اہم خبریں

بجلی کی قیمت میں اضافہ: ’کھانا کھائیں یا بل دیں، خودکشی حرام نہ ہوتی تو کب کے مر چکے ہوتے‘

’پہلے بجلی کم مہنگی تھی، جو مزید مہنگی کر دی۔۔۔ کہاں سے بجلی کے اتنے بل دیں گے؟ بجلی آتی نہیں اور بل اتنا زیادہ آ جاتا ہے۔‘ یہ وہ جملے ہیں جن کا استعمال پاکستان کے زیادہ تر گھروں میں اکثر کیا جاتا ہے۔

لاہور سے تعلق رکھنے والی روبینہ شہزاد بھی آج کل بجلی کے زیادہ بل کی وجہ سے شدید پریشان ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ’ہمارے گھر میں صرف ایک کمرہ اور چھوٹا سا صحن ہے لیکن ہمارا بل آٹھ ہزار روپے آیا ہے۔‘

واضح رہے کہ حال ہی میں حکومت پاکستان کی جانب سے بجلی کے نرخوں میں اضافہ کیا گیا ہے، جس کے بعد بجلی کا بنیادی ٹیرف 24 روپے 82 پیسے سے بڑھ کر 29 روپے 78 پیسے ہو گیا ہے۔ ایسے میں زیاد تر پاکستانیوں کو یہی فکر ستا رہی ہے کہ آنے والے دنوں میں وہ بجلی کے بل کیسے ادا کریں گے۔

روبنیہ کہتی ہیں کہ ’ہم لوگ صرف ایک پنکھا اور دو لائٹیں استعمال کرتے ہیں۔ ایک فریج کے علاوہ گھر میں نہ تو اے سی ہے اور نہ ہی بجلی سے چلنے والا کوئی دوسرا سامان۔ سمجھ سے باہر ہے کہ لوڈشیڈنگ بھی اتنی ہوتی ہے، پھر بل اتنا زیادہ کیوں آتا ہے۔‘

’مہینہ ختم نہیں ہوتا اور یہ پریشانی شروع ہو جاتی ہے کہ بجلی کا بل کیسے دینا ہے۔ کمائی اتنی ہوتی نہیں کہ گھر کے خرچے پورے ہو سکیں۔ پچھلے مہینے بھی ہم نے کسی سے ادھار پکڑ کر اپنا بجلی کا بل دیا تھا۔‘

یہ مشکل صرف روبینہ اور ان کے گھر والوں کو ہی درپیش نہیں بلکہ زیادہ تر لوگوں نے اس معاملے پر بی بی سی سے گفتگو میں ان مشکلات کا ذکر کیا۔

ایک خاتون تو ایسی بھی تھیں، جو روتے ہوئے بولیں کہ ہم پر تو ہمارے ملک میں زندگی تنگ ہوتی جا رہی ہے۔

’کھانا کھائیں یا پھر بجلی کے بل دیں۔ اگر خودکشی حرام نہ ہوتی تو میں اور میرے گھر والے کب کے خودکشی کر چکے ہوتے۔‘

بجلی کتنی مہنگی ہوئی اور آپ کے بل پر کیا اثر پڑے گا؟

نینشل الیکٹرک پاور ریگولیٹر اتھارٹی (نیپرا) کی جانب سے بجلی کی قیمت میں 4 روپے 96 پیسے فی یونٹ کا اضافہ کیا گیا ہے۔ اس اضافے سے صارفین کو جو ایک یونٹ 24 روپے 82 پیسے کا پڑ رہا تھا اب وہی 29 روپے 78 پیسے کا پڑے گا۔

یعنی اگر آپ کے گھر میں ماہانہ چار سو یونٹ استعمال ہوتے ہیں تو پہلے آپ کا بل ٹیکس ملا کر تقریباً بارہ سے تیرہ ہزار آتا تھا جبکہ نئی قیمتوں کے مطابق اب وہی بل ٹیکس ملا کر تقریباً سولہ سے سترہ ہزار تک آ سکتا ہے۔

وفاقی حکومت کا بجلی کی قیمت میں اضافے کے فیصلے کے حوالے سے کہنا ہے کہ ایسے صارفین جو ماہانہ ایک سے 100 یونٹ تک بجلی استعمال کرتے ہیں انھیں بجلی کا ٹیرف 3 روپے اضافے کے بعد 16 روپے 48 پیسے کا پڑے گا تاہم بجلی کے بینادی ایک یونٹ کی قیمت بجلی کے زیادہ استعمال کے ساتھ بڑھے گی۔

جیسا کہ 100 سے 200 یونٹ تک کا ٹیرف چار روپے اضافے کے بعد 22 روپے 95 پیسے ہو گا جبکہ ماہانہ 201 سے 300 یونٹ تک کا ٹیرف پانچ روپے اضافے سے 27 روپے 14 پیسے ہو گا۔

چند ماہ پہلے حکومت پاکستان کی جانب سے کہا گیا تھا کہ 300 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کو ریلیف دیا جا رہا ہے جبکہ بہت سے صارفین نے ہمیں بتایا کہ انھیں ایسا کوئی ریلیف نہیں ملا تاہم کچھ صارفین ایسے بھی تھے، جنھوں نے یہ دعویٰ کیا کہ ایک دو ماہ کے لیے انھیں بجلی کے بل میں ریلیف ملا تھا۔

بجلی کی نئی قیمتوں کے بعد ماہانہ 301 سے 400 یونٹ کا ٹیرف 6 روپے 50 پیسے کے اضافے کے بعد 32 روپے 3 پیسے فی یونٹ ہو گا جبکہ 401 سے 500 یونٹ کا سلیب تبدیل کرنے کے بعد 7 روپے 50 پیسے اضافے سے 35 روپے 24 پیسے کا پڑے گا۔

یاد رہے کہ یہ تمام تر قیمتیں ٹیکسز کے بغیر ہیں۔ ماہرین کے مطابق ماہانہ 700 یا اس سے زیادہ یونٹ استعمال کرنے والوں کو تمام تر ٹیکسز ملا کر فی یونٹ تقریباً 50 روپے تک کا پڑ سکتا ہے۔

یہی نہیں یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ صارفین پیک اور آف پیک آورز میں بجلی کا استعمال کتنا کرتے ہیں۔

پیک اور آف پیک آورز کیا ہیں؟

تکنیکی زبان میں پیک آورز دن کے ان اوقات کو کہا جاتا ہے جن میں بجلی کی کھپت زیادہ ہوتی ہے اور اسی وجہ سے اس دورانیے میں بجلی کی قیمت عام اوقات کی نسبت زیادہ موصول کی جاتی ہے۔

جیسا کہ اگر بجلی کا ایک بنیادی یونٹ 29 روپے 78 پیسے کا ہے تو پیک آورز میں وہی بنیادی یونٹ آپ کو 50 روپے کا ملے گا۔

یہی نہیں بلکہ حکومت کی جانب سے پیک آورز کا وقت بھی بڑھا دیا گیا ہے۔ پہلے پیک آورز شام چھ بجے سے رات دس بجے تک ہوتے تھے، اب یہی وقت بڑھا کر شام پانچ بجے سے رات گیارہ بجے تک کر دیا گیا ہے۔

بجلی مہنگی ہونے کی وجوہات کیا ہیں؟

اس سوال کے جواب میں سابق ایم ڈی پیپکو طارق بشارت چیمہ کا کہنا تھا کہ زیادہ تر لوگوں کو یہ لگتا ہے کہ پاکستان میں بجلی کا مہنگا ہونا آئی ایم ایف کی شرط ہے جبکہ آئی ایم ایف کبھی یہ نہیں کہتا کہ آپ بجلی مہنگی کریں۔

انھوں نے مزید کہا کہ اگر آپ اپنا بجلی کا بل دیکھیں تو اس میں مختلف اقسام کے ٹیکس لگ کر آتے ہیں۔ جس میں جی ایس ٹی ہے جو ایف بی آر کو جبکہ ای ڈیوٹی صوبائی حکومت کو جاتی ہے۔

’ایک ٹی وی فیس ہے اور ایک ایس یو آر یعنی سرچارج، جو ڈالر اور تیل کی قیمت بڑھنے یا کم ہونے سے بل میں لگ کر آتی ہے۔‘

طارق بشارت چیمہ نے مزید بتایا کہ پاکستان میں زیادہ تر بجلی تیل سے بنائی جاتی ہے اور پاکستان زیادہ تر تیل باہر سے درآمد کرتا ہے، جو ڈالرز میں خریدا جاتا ہے۔ اس لیے بجلی کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ روپے کے قدر کم یا زیادہ ہونے کی وجہ سے بھی ہوتا ہے۔

’دوسرا پاکستان میں بجلی چوری ہونا بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ اس کے علاوہ کئی ایسے سرکاری محکمے بھی ہیں، جو اپنے بجلی کے واجبات وقت پر ادا نہیں کرتے ہیں۔‘

آپ اپنے بجلی کے بل میں کمی کس طرح لا سکتے ہیں؟

بجلی کی قیمت تو بڑھ گئی لیکن اب سوال یہ ہے کہ آپ اپنے بجلی کے بل میں کمی کیسے لا سکتے ہیں۔

اس بارے میں زیادہ تر ماہرین کا کہنا ہے کہ صارقین سب سے پہلے اس بات کا خیال رکھیں کہ وہ پیک آورز میں ایسی کوئی مشین استعمال نہ کریں جو زیادہ بجلی استعمال کرتی ہو۔ جیسا کہ استری، واشنگ مشن، پانی والی موٹر وغیرہ۔

اس علاوہ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا بل مزید کم آئے تو بجلی سے چلنے والی چیزوں کا متبادل استعمال کریں۔ مثال کے طور پر کچن میں استعمال ہونے والی مشینیں جیسے چاپر وغیرہ یا پھر واشنگ مشین کے متبادل ہاتھ سے کپڑوں کو دھونا۔

یہی نہیں اگر آپ اے سی کا استعمال کر رہے ہیں تو اس بات کو یقینی بنائیں کہ اسے 26 پر چلائیں۔ اس سے بھی آپ کے بل پر خاصہ فرق پڑے گا۔

غیر ضروری لائیٹیں اور پنکھے بند رکھیں تاکہ آپ بجلی بچا سکیں۔