شبیہ ہمیشہ پرامن رہی ہے، لوگ انھیں دیکھ کر خوفزدہ نہ ہوتے تھے بلکہ خود کو محفوظ محسوس کرتے ہیں۔ لیکن یہ آر ایس ایس کی سیاست کے لیے کیا گیا۔’

بہت سے لوگوں کو فلم کے ڈائیلاگز پر سخت اعتراض ہے اور وہ سوشل میڈیا پر غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔

ان میں چھتیس گڑھ کے وزیر اعلی بھوپیش بگھیل اور عام آدمی پارٹی کے رہنما سنجے سنگھ سمیت کئی سیاستدان بھی شامل ہیں۔

لوگوں کا سب سے بڑا اعتراض لنکا جلانے سے پہلے ہنومان کے کردار کے ڈائیلاگ پر ہے، جس میں وہ کہتے ہیں: ’کپڑا تیرے باپ کا، تیل تیرے باپ کا، آگ بھی تیرے باپ کی اور جلے گی بھی تیرے باپ کی۔’

فلم کے کچھ اور ڈائیلاگ بھی بحث کا موضوع ہیں۔

ایک منظر میں راون کا ایک راکشس (عفریت) ہنومان سے کہتا ہے کہ ’یہ تیری بوا (پھوپھی) کا باغیچہ ہے کہ ہوا کھانے چلا آيا۔۔۔‘

لوگ اس فلم کا بی آر چوپڑا کے سیریل مہا بھارت سے مقابلہ کر رہے ہیں اور آدی پُرُش کے لکھنے والے منوج منتشر کا مہابھارت کے سکرپٹ اور ڈائیلاگ رائٹر راہی معصوم رضا سے مقابلہ کر رہے ہیں۔

فلم آدی پُرُش میں استعمال کی گئی زبان کو ’غیر مہذب اور تضحیک آمیز‘ قرار دیتے ہوئے ناظرین سوشل میڈیا پر اپنی شکایات پوسٹ کر رہے ہیں۔

ایک صارف نے لکھا کہ میں نے آدی پُرُش کا ٹکٹ اس لیے کینسل کر دیا ہے کیونکہ میں اپنی بیٹی کو غلط راماین نہیں پڑھانا چاہتی۔

منوج منتشر نے کیا کہا؟

ایک طرف لوگ مصنف منوج منتشر کے لکھے گئے مکالموں پر سوال اٹھا رہے ہیں تو دوسری طرف منوج منتشیر مختلف میڈیا چینلز پر اپنی بات کہہ رہے ہیں۔

منوج منتشر نے کہا کہ’ کچھ لوگ ایسے ہیں جو فلم کو آج سے نہیں بلکہ پہلے دن سے نشانہ بنا رہے ہیں۔ ہم نے فلم کو کبھی خالصیت کے پیمانے پر نہیں بیچا۔ ہم نے آج تک یہ نہیں کہا کہ ہم ایسی فلم بنا رہے ہیں جو مستند طور پر وہی زبان استعمال کر رہی ہے جو والمیکی نے لکھی تھی۔

’اگر مجھے خالصیت پر جانا ہے تو میں اپنی غلطی مانتا ہوں کیونکہ پھر تو مجھے یہ فلم سنسکرت میں لکھنی چاہیے تھی اور پھر میں نہیں لکھتا کیونکہ مجھے سنسکرت نہیں آتی۔’

انڈین میڈیا کے مطابق فلم نے پہلے دن دنیا بھر میں 140 کروڑ روپے کی کمائی کی ہے جس کے بعد منوج منتشر نے ایک ٹویٹ میں کہا: ‘شکریہ میرے دیس! جے شری رام!

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق پروڈکشن کمپنی ٹی سیریز نے کہا کہ ہندی میں بننے والی کسی بھی فلم کے مقابلے آدی پُرُش ملک میں پہلے دن سب سے زیادہ کمائی کرنے والی فلم بن گئی ہے۔

پزیرائی

جہاں بہت سے لوگوں نے اسے تنقید کا نشانہ بنایا ہے وہیں بہت سے لوگ اسے سراہ رہے ہیں اور فلم میں رام کا کردار نبھانے والے جنوبی انڈیا کے سپر سٹار پربھاس کی تعریف کر رہے ہیں وہیں لوگ راون کا کردار نبھانے والے سیف علی خان کی خاصی تعریف کر رہے ہیں۔ اس فلم میں کیرتی سینن نے سیتا کا کردار ادا کیا ہے۔

جوگیندر توتیجا نامی صارف لکھتے ہیں: ‘آدی پُرُش میں جو اداکار مجھے سب سے زیادہ پسند آيا وہ سیف علی خان ہیں۔ انھوں نے اپنے تین دہائیوں کے تجربے کو اپنے کردار میں سما دیا ہے، چاہے وہ باڈی لینگویج ہو، چلنا ہو، ڈائیلاگ ڈیلیوری ہو، طنز ہو یا مجموعی شکل ہو۔ یہ آدمی یقینی طور پر کیمرے کے سامنے اپنی زندگی کے اس دور سے بہت لطف اندوز ہو رہا ہے اور میں اسے مزید دیکھنا چاہوں گا!’

سرجیت داس گپتا نامی ایک صارف نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ‘ایک مخلص مسلمان بدحواس ہندو اوم راوت سے بہتر رامائن بنائے گا جس نے فلم آدی پُرُش بنائی ہے۔

بی آر چوپڑا کی مہابھارت کے سکرپٹ رائٹر راہی معصوم رضا تھے۔ دوردرشن کے اس وقت کے ڈائریکٹر جنرل نے مصنف کے مذہب کی وجہ سے احتجاج کیا تھا۔ چوپڑا نے پروجیکٹ کو ڈمپ کرنے کی دھمکی دی۔ جب یہ سیریئل مہا بھارت منظر عام پر آیا تو تخلیقی آزادی کے استعمال کی چند مثالوں کو چھوڑ کر۔۔۔ یہ ایک عظیم شاہکار تھا۔

‘کئی دہائیاں قبل جب نوشاد علی سے پوچھا گیا کہ ‘بیجو باورا’ کے گانے کون لکھے گا تو انھوں نے اپنے پسندیدہ نغمہ نگار شکیل بدایونی کا نام پیش کیا۔ پروڈیوسر ڈائریکٹر وجے بھٹ یقین نہیں کر سکتے تھے کہ موسیقار بھجن لکھنے کے لیے کسی مسلمان کا نام تجویز کرنے کی جرات کریں گے۔ نوشاد کوئی مسئلہ نہیں تھا کیونکہ موسیقی آسانی سے ہندوستانی زبان بول سکتی تھی۔ اس کی تمام دھنیں ویسے بھی راگ پر مبنی تھیں۔ نوشاد علی نے بھٹ سے کہا کہ وہ جانچ کر سکتے ہیں کہ بدایونی کیا لے کر سامنے آتا ہے۔ اور انھوں نے لکھا: ‘من تڑپت ہری درشن کو آج’۔’

یہی نہیں اس گیت کو آواز محمد رفیع نے دیا۔

نیپال میں بھی مخالفت

رام کی کہانی پر مبنی اس فلم کو راون سے لے کے سیتا سمیت دیگر کرداروں کی شوٹنگ پر تنقید کا سامنا ہے۔

لیکن اس فلم کو نیپال میں ایک مختلف قسم کے تنازع کا سامنا ہے۔ اس فلم میں سیتا کو بھارت کی بیٹی بتایا گیا ہے۔

جبکہ نیپال یہ دعویٰ کرتا رہا ہے کہ افسانوی کردار سیتا کی پیدائش نیپال کے شہر جنک پور میں ہوئی تھی۔ اس وجہ سے نیپال میں فلم کے اس ڈائیلاگ پر تنازع کھڑا ہو گیا ہے۔

کھٹمنڈو کے میئر بلیندر شاہ ‘بالین’ نے کہا ہے کہ ‘کھٹمنڈو میٹروپولیٹن سٹی میں کسی بھی ہندی فلم کو اس وقت تک نہیں چلنے دیا جائے گا جب تک کہ آدی پُرُش سے سیتا کو انڈیا کی بیٹی کے طور پر بیان کرنے والے ڈائیلاگ کو ہٹا نہیں دیا جاتا۔

بلیندر شاہ نے کہا ہے کہ ‘اس غلطی کو سدھارنے کے لیے تین دن کا وقت دیا گیا ہے’۔ فلم کے بنانے والوں کا کہنا ہے کہ انھوں نے نیپال میں اس مکالمے کو میوٹ کر دیا ہے۔

اس معاملے میں نیپال کے سینسر بورڈ نے بھی احتجاج کیا ہے اور کہا کہ اس مکالمے کے ہٹائے جانے کے بعد ہی اس کی رونمائی کی اجازت دی جا سکتی ہے۔