اہم خبریں

عالمی ریکارڈ بنانے کے بخار میں مبتلا ملک جس کے سامنے گنیز ورلڈ ریکارڈ نے بھی ہاتھ جوڑ لیے

جب تک آپ یہ مضمون پڑھ کر فارغ ہو ممکن ہے کہ افریقہ کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک نائجیریا میں کوئی اور عجیب و غریب ورلڈ ریکارڈ بن چکا ہو یا اس کی کوشش کی گئی ہو۔

آج کل نائجیریا میں عوام پر نت نئے اور انوکھے گنیز ورلڈ ریکارڈ بنانے کا جنون سوار ہے اور وہاں اتنے جلدی اور تیزی سے نت نئے اور انوکھے ورلڈ ریکارڈز بنانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں کہ ان کا حساب رکھنا بھی مشکل ہو گیا ہے۔

اسی مشکل کا سامنا گینیز ورلڈ ریکارڈ کے ادارے کو بھی ہے۔

نائجیریا میں حال ہی میں ورلڈ ریکارڈ بنانے کی کوششوں کا جائزہ لیں تو آپ وہاں ورلڈ ریکارڈ بنانے کی کوششوں کے بارے میں جان کر حیران رہ جائیں گے، جیسا کہ مثال کے طور پر ایک شخص نے لگاتار دو سو گھنٹوں تک گانا گایا۔

آپ جب یہ مضمون پڑھ رہے ہیں تو ایک شخص مسلسل رو کر سب سے طویل ترین دورانیے تک رونے کا ریکارڈ بنانے کی کوشش میں ہے اور وہ مسلسل سات دن تک رو کر یہ اعزاز اپنے نام کرنے کا خواہشمند ہے۔

ایک خاتون سب سے طویل عرصے تک گھر کے اندر رہنے کا ریکارڈ بنایا تو ایک اور خاتون نے سب سے زیادہ گھونگے فرائی کرنے کا ریکارڈ اپنے نام کیا۔

آپ عین اس لمحے کی نشاندہی کر سکتے ہیں جب ملک کی 20 کروڑ آبادی میں سے کچھ لوگوں نے بظاہر یہ فیصلہ کیا کہ دنیا کے ہر ریکارڈ کو توڑنا چاہیے۔

اور یہ سب کچھ اس وقت شروع ہوا جب رواں برس مئی میں ایک ہجوم نے لاؤس کے ایک دلکش مقام پر شیف ہلڈا باکی کو سب سے زیادہ دیر کے لیے مسلسل کھانا پکانے یعنی سب سے زیادہ گھونگھے فرائی کرتا دیکھنے کے لیے چار دن تک بارش اور اندھیرے کو برداشت کیا۔

انھوں نے سو گھنٹوں تک مسلسل کھانا پکایا تھا لیکن گنیز ورلڈ ریکارڈ نے باضابطہ طور پر ان کے کھانا پکانے کے کل وقت کو 93 گھنٹے اور 11 منٹ تسلیم کیا اور یہ وقت بھی عالمی ریکارڈ بنانے کے لیے بہت تھا۔

اس دن کے بعد سے کوئی ایسا دن نہیں گزرا جب نائجیریا میں کسی شخص یا جوڑے نے نیا ورلڈ ریکارڈ بنانے کی کوشش نہ کی ہو۔

حتیٰ کہ عالمی ریکارڈ کو درج کرنے والے ادارے گینیز ورلڈ ریکارڈ کو بھی ان تمام کوششوں کا حساب رکھنے اور انھیں پرکھنے میں دشواری کا سامنا ہے۔

یہاں تک کہ گینیز ورلڈ ریکارڈ تنظیم نے منگل کو ایک مزاحیہ ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’ریکارڈ اے تھون (ریکارڈ بنانے کی مہم) کافی ہوئی۔‘

یہ ٹویٹ تنظیم نے اس وقت کی جب نائجیریا سے کسی نے ایک نہیں بلکہ دو الگ الگ ریکارڈ بنانے کی کوششوں کا خیال پیش کیا تھا۔

گنیز ورلڈ ریکارڈ کی ریکارڈ کوشش کو بس کرنے کی ٹویٹ کے بعد ایک اور ٹویٹ میں ادارے نے لکھا کہ ’ریکارڈ قائم کرنے کی کوشش کرنے سے پہلے پہلے درخواست دینی چاہیے۔‘

