لگ بھگ 18 سال پہلے اکتوبر 2005 میں انڈیا کے شہر پٹیالہ میں ایک قتل سے پورا علاقہ چونک گیا تھا جب ایک جج کو ایک خاتون ڈاکٹر نے اس لیے قتل کر دیا کیونکہ اس نے خاتون ڈاکٹر سے شادی کی تجویز کو مسترد کر دیا تھا۔
اس کیس نے پٹیالہ کے وکلا میں بھی اتنا غصہ پیدا کیا کہ اس وقت کوئی وکیل اس لیڈی ڈاکٹر کا کیس لڑنے کو تیار نہیں تھا۔ بعد میں تحقیقات سے پتہ چلا کہ دونوں ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار تھے۔
قتل کے چند دن بعد لیڈی ڈاکٹر کو ایک اور ساتھی ملزم منجیت سنگھ کے ساتھ گرفتار کیا گیا اور عمر قید کی سزا سنائی گئی۔
اس واقعے کے 18 سال بعد اس خاتون ڈاکٹر نے عدالت سے سزا میں کمی اور رہائی کی درخواست کی ہے۔
پنجاب اور ہریانہ ہائیکورٹ نے اس سلسلے میں ریاستی حکومت کو ہدایات جاری کی ہیں۔ لیکن اس سارے معاملے میں جانے سے پہلے اس سنسنی خیز واقعے پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
ہائی سکیورٹی پولو گراؤنڈ میں قتل
سنہ 2005 میں اکتوبر کا مہینہ تھا۔ ڈاکٹر رودیپ کور کی عمر اُس وقت 41 سال تھی اور وہ پٹیالہ میں ایک ہسپتال چلاتی تھیں۔
وجے سنگھ، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج تھے اور پہلے سے شادی شدہ تھے۔
پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ کی رہائش گاہ کے قریب ایک ہائی سکیورٹی پولو گراؤنڈ زون واقع ہے۔ اس پولو گراؤنڈ میں 13 اکتوبر 2005 کو وجے سنگھ رات کے کھانے کے بعد چہل قدمی کر رہے تھے۔ بعد میں یہیں سے ان کی لاش ملی۔
اُس رات 10.30 بجے کے قریب مقتول جج جرمنی میں اپنے ایک دوست کے ساتھ موبائل فون پر بات کر رہے تھے۔
اس کی سکی تحقیقات میں پتہ چلا کہ ڈاکٹر رودیپ کور نے منجیت سنگھ نامی شخص کو جج کا قتل کرنے کے لیے 5 لاکھ روپے کی پیشکش کی تھی اور بطور ایڈوانس اسے 50 ہزار روپے دیے گئے تھے جبکہ باقی پیسے ’کام‘ کے بعد دینے کا وعدہ کیا گیا تھا۔
اُجرتی قاتل منجیت سنگھ مارشل آرٹ کے ماہر کے طور پر جانے جاتے تھے جنھوں نے وجے سنگھ پر واک کے دوران پیچھے سے تلوار کی مدد سے حملہ کیا۔
منجیت نے جج کے جسم پر مجموعی طور پر تلوار سے 25 وار کیے اور پھر فرار ہو گیا۔ وجے سنگھ کی موقع پر ہی موت ہو گئی۔ قتل کے بعد منجیت نے تلوار کو ایک نہر میں پھینک دیا اور پھر رودیپ کور کے گھر جا کر باقی ساڑھے چار لاکھ روپے وصول کیے۔
تاہم اس قتل کیس کی تفتیش کی ابتدا ہی میں پولیس ڈاکٹر تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئی اور انھیں گرفتار کر لیا گیا۔
وکلا نے مقدمہ لڑنے سے انکار کر دیا
اس قتل کے بعد پٹیالہ کے وکلا نے اس بہیمانہ قتل نامزد ملزمہ کے کیس کی پیروی کرنے سے انکار کر دیا۔
وکلا کی جانب سے ملزمہ کی نمائندگی کرنے سے انکار کرنے کے بعد پنجاب اور ہریانہ ہائیکورٹ کے حکم پر کیس کو ضلعی عدالتوں میں منتقل کر دیا گیا۔
ایڈیشنل سیشن جج، چندی گڑھ نے مارچ 2012 میں اس کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے دونوں ملزمان کو عمر قید کی سزا سنائی۔
اب رودیپ کور نے ہائیکورٹ سے رجوع کرتے ہوئے رہائی کی درخواست کی۔
ان کے وکیل نے موقف اپنایا کہ رودیپ پہلے ہی پنجاب حکومت کی جانب سے جلد رہائی کی پالیسیوں کے مطابق دو بار جیل کی سزا کاٹ چکی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اس پالیسی کے مطابق ایک خاتون ہونے کے ناطے ان کو جلد رہائی کے لیے 8 سال اصل قید اور 12 سال قید کی سزا بھگتنی تھی جبکہ رودیپ کور 17 سال سے زیادہ کی سزا کاٹ چکی ہیں۔
لیکن پنجاب حکومت چندی گڑھ کی عدالت کے فیصلے کا حوالہ دیتی ہے، جس نے انھیں عمر قید کی سزا سنائی تھی تو جیل حکام نے کہا کہ ان کو جلد رہائی کے قانون کا فائدہ نہیں مل سکتا۔
اس حوالے سے ان کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سیشن عدالت عمر قید کی سزا سنا سکتی ہے لیکن عمر بھر جیل میں نہیں رکھ سکتی۔
انھوں نے کہا کہ عدالت ایسی سزا نہیں دے سکتی تھی کیونکہ یہ سپریم کورٹ کے آئینی بنچ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے۔
اس سے اتفاق کرتے ہوئے، عدالت نے ڈاکٹر رودیپ کو عبوری ضمانت دینے کا حکم دیا جبکہ ریاستی حکومت کو حکم دیا کہ وہ جلد رہائی کی درخواست پر غور کرے۔ اب پنجاب حکومت کو رودیپ کور کے مطالبے پر فیصلہ کرنا ہے۔