انڈین پریمیئر لیگ کے پہلے ٹورنامنٹ میں صرف آٹھ ٹیمیں شرکت کر رہی تھیں اور اس ٹورنامنٹ میں تمام شائقین کی توجہ دکن چارجرز کی ٹیم پر مرکوز تھی۔
شائقین کو توقع تھی کہ دکن چارجرز کی ٹیم میں دنیائے کرکٹ کے سب سے جارحانہ بلے باز جیسا کہ گبز، گلکرسٹ، سائمنڈز اور آفریدی موجود ہیں، اس لیے یہ ٹیم ٹرافی جیتنے میں کامیاب ہو جائے گی۔ تاہم غیرمتوقع طور پر یہ ٹیم 14 میں سے 12 میچ ہار کر لیگ میں آخری نمبر پر رہی۔
شاہد آفریدی کی جانب سے اس دوران یہ بیان سامنے آیا تھا کہ ٹیم کے کپتان وی وی ایس لکشمن کی کپتانی اچھی نہیں تھی۔ دکن چارجرز نے ٹورنامنٹ کے درمیان ہی کپتان کو تبدیل کیا اور پھر اگلے برس اینڈریو گلکرسٹ کی قیادت میں ٹرافی جیتی۔
اسی طرح چنئی سپر کنگز کی بھی مڈ ٹورنامنٹ میں اپنے کپتان کو تبدیل کرنے کی تاریخ ہے۔
پچھلی دو ٹورنامنٹس میں میدان پر بہترین کھلاڑی کے طور پر چمکنے والے رویندر جڈیجا نے پچھلے ٹورنامنٹ کے آغاز پر چنئی سپر کنگز کی کپتانی سنبھالی تھی۔ دھونی کے بعد رویندر جڈیجا سے ٹیم کی قیادت کرنے کی توقع کی جا رہی تھی تاہم انھوں نے اس حوالے س بہت مایوس کیا۔
جڈیجا پر کپتانی کا دباؤ واضح تھا اور وہ اس دوران ان کی اپنی کارکردگی بھی متاثر ہوتی رہی جس کے باعث چنئی سوپر کنگز کو شکست ہوئی۔
دھونی نے پچھلے ٹورنامنٹ کے آخری حصے میں دوبارہ کپتانی سنبھالی، لیکن اس وقت تک وقت گزر چکا تھا۔ لیگ راؤنڈ میں چنئی کی ٹیم 9ویں نمبر پر رہی۔ یہ آئی پی ایل تاریخ کا دوسرا ٹورنامنٹ تھا جس میں چنئی کی ٹیم پلے آف تک نہیں پہنچ پائی تھی۔
لگ بھگ ان ہی کھلاڑیوں پر مشتمل چنئی سپر کنگز کی ٹیم موجودہ ٹورنامنٹ میں بھی میدان میں اتری۔ ٹیم میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں کی گئی اور پھر دھونی نے اس ٹیم کو برقرار رکھتے ہوئے ٹرافی جیت لی۔
گذشتہ سال اور اس سال کھیلنے والی چنئی سپر کنگز کی ٹیم میں سب سے بڑا فرق کپتانی کا ہے۔
دھونی جنھوں نے رویندرا جڈیجا کی جگہ کپتانی سنبھالی اسی ٹیم اور کھلاڑیوں کو برقرار رکھتے ہوئے، اپنے معمول کے منفرد انداز کے ساتھ ٹیم کو فتح سے ہمکنار کروانے میں کامیاب ہو گئے۔
اس می کوئی شک نہیں ہے کہ آئی پی ایل میں گدھونی کی کپتانی ہی چنئی سپر کنگز کو ٹورنامنٹ میں دیگر ٹیموں سے الگ کرتی ہے۔ دھونی کی کپتانی عام کھلاڑیوں کو بھی میچ ونر بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
اگر ہم ممبئی انڈینز کو دیکھیں تو یہ بھی ایک ایسی آئی پی ایل ٹیم ہے جو اس ٹورنامنٹ میں خاصی کامیاب نظر آتی ہے۔
ممبئی کی ٹیم کے پاس ہمیشہ سچن، جے سوریا، ظہیر خان، روہت شرما، کوئنٹن ڈی کاک، سوریہ کمار، پولارڈ، بمرا، ملنگا جیسے سٹار پلیئرز رہے ہیں۔
ممبئی انڈینز کی ٹیم میچ ونرز سے بھری پڑی ہے جو کئی ٹورنامنٹ میں مستقل مزاجی سے جیتی ہے لیکن اگر آپ چنئی سپر کنگز کو دیکھیں تو اس ٹیم میں ہر ٹورنامنٹ میں ایک نیا میچ ونر ابھرتا رہتا ہے۔
کپتان دھونی، سریش رائنا اور اب رویندر جڈیجہ وہ کھلاڑی ہیں جو طویل عرصے سے چنئی سپر کنگز کے ستون ثابت ہوئے ہیں۔
آئی پی ایل میں چنئی سپر کنگز نے ایسے کھلاڑیوں سے میچ ونر تیار کیے ہیں جو یا تو نامعلوم تھے یا آؤٹ آف فارم تھے۔
اس کی وجہ چنئی سپر کنگز کی ٹیم مینجمنٹ کا رویہ اور کپتان دھونی کی کپتانی ہے۔
دھونی میدان میں کسی بھی مرحلے پر اپنا حوصلہ نہیں کھوتے۔ جب بھی ٹیم سخت مشکلات کا شکار ہوتی ہے تو وہی ہوتے ہیں جو بہت خوبصورتی سے کام کرتے ہوئے ٹیم کو درست سمت میں لے جاتے ہیں۔
دھونی کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ کھلاڑیوں کی خوبیوں اور کمزوریوں کو جانتے ہیں اور اسی کے مطابق ان کا استعمال کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ وہ مخالف کھلاڑیوں کی خوبیوں اور کمزوریوں کو بھی جانتے ہیں اور اس کے مطابق حکمت عملی بناتے ہیں اور کھیل کو چنئی کی سمت میں موڑ دیتے ہیں۔
آئی پی ایل ٹورنامنٹ کی تاریخ پر نظر دوڑائیں تو چنئی سپر کنگز کا بولنگ یونٹ کبھی بھی بہترین نہیں رہا۔
دھونی نے اپنی شاندار فیلڈنگ حکمت عملی سے چنئی کی بولنگ کی کمزوریوں کو دور کیا ہے۔ یہی چیز چنئی سپر کنگز کے بولنگ یونٹ کو خطرناک بناتی ہے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں کپتان دھونی باقیوں سے الگ ہیں۔
گذشتہ آئی پی ایل ٹورنامنٹ میں کچھ کھلاڑیوں کی عدم موجودگی کے باعث چنئی کی ٹیم کے پاس ڈیتھ اوورز کرنے کے لیے تیز گیند بازموجود نہیں تھے۔ یہاں دھونی نے اپنے تجربے اور ذہانت کا مظاہرہ کیا اور ایک نوجوان بولر پتھیرانا کو موقع دیا اور سری لنکا سے تعلق رکھنے والے یہ بولر جنھیں ’چھوٹا ملنگا‘ بھی کہا جاتا ہے ٹورنامنٹ میں چھا گئے۔
ایک میچ کے دوران دھونی کو انھیں مشورہ دیتے دیکھا گیا کہ ڈیتھ اوورز میں بولنگ کیسے کی جاتی ہےاس کے بعد سے انھوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔
دھونی کا کامیابی کا فارمولہ ایک استاد کی طرح ہے جو ایک طالب علم کو پڑھاتا ہے۔
آج دھونی 42 برس کے تو ہو چکے ہیں لیکن ان کے مداح آج بھی انھیں آئی پی ایل کھیلتے دیکھنا چاہتے ہیں۔ وہ انڈین ٹیم کے سب سے کامیاب ترین کپتان رہ چکے ہیں جن کی قیادت میں انڈیا نے چیمیئنز ٹرافی، ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اور ون ڈے ورلڈ کپ جیت رکھا ہے۔
ان کی قیادت میں انڈیا ٹیسٹ میچوں میں بھی اول رینکنگ پر آ چکی ہے۔
حالیہ آئی پی ایل میں دھونی دنیا کی سب سے بڑی ٹی 20 لیگ آئی پی ایل میں اپنی ٹیم چنئی سپر کنگز کی کپتانی کرتے ہوئے پانچویں مرتبہ ٹائٹل جیت چکے ہیں اور اب ایک انجری کے باعث آپریشن بھی کروا چکے ہیں۔
تاہم شائقین چاہتے ہیں کہ وہ ایسے ہی چنئی کی کپتانی کرتے رہیں اور ٹیم کو میچ جتواتے رہیں۔