نائجیریا میں ادارے کی جانب سے اس ’شائستہ یاد دہانی‘ کو سنجیدہ نہیں لیا گیا۔ اور اس کے بعد بھی ملک میں ایک مالش کرنے والی خاتون طویل ترین مالش کرنے کا ریکارڈ بناتے ہوئے بے ہوش ہو گئیں۔

تاہم اب ریکارڈ بنانے کی اس کوشش کو ملتوی کر دیا گیا ہے لیکن اس خاتون کا کہنا ہے کہ ان کی 50 گھنٹے تک مالش کرنے کا وقت بھی عالمی ریکارڈ کے لیے بہت ہے۔ اگرچہ انھوں نے اس کے لیے گینیز ورلڈ ریکارڈ کو کوئی باضابطہ درخواست نہیں دی تھی۔

یہ وہ ہی رحجان ہے جہاں نائجیریا میں لوگ ورلڈ ریکارڈ بنانے کی اپنی نت نئی کوششوں کا اعلان خود سے ہی کر رہے ہیں اور وہ اس کے لیے نہ تو عالمی ریکارڈ کا اندراج کرنے والی تنظیم کو درخواست دے رہے ہیں اور نہ ہی ان کے ضوابط پر عمل کر رہے ہیں۔

اسی طرح ایک اور مقابلے میں دو کھانا پکانے والے شیف مقابلے کے دوران اپنے چولھے بند کر کے سو گئے جس کے بعد انھیں مقابلے سے ڈس کوالیفائی کر دیا گیا۔

گینیز ورلڈ ریکارڈ تنظیم کے نمائندے نے بی بی سی کو بتایا کہ ’کسی بھی قسم کی مایوسی یا ناکامی سے بچنے کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ آپ جس چیز پر ورلڈ ریکارڈ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں وہ ادارے کی فہرست میں موجود بھی ہے اور آپ اس کے قوانین اور ضوابط کر عمل کرتے ہوئے یہ کام کر رہے ہیں۔‘

نائجیریا سے تنظیم کو عالمی ریکارڈ بنانے یا توڑنے کی اتنی درخواستیں موصول ہوئی ہے کہ لگتا ہے یہ بھی کسی ایک ملک سے ملنے والی درخواستوں کا ریکارڈ ہی نہ بن جائے۔

اس بارے میں تنظیم کا کہنا ہے کہ ادارے کو حال ہی میں نائجیریا سے بڑی تعداد میں درخواستیں موصول ہوئی ہیں لیکن وہ اس کی تصدیق نہیں کر سکتے کہ اتنی بڑی تعداد میں کسی ایک ہی ملک سے درخواستیں موصول ہونا بھی اپنے آپ میں ایک ریکارڈ ہے یا نہیں۔

سب سے زیادہ صبر کا مظاہرہ کر کے گینیز ورلڈ ریکارڈ توڑنے والے فارومنی کیمی کہتی ہیں کہ ’نائجیریا کے لوگ خوش مزاج ہیں اور وہ دنیا میں جو کچھ ہو رہا ہو، اس میں شامل ہو جاتے ہیں۔‘

اسی طرح ایک اور شخص کو اپنے ریکارڈ توڑنے کی کوشش کو بہت سنجیدگی سے لے رہا ہے وہ سکینڈری سکول ٹیچر جان اوبٹ ہیں۔ وہ ستمبر میں سب سے طویل دورانیہ تک باآواز بلند پڑھنے کا ریکارڈ توڑنے کی کوشش کریں گے۔

انھوں نے اس کے لیے گینیز ورلڈ ریکارڈ تنظیم سے اجازت لے لی ہے اور وہ اس وقت گذشتہ برس ترکی میں کرغستان سے تعلق رکھنے والے ریسبائی ایسکوف کا 124 گھنٹوں تک باآواز بلند پڑھنے کے ریکارڈ کو توڑنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

نائجیریا کے جان اوبٹ 140 گھنٹوں تک مسلسل باآواز بلند پڑھنے کا ریکارڈ قائم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ’اس کے پیچھے ارادہ یہ ہے کہ نائجیریا میں کتاب پڑھنے کے رجحان کو فروغ دیا جائے۔‘

ٹیلیفون پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے ایک بامقصد ریکارڈ بنانے کے لیے چنا ہے۔‘

اسی طرح سے ملک میں دانتوں سے سب سے زیادہ ناریل کے چھلکے اتارنے کا ریکارڈ بنانے کی بھی کوشش کی گئی اور اس کے علاوہ سب سے زیادہ دیر تک بوسہ دینے یا چومنے کا ریکارڈ بنانے کا بھی کہا گیا۔

تاہم نائجیریا کی وزارت ثقافت نے سب سے زیادہ دیر تک بوسہ دینے کے ریکارڈ کو منسوخ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے معاشرے پر برے اثرات مرتب ہوں گے اور یہ معاشرے کی اقدار کے منافی ہے۔

اس کے علاوہ گینیز ورلڈ ریکارڈ نے بھی اس صحت کے لیے نقصاندہ قرار دیتے ہوئے اپنی فہرست سے نکال دیا ہے کیونکہ اس سے قبل نائجیریا سے باہر بھی لوگ طویل ترین بوسے کی کوشش میں بے ہوش ہو گئے تھے۔

اسی طرح سب سے زیادہ دیر تک مالش کرنے والے ریکارڈ کی کوشش میں مالش کرنے والی خاتون کے بے ہوش ہونے کے بعد بھی تشویش پائی گئی ہے۔

اسی طرح گذشتہ سات روز سے مسلسل رونے والے شخص کو بھی صحت کے مسائل کا سامنا ہے۔ انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ انھیں اس دوران سر میں شدید دردہے، ان کا منھ سوج گیا ہے، ان کی آنکھیں سوجی ہوئی ہیں اور وہ اس دورن 45 منٹ کے لیے اندھے ہو گئے تھے۔

انھوں نے مزید بتایا کہ ’اس سب کے بعد مجھے اپنے ریکارڈ کو قائم کرنے کے لیے تبدیلیاں کرنی پڑی اور میں نے رونے اور آہ و بکا کو کم کیا ہے اور اب سسکیوں کے ذریعے وہ اپنے ہدف کو حاصل کریں گے۔‘

تاہم انھوں نے اس ریکارڈ کے لیے گینیز ورلڈ ریکارڈ کو درخواست نہیں دی تھی لہٰذا یہ کوئی باضابطہ یا آفیشل ریکارڈ تصور نہیں کیا جائے گا۔

مگر نائجیریا صرف ان انوکھی اور نت نئی حرکات میں ہی ورلڈ ریکارڈ نہیں بنا رہا بلکہ اس کے پاس کھیلوں سے متعلق بھی کچھ عالمی ریکارڈ ہیں۔

جیسا کہ خواتین کی 100 میٹر ہرڈلز ریس میں توبی آمیوسن ریکارڈ ہولڈر ہیں۔

بینگا ذیکل کے پاس ایک ٹانگ پر کھڑے رہ کر ایک منٹ میں سب سے زیادہ رسا پھلانگنے یعنی سکپنگ کا ریکارڈ ہے۔

اسی طرح چینوسو کے پاس ایک منٹ میں فٹبال کو سب سے زیادہ ہیڈ مارنے کا ریکارڈ ہے۔

لیکن ان میں سے کسی ریکارڈ کو وہ شہرت نہیں مل سکی جتنی شیف باکی کے ریکارڈ کو ملی کیونکہ اس کے پیچھے ایک منظم اشتہاری مہم کارفرما تھی۔

اس ایونٹ کی برانڈنگ کرنے والی پبلک ریلیشن فرم کے سربراہ نینی بیجائیڈ کہتی ہیں کہ ’ہم نے پس منظر میں بہت کام کیا۔ جس کے وجہ سے اس دن اس کے نتائج برآمد ہوئے، شیف باکی کو سابق نائب صدر کا فون آیا، لاؤس کے ریاستی گورنر نے دورہ کیا اور ریکارڈ ہولڈر اموسن وہاں تھے۔‘

سٹارڈم اور شہرت کے علاوہ ایسے افراد کی سوشل میڈیا پر بھی دھوم مچی ہے اور ہزاروں فالوئرز ان کو فالو کر رہے ہیں اور آج کے دور میں ڈیجیٹل کرنسی کے ذریعے ان کو مالی فائدہ بھی مل رہا ہے۔

جیسا کہ شیف باکی کو نائجیریا کی ایک ایئر لائن کی طرف سے ایک سال کا مفت سفر کرنے کا انعام دیا گیا ہے، اس کے علاوہ شیف ڈیمی کو نقد تحائف بھی ملے ہیں جبکہ دوسروں نے اپنی کوششوں کے دوران سرِعام عطیات کی درخواست کی ہے۔

شیف باکی نے اپنے کارنامے کے بعد بی بی سی کو بتایا کہ ’مجھے دنیا کے نقشے پر خود کو ظاہر کرنے کے لیے، نائجیریا کو نقشے پر رکھنے کے لیے بنیادی طور پر کچھ ایسا کرنا تھا جو الگ اور خاص ہو۔‘