اہم خبریں

بنا ہاتھوں کے پیروں سے ساز چھیڑنے اور سروں پر حکمرانی کرنے والی باہمت لڑکی

سنا ہے کہ محبت کسی کو کسی بھی حد تک لے جاتی ہے۔ اس کا اطلاق خود اعتمادی پر بھی ہوتا ہے۔

سپتیکا بغیر بازوؤں کے پیدا ہوئی تھیں لیکن وہ اپنے پیروں سے راگ چھیڑتی ہیں۔ ان کی کہانی یہ بتاتی ہے کہ خود اعتمادی سے انسان کچھ بھی حاصل کرنے کے قابل ہو سکتا ہے۔

سری لنکا سے تعلق رکھنے والی سپتیکا جب پیدا ہوئیں تو ان کے دونوں ہاتھ نہیں تھے۔ اس کے باوجود وہ موسیقی کے ساز بجاتی ہیں اور یہ کام وہ اپنے پاؤں سے کرتی ہیں۔

جب سپتیکا پیدا ہوئی تو کسی نے ان کے والدین سے واضح الفاظ میں کہا کہ ‘تم اس بچی کا کیا کروگے، اسے کسی یتیم خانے میں دے دو؟’

نانا نے مجھے اپنے پیروں سے موسیقی بجانا سکھایا

سپتیکا سری لنکا کے شمالی صوبے واونیا سے تعلق رکھنے والے ساتیہ سیلن اور جوڈی کی بیٹی ہیں۔

ان کے دائیں پاؤں میں صرف تین انگلیاں ہیں جبکہ بائیں پاؤں میں چار انگلیاں ہیں۔ ان معذوریوں کے باوجود سپتیکا کی خود اعتمادی میں کوئی کمی نہیں اور وہ میوزک کمپوزر بننے کے اپنے عزائم کی طرف سرگرم ہیں۔

سپتیکا کی والدہ جوڈی کہتی ہیں کہ ‘بہت سے لوگوں نے کہا کہ آپ اس کی پرورش نہیں کر سکتے۔جب بڑی ہوگی تو پریشانی ہو گی۔ بڑی بیٹی چلنے لگی لیکن یہ چلنے پھرنے سے قاصر تھی۔ پھر اس نے چار سال کی عمر میں اچانک چلنا شروع کر دیا۔’

سپتیکا اب بڑی ہو چکی ہیں اور ان کی عمر اب بیس سال ہے۔ سپتیکا اس بات پر نہیں گھبراتی تھیں کہ ان کے ہاتھ نہیں ہیں۔ وہ اپنی ٹانگوں کو بھی بازو کے طور پر استعمال کرتی ہیں۔

سپتیکا اپنے سارے کام اپنے پیروں سے کرتی ہیں۔ وہ پیروں سے لکھتی ہیں۔ پینٹنگ کرتی ہیں اور اپنے سر کو پاؤں سے ہی رگڑتی ہیں۔ وہ اپنے پاؤں سے پانی پیتی ہیں اور میک اپ بھی پاؤں سے کرتی ہیں۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ وہ اپنے پیروں سے موسیقی بھی ترتیب دیتی ہیں۔

سپتیکا نے موسیقی میں اپنی دلچسپی کے بارے میں بتایا: ‘پہلے میں نے ہچکچاتے ہوئے کی بورڈنگ سیکھنا شروع کیا۔ لیکن ٹی وی پر موسیقی کے پروگرام ‘آئیے گاتے ہیں، آئیے میوزک بناتے ہیں’ دیکھنے کے بعد مجھے اس میں دلچسپی پیدا ہونے لگی۔ اس کے بعد ہی میں نے دوبارہ شوق سے موسیقی سیکھنا شروع کیا۔’

سپتیکا جب چھوٹی تھیں تو ان کے نانا منوکرن نے انھیں اپنے پیروں سے آلے ‘اوگان’ بجانا سکھایا تھا۔ منوکرن نے انھیں یوں ہی سکھانا شروع کیا تھا لیکن وہ کہتے ہیں کہ وہ اس کے سیکھنے کی قوت دیکھ کر حیران رہ گئے تھے۔

منوکرن نے کہا: ‘مجھے 15 سال کی عمر سے ہی موسیقی میں دلچسپی ہے۔ میں نے پہلے ہی سپتیکا کو کی بورڈ سکھانے کے لیے کہا تھا۔ میں نے اس کی انگلیوں کو پکڑا اور اسے کی بورڈ پر موسیقی بجانا سکھایا۔ میں نے اسے صرف دو تین بار سکھایا۔ اس کے بعد، اس نے میرے ہاتھ پر پاؤں سے تالی دی اور اپنی انگلیوں سے کھیلنے لگی۔’

فی الحال سپتیکا موسیقی کے آلے پر فلمی گانے اور عیسائی گانے بجاتی اور گاتی ہیں۔ اس کے علاوہ انھوں نے اپنے گیت بھی کمپوز کیے ہیں۔ سپتیکا کے پاس بہت سے گانے ہیں جو انھوں نے خود لکھے، گائے اور مرتب کیے ہیں۔

سپتیکا اپنے خاندان کی حمایت اور خود اعتمادی کی بدولت اس صلاحیت کے ساتھ پروان چڑھ رہی ہیں۔ سپتیکا کے والد ستیہ سیلن، ماں جوڈی، بڑی بہن جینی، چھوٹی بہن سمشیکا اور نانا منوکرن ہمیشہ ان کی مدد کے لیے تیار رہتے ہیں۔

سپتیکا کا خواب ہے کہ وہ ایک میوزک کمپوزر بنیں اور اپنی موسیقی کے لیے مشہور ہوں۔ وہ اس سمت کام کر رہی ہیں۔

سپتیکا کا کہنا ہے کہ انھوں نے دوستوں، والد، مادر وطن اور ان لوگوں کے لیے چار گانے ترتیب دیے ہیں جن کی زندگی جدوجہد سے عبارت ہے۔

‘سپتیکا وہ ملکہ ہے جو سروں پر حکمرانی کرتی ہے’

والد ستیہ سیلن نے ہمیشہ سپتیکا کی حوصلہ افزائی کی۔ ان کا کہنا ہے ‘پڑھو اور جو دل چاہے کرو۔’

وہ واونیا کے ایک ہوٹل میں کام کرتے ہیں۔ سپتیکا کے لیے ان کے والد اس کے پروں کی طرح ہیں۔ لہذا سپتیکا بہت سی حدود کو پار کر سکتی ہے۔

جب ستیہ سیلن نے اس بارے میں ہم سے بات کی تو انھوں نے کہا کہ ‘ہم سپتیکا کو کئی ڈاکٹروں کے پاس لے گئے اور انھیں دکھایا۔ ایک بار ایک ڈاکٹر نے کہا کہ ‘یہ بچہ قدرتی طور پر سب کچھ کرنے لگے گا۔

‘اس نے مجھے مشورہ دیا کہ اگر ہم اس کے حرکات و سکنات پر گہری نظر رکھیں اور اس کے مطابق کوششں اور تعاون کریں تو ہم اسے آگے لا سکتے ہیں۔’

انھوں بتایا کہ سپتیکا نے پانچ سال کی عمر میں ساز بجانا شروع کر دیا تھا۔ ستیہ سیلن نے کہا کہ اگرچہ وہ شروع میں پریشان تھے لیکن اب خوش ہیں۔

سپتیکا نے اسکول کی پڑھائی میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور اپنی موسیقی کی صلاحیتوں اور مصوری کی مہارت کے لیے بہت سے ایوارڈز بھی جیتے ہیں۔

سپتیکا کے والد کہتے ہیں: ‘میری بچی فطرتا دوسرے بچوں سے زیادہ مکمل ہے۔’

وہ اور اس کے خاندان کو کامل یقین ہے کہ سپتیکا جو اپنے پیروں کو ہوا میں لہراتی ہے وہ سروں کی ملکہ ہے۔