اہم خبریں

انڈیا کے شمالی علاقوں میں بپھرے دریاؤں اور موسلا دھار بارش سے تباہی، پاکستان پر کیا اثرات ہو سکتے ہیں؟

انڈیا کی شمالی اور مغربی ریاستوں میں گذشتہ دو دنوں سے جاری موسلا دھار بارش نے نظام زندگی درہم برہم کر دیا ہے۔ ان ریاستوں میں گذشتہ تین دنوں میں شدید بارش کی وجہ سے 15 افراد ہلاک اور بھاری مالی نقصان ہوا ہے۔

انڈیا کے محکمہ موسمیات نے پنجاب، ہریانہ، دلی، اتر پردیش، اترا کھنڈ اور مغربی ہمالیائی خطے میں پیر کو ہلکی اور چند علاقوں میں شدید بارش کی پیش گوئی کی ہے۔ دلی اور چنڈی گڑھ میں گذشتہ دو دنوں میں ریکارڈ بارش ہوئی ہے۔ دلی اور اس کے نواحی علاقوں میں سکول بند کر دیے گئے ہیں۔

اتر کھنڈ میں شدید بارش میں کم از کم چھ افراد کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔ ریاست کے تمام اضلاع میں 13 جولائی تک ریڈ الرٹ جاری کیا گیا ہے۔

ہماچل پردیش کے کئی اضلاع میں بارش سے زبردست تباہی ہوئی ہے۔ وہاں دریاؤں میں طغیانی کے باعث کئی پل اور مکانات بہہ گئے ہیں۔

انڈیا کی ریاست گجرات، مہاراشٹر اور گوا میں بھی شدید بارشوں کی پیش گوئی ہے۔ شمالی انڈیا میں بیشتردریاؤں میں طغیانی ہے۔

دہلی، اتراکھنڈ، ہریانہ، پنجاب، ہماچل پردیش، جموں اور کشمیر میں اتوار کے ساتھ ساتھ سنیچر کو بھی موسلادھار بارش ہوتی رہی اور مغربی راجستھان اور گجرات سے بھی تیز اور مسلسل بارشوں کی اطلاعات ہیں۔

انڈین محکمہ موسمیات نے اتوار کو ان ریاستوں کے لیے اگلے 24 گھنٹوں کے لیے ’ریڈ الرٹ‘ جاری کیا ہے۔ مغربی اتر پردیش اور راجستھان کے لیے اورنج الرٹ جاری کیا گیا ہے۔ محکمہ موسمیات نے پیر کو ان علاقوں کے لیے اورنج اور ییلو الرٹ جاری کیا ہے۔

دارالحکومت دہلی، گڑگاؤں اور نوئیڈا میں انتظامیہ نے پیر کو سکول بند رکھنے کا حکم دیا ہے۔

تیز بارش کی وجہ کیا ہے؟

انڈین محکمہ موسمیات کے اہلکار نریش کمار نے خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا کہ شدید بارشوں کی بڑی وجہ مضبوط ’ویسٹرن ڈسٹربنس‘ ہے۔

دہلی کے موسمیاتی مرکز کے سربراہ چرن سنگھ نے خبر رساں ایجنسی اے این آئی کو بتایا کہ اگلے دو دنوں تک جموں و کشمیر، ہماچل پردیش، اتراکھنڈ، پنجاب، ہریانہ، اتر پردیش اور مشرقی راجستھان میں موسلادھار بارش کا امکان ہے۔

دوسری جانب خبر رساں ادارے پی ٹی آئی نے چندی گڑھ کے محکمہ موسمیات کے سائنسدان اے کے سنگھ کے حوالے سے بتایا ہے کہ ان دنوں مون سون کے ساتھ ساتھ ویسٹرن ڈسٹربنس کا سلسلہ بھی انڈیا میں سرگرم ہے جس کی وجہ سے موسلادھار بارشیں ہو رہی ہیں۔

انڈیا کے محکمہ موسمیات نے یوٹیوب پر جاری ایک ویڈیو میں بتایا ہے کہ شمالی پاکستان سے شمال مشرقی بحیرہ عرب تک پھیلے ہوئے ویسٹرن ڈسٹربنس کے زیر اثر انڈیا کی مغربی اور شمالی ریاستوں میں موسلادھار بارش ہو رہی ہے۔

محکمے کے مطابق مون سون کا جال اس وقت راجستھان کے علاقے جیسلمیر سے میزورم تک پھیلا ہوا ہے۔

ایسے میں انڈیا کے محکمہ موسمیات نے جموں و کشمیر، لداخ، ہماچل پردیش، اتراکھنڈ، پنجاب، ہریانہ، چندی گڑھ اور دہلی میں اتوار کو اگلے 24 گھنٹوں کے لیے ‘ریڈ الرٹ’ جاری کیا ہے۔

دوسری طرف، پیر کے لیے اتراکھنڈ اور اتر پردیش میں ‘اورنج الرٹ’ اور باقی ریاستوں میں ‘ییلو الرٹ’ جاری کیا گیا ہے۔

جمعرات تک اتراکھنڈ اور اتر پردیش میں معمول سے زیادہ بارشوں کی پیشنگوئی کی گئی ہے۔

ریڈ الرٹ کا کیا مطلب ہے؟

موسم بہت خراب ہونے پر محکمہ موسمیات ریڈ الرٹ جاری کرتا ہے۔ اس میں انتظامیہ کو فوری طور پر متحرک ہونے کا عندیہ دیا گیا ہے۔

موسم خراب ہونے پر اورنج الرٹ جاری کیا جاتا ہے اور اس میں انتظامیہ کو ’تیار رہنے‘ کا اشارہ ملتا ہے۔ ییلو الرٹ انتظامیہ کو الرٹ رہنے کو کہتا ہے۔

دارالحکومت دہلی میں اتوار کو بھی ریکارڈ موسلا دھار بارش ہوئی۔ خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی نے انڈین محکمہ موسمیات کے حوالے سے بتایا کہ دہلی میں اتوار کی صبح ساڑھے آٹھ سے ساڑھے پانچ کے درمیان 12.61 سینٹی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

اس سے پہلے ہفتہ کو دہلی میں تقریباً 13 سینٹی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی تھی۔

شدید بارش کی وجہ سے دہلی کے کئی علاقے زیر آب آ گئے ہیں۔ دارالحکومت کے پوش علاقے لوٹینