اہم خبریں

’فرشتوں سے بات کرنے‘ والی شہزادی مارتھا کا ’مردوں سے زندگی پانے‘ والے ہالی وڈ گرو سے شادی کا اعلان

ناروے کی شہزادی مارتھا لوئیس اگلے موسم گرما میں اپنے امریکی منگیتر اور شمنی مذہب کے پیروکار ڈیورک ویریٹ سے شادی کریں گی۔ یہ اعلان جوڑے نے خود کیا ہے۔

ناروے کے شاہ ہیرلڈ پنجم نے جوڑے کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ انھیں ڈیورک ویریٹ کے اپنے خاندان میں شامل ہونے پر خوشی ہے۔

شہزادی مارتھا گذشتہ برس اپنے منگیتر کے ساتھ مل کر متبادل ادویات کا کاروبار چلانے کے لیے اپنی شاہی ذمہ داریوں سے دستبردار ہو گئی تھیں۔

شمنی ڈیورک ویریٹ بے بنیاد طبی طریقہ علاج کو فروغ دینے کے لیے مشہور ہیں۔

انھوں نے تجویز کیا تھا کہ کینسر کا مرض ایک انتخاب ہے اور کووڈ وبا کے دوران اس سے محفوظ رہنے کے لیے انھوں نے آن لائن تعویز فروخت کیے تھے جبکہ شہزادی مارتھا بھی یہ دعویٰ کرتی ہیں کہ وہ فرشتوں سے بات کر سکتی ہیں۔

اس جوڑے نے جون 2022 میں اپنی منگنی کا اعلان کیا تھا اور ناروے کے شاہ نے ان کے لیے نیک تمنائیں دی تھیں۔

ناروے کے بادشاہ اور ملکہ نے بدھ کو جاری ایک بیان میں کہا کہ ’ہم ڈیورک ویریٹ کے خاندان میں شامل ہونے پر پرجوش ہیں اور ہم ان کے ساتھ بڑا دن منانے کے منتظر ہیں۔ ہم مارتھا اور ڈیورک کو ڈھیر ساری مبارکباد پیش کرتے ہیں۔‘

اس جوڑے کی شادی ناروے کی رومانوی اور خوبصورت قصبے جیرینجر میں منعقد کی جائے گی۔ فجورڈ کے ساحل پر موجود یہ قصبہ یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کے فہرست میں شامل ہے۔

جوڑے کا کہنا ہے کہ ’ہم جیرینجر کے خوبصورت ماحول میں اپنی محبت کا جشن منانے پر ناقابل یقین حد تک خوش ہیں۔ اپنے پیاروں کو ایک ایسی جگہ پر جمع کرنا ہمارے لیے بہت معنی رکھتا ہے جو تاریخ اور شاندار قدرتی حسن سے مالا مال ہے۔‘

ناروے کے ریاستی براڈ کاسٹر این آر کے نے رپورٹ کیا ہے کہ شادی کے بعد ڈیورک ویریٹ ناروے منتقل ہو جائیں گے اور شاہی خاندان کا حصہ بن جائیں گے لیکن انھیں کوئی شاہی خطاب نہیں دیا جائے گا۔

ہالی وڈ گرو ڈیورک ویریٹ جو خود کو ’چھٹی نسل کے شمنی قرار دیتے ہیں‘ نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے مردوں سے زندگی پائی ہے اور انھوں نے امریکہ میں نائن الیون کے حملے ہونے سے دو سال قبل اس کی پیشگوئی کی تھی۔

ڈیورک ویریٹ جن کا تعلق امریکہ کی افریقی نسل سے ہے، یہ تسلیم کرتے ہیں کہ ان کے عقائد چند افراد کے لیے عجیب ہو سکتے ہیں اور ان کا استدلال ہے کہ ان پر تنقید محض نسل پرستی کے باعث کی جاتی ہے۔

جبکہ ناروے کی شہزادی مارتھا لوئیس بھی ناروے میں کئی دہائیوں سے غیر روایتی اور متبادل طریقہ علاج اپنانے کے باعث متنازع رہی ہیں۔ انھوں نے ایک سکول کا آغاز کیا تھا جس کا مقصد ’لوگوں کا ان کے فرشتوں سے رابطہ کروا کر‘ ان کی مدد کرنا تھا۔

ان کا کہنا ہے کہ وہ ’ تحقیق پر مبنی علم کی اہمیت کو سمجھتی ہیں‘ لیکن ان کا ماننا ہے کہ غیر روایتی طریقہ علاج اپنانا ’روایتی طبی طریقہ علاج کی مدد کے لیے اہم جزو بن سکتا ہے۔‘

شہزادی پر الزام لگایا گیا تھا کہ انھوں نے مسابقتی فائدے کے لیے اپنی شاہی حیثیت کا استعمال کیا۔ گذشتہ نومبر محل سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ وہ اپنی ’شاہی ذمہ داریوں ‘ سے دستبردار ہو گئی ہیں تاکہ ’ان کی سرگرمیوں اور ناروے کے شاہی خاندان کے درمیان واضح طور پر فرق کیا جا سکے۔‘

بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ ناروے کے بادشاہ ہیرلڈ پنجم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ اپنا شہزادی کا خطاب برقرار رکھے گیں لیکن شہزادی نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اپنی کمرشل سرگرمیوں میں اس خطاب کا استعمال نہیں کریں گی۔

شہزادی مارتھا کی اس سے قبل مصنف آری بین سے شادی ہوئی تھی تاہم سنہ 2017 میں جوڑے میں طلاق ہو گئی تھی اور مصنف بین جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ڈپریشن کے مرض کا شکار تھے، نے سنہ 2019 میں کرسمس کے دن خودکشی کر لی تھی۔

شہزادی مارتھا لوئیس ناروے کے بادشاہ ہیرلڈ کی سب سے بڑی اولاد ہیں۔ ان کے چھوٹے بھائی ولی عہد حاکون اپنے والد کے بعد ناروے کے بادشاہ بنیں گے۔