اگر آپ پاکستان سے یورپی ممالک کا سفر کرنا چاہیں تو یہ زیادہ پیچیدہ نہیں ہونا چاہیے لیکن اب بظاہر ایسا مشکل ہو چکا ہے۔ پاکستان سے یورپی ممالک کے سفر کے لیے آپ کو کرنا یہ ہوتا ہے کہ آپ کو جس ملک جانا ہوتا ہے اس کے سفارتخانے کی ویب سائٹ پر جائیں اور ویزے کی درخواست جمع کروا دیں۔
آپ کو یا تو ویزا مل جائے گا یا انٹرویو کی تاریخ مل جائے گی۔ آپ انٹرویو دیں، ویزا لیں، جہاز کا ٹکٹ خریدیں اور پرواز کر جائیں لیکن اگر آپ کو ویزے کے لیے انٹرویو کی تاریخ ہی نہ ملے؟ یا اگر ملے تو وہ بھی ایک سال بعد کی تو آپ ایسے میں بیرون ملک کیسے سفر کر سکتے ہیں؟
ان دنوں سوشل میڈیا پر بہت سے ایسے مضامین یا پوسٹس سامنے آ رہی ہیں جن میں لوگ یہ بتا رہے ہیں کہ انھیں زیادہ تر یورپی ممالک سے ویزے کے لیے متعلقہ سفارتخانے سے انٹرویو کا وقت کئی ماہ بعد کا مل رہا ہے۔
اس لیے بہت سے لوگ جلد انٹرویو کی تاریخ یا ’اپوائنٹمنٹ‘ حاصل کرنے کے لیے کئی ہزار روپے خرچ کر کے ’بلیک مارکیٹ‘ سے یہ اپوائنٹمنٹس خرید رہے ہیں۔
یاد رہے کہ وہ یورپی ممالک جو یورپی اتحاد یعنی ’شینجن‘ میں شامل ہیں ان کے کسی ایک ملک ہی سے آپ شینجن ویزا لے کر تمام ملکوں میں سفر کر سکتے ہیں۔ اس کا زیادہ تر فائدہ ان لوگوں کو ہوتا ہے جو سیر و سیاحت یا کاروبار وغیرہ کے لیے ان ممالک کا سفر کرنا چاہتے ہیں تاہم تعلیم، علاج، نوکری یا کاروبار کے لیے آپ کو صرف اسی ایک مخصوص ملک کا ویزا درکار ہوتا ہے جہاں آپ کو جانا ہے۔
سوشل میڈیا پر بہت سے ایسے ’گروپ‘ بھی سامنے آ رہے ہیں جن پر کھلے عام بظاہر مختلف ممالک کے ویزوں کے لیے انٹرویو کی اپوائنٹمنس بیچی اور خریدی جا رہی ہیں۔
ان میں سوشل میڈیا کی ویب سائٹ فیس بک پر ایک باقاعدہ گروپ یورپی ملک جرمنی کے ویزے کے حصول کے حوالے سے بھی موجود ہے۔ پاکستان میں بہت سے ٹریول ایجنٹس اور کنسلٹنٹس نے بی بی سی کو بتایا کہ پاکستان سے شینجن ویزا لینے کے خواہشمند افراد ان دنوں زیادہ تر جرمنی کا رخ کرتے ہیں۔
فیس بک پر موجود اس گروپ کا نام ہی ’جرمنی ویزٹ ویزا – گیٹ ارلی اپوائنٹمنٹ‘ ہے یعنی جرمنی کے ویزٹ ویزا کے لیے جلد اپوائنٹمنٹ لیں۔ اس گروپ کے 11 ہزار سے زیادہ ممبر ہیں اور یہ گروپ پبلک ہے یعنی اس میں کسی کو بھی پوسٹ کرنے کی آزادی ہے۔
اگر اس کی حالیہ سرگرمی پر نظر دوڑائیں تو وہاں بہت سے ایسے صارفین نظر آتے ہیں جو جرمنی کے ویزے کے لیے اپوائنٹمنٹس مانگ رہے ہیں۔
نیچے کامنٹس میں کچھ صارفین انھیں بتا رہے ہیں کہ ان کے پاس انٹرویو کی تاریخ دستیاب ہیں یا پھر انھیں کہہ رہے ہیں کہ وہ اپنا ان باکس چیک کریں۔
اسی طرح بہت سے دوسرے ممالک کے ویزے کے لیے جلدی اپوائنٹمنٹ لینے کے لیے بہت سے گروپس فیس بک پر موجود ہیں۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک ایسے گروپ بنانے کی سہولت دیتا ہے جہاں بہت سے لوگ ایک باہمی دلچسپی کے موضوع پر ایک ہی جگہ اکٹھے ہو کر بات چیت اور رابطہ کر سکتے ہیں۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے اسلام آباد سے چند انٹرنیشنل ٹریول کنسلٹنٹس نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ اپوائنٹمنٹس کے لیے اس قسم کی ’بلیک مارکیٹ‘ موجود ہے۔
تو سوال یہ ہے کہ اگر بلیک مارکیٹ کے ذریعے اپوائنٹمنٹس مل رہی ہیں تو متعلقہ ممالک کی ویب سائٹس پر یہ اپوائنٹمنٹس ظاہر کیوں نہیں ہوتیں یا براہِ راست ویزا لینے والوں کو کیوں نہیں مل رہیں؟
بلیک مارکیٹ سے اپوائنٹمنٹ کیسے ملتی ہے؟
محمد زبیر (فرضی نام) کا تعلق کراچی سے ہے۔ کچھ عرصہ قبل انھوں نے امریکہ جانے کے لیے بی ون اور بی ٹو ویزوں کے لیے درخواست دی۔ ان کیٹیگریز میں ان افراد کو درخواست دینا ہوتی ہے جو کاروبار اور سیر و سیاحت کی غرض سے امریکہ جانا چاہتے ہیں۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے محمد زبیر نے بتایا کہ جب انھوں نے امریکی سفارتخانے کی ویب سائٹ کے ذریعے ویزے کے لیے درخواست دی تو انھیں ’انٹرویو کے لیے 300 دن بعد کی تاریخ ملی۔‘ یہ تقریباً دس ماہ کا وقت بنتا ہے۔
وہ بتاتے ہیں کہ ’اس کے بعد مجھے کسی نے ایک ایجنٹ کا بتایا کہ میں ان سے رابطہ کروں تو مجھے جلدی تاریخ مل سکتی ہے اور ایسا ہی ہوا۔ ایجنٹ نے مجھے 15 دن بعد کی تاریخ لے دی اور اس کام کے اس نے مجھ سے 50 ہزار روپے لیے۔‘
تاہم محمد زبیر کو پھر بھی ویزا نہیں مل پایا اور ان کی درخواست مسترد ہو گئی۔
اس معاملے پر بی بی سی کے رابطہ کرنے پر امریکی سفارتخانے کے ایک اہلکار نے بتایا کہ وہ ’آن دی ریکارڈ‘ اس وقت اس حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کر پائیں گے کیونکہ اس کام کی مجاز اتھارٹی امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں ہے۔
تاہم وہ کہتے ہیں کہ ’ایسی تمام اطلاعات بالکل بے بنیاد اور غلط ہیں۔ ویزے اصولی طریقہ کار کے تحت ہی جاری کیے جاتے ہیں اور اسی طرح کام ہو رہا ہے جیسے پہلے کیا جا رہا تھا۔‘
ویزا یا اپوائنٹمنٹس لینے کا طریقہ کار کیا ہے؟
عام طور پر یہ زیادہ پیچیدہ معاملہ نہیں ہوتا۔ ہر ملک کے سفارتخانے کی ویب سائٹ پر ویزا کی درخواست دینے کے حوالے سے پالیسی اور طریقہ کار بتایا گیا ہے۔ درخواست کے ساتھ جمع کروائے جانے والے ضروری دستاویزات کی معلومات بھی ساتھ ہی درج ہوتی ہیں۔
درخواست دینے والے کو ان ہدایات کے مطابق تمام تر دستاویزات متعلقہ سفارتخانے کی ویب سائٹ سے آن لائن جمع کروا دینی ہوتی ہیں۔
مبشر احمد اطہر اسلام آباد میں انٹرنیشنل ٹریول کنسلٹنٹ ہیں۔ انھوں نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ زیادہ تر ممالک کے لیے ویزے کی درخواست جمع کروانے پر ’آپ کے سامنے ایک کیلنڈر کھل جاتا ہے جس پر موجود اس وقت کی کوئی بھی دستیاب تاریخ میں سے آپ اپوائنٹمنٹ لے سکتے ہیں۔‘
اور اس کی عمومی طور پر کوئی فیس نہیں ہوتی۔ ایک طریقہ کار یہ بھی ہے کہ آپ وی ایف ایس گلوبل یا جیریز کے نام سے نجی سہولت کار کمپنیوں کے ذریعے ویزے کی درخواست جمع کروائیں یہ کمپنی آپ کو سروس دینے کے پیسے وصول کرتی ہے۔
مبشر احمد اطہر کے مطابق یہ فیس ہر ملک کے لیے مختلف ہوتی ہے جو عموماً آپ کو ڈالر یا دیگر کرنسی میں ادا کرنی ہوتی ہے۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ ان دنوں اس قسم کے طریقہ کار سے زیادہ تر ممالک کے ویزے کے لیے اپوائنٹمنٹ آٹھ سے دس ماہ کے بعد کی مل رہی ہیں۔ اس کی ایک وجہ ویزوں کے لیے درخواستیں دینے والوں کی بڑی تعداد ہو سکتی ہے کیونکہ ’اپوائنٹمنٹ لینے والوں کی لمبی قطاریں لگی ہیں۔‘
ایجنٹوں کو جلد اپوائنٹمنٹس کیسے مل رہی ہیں؟
انٹرنیشنل ٹریول کنسلٹنٹ مبشر احمد اطہر نے بی بی سی کو بتایا کہ یورپی ممالک کی طرف سفر کرنے کے خواہشمند وہ افراد جو سیر و سیاحت کے لیے جانا چاہتے ہیں وہ زیادہ تر پرتگال، ہالینڈ وغیرہ کا رخ کرتے ہیں تاہم وہاں بھی اس وقت اپوائنٹمنٹس کے لیے انتظار کرنا پڑتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ اطلاعات بھی درست ہیں کہ ان دنوں جرمنی کے ویزے کے لیے اپوائنٹمنٹس مل ہی نہیں رہی ہیں۔ ’کچھ عرصہ پہلے جن افراد کو اپوائنٹمنٹس ملی ہیں وہ بھی کئی ماہ بعد کی ملی ہیں۔‘
مبشر احمد اطہر کہتے ہیں کہ ایسے میں جن افراد کو جلدی ویزا چاہیے ہوتا ہے وہ ایجنٹس کا رخ کرتے ہیں اور کئی ہزار روپے دے کر اپوائنٹمنٹس لیتے ہیں۔
’ملک کے حساب سے یہ پیسے 20 ہزار روپے سے لے کر 50 ہزار روپے تک ہوتے ہیں۔‘
انھوں نے بتایا کہ بعض ایجنٹس ہر وقت آن لائن موجود ہوتے ہیں اور مختلف ممالک کی ویزے کی ویب سائٹس کا جائزہ لے رہے ہوتے ہیں۔ انھیں معلوم ہوتا ہے کس ملک کے لیے اس وقت اپوائنٹمنٹس کی مانگ زیادہ ہے جیسا کہ ان دنوں جرمنی کی۔
’مختلف ممالک کی اپوائنٹمنٹس خالی ہوتی رہتی ہیں۔ وہ جیسے ہی آن لائن آتی ہیں یہ ایجنٹس ان کو بک کر لیتے ہیں اور بعد میں پیسوں کے عوض ضرورت مند افراد کو بیچ دیتے ہیں۔‘ یہی وجہ ہے کہ سوشل میڈیا پر اس حوالے سے گروپس نظر آتے ہیں جہاں سے ضرورت مند افراد کو تلاش کیا جاتا ہے۔
انٹرنیشنل ٹریول کنسلٹنٹ مبشر احمد اطہر کہتے ہیں کہ بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ ’کچھ ایجنٹس کے سفارتخانوں میں تعلقات بھی ہوتے ہیں۔ وہ ان تعلقات کا فائدہ اٹھا کر بھی خصوصی طور پر اپوائنٹمنٹس لے لیتے ہیں۔ اس کام کے وہ زیادہ پیسے لیتے ہیں۔‘
جرمنی کے ویزے کی اپوائنٹمنٹس کیوں نہیں مل رہیں؟
جرمنی کے حوالے سے سوشل میڈیا اور ٹریول ایجنٹس سے ملنے والی معلومات کے مطابق اس وقت پاکستان سے جرمنی کے ویزے کے لیے اپوائنٹمنٹس ویب سائٹ کے ذریعے یا آن لائن نہیں مل رہیں تاہم ’ایجنٹس‘ کے ذریعے مل رہی ہیں۔
اس حوالے سے بی بی سی نے اسلام آباد میں جرمنی کے سفارتخانے سے رابطہ کر کے ان کو سوالات بھجوائے جن میں پوچھا گیا کہ جرمنی کے ویزے کی اپوائنٹمنٹس نہ ملنے کی اطلاعات کس حد تک درست ہیں اور اس کی کیا وجوہات ہیں۔
ان سے یہ بھی پوچھا گیا ہے کہ کیا ان کو اس حوالے سوشل میڈیا کے ذریعے چلنے والی ’بلیک مارکیٹ‘ کے بارے میں علم ہے؟
اور اگر اپوائنٹمنٹس دستیاب نہیں تو ایجنٹس کو کیسے مل رہی ہیں؟ بی بی سی کے ان سوالات پر ابھی تک ہمیں جرمنی کے سفارتخانے سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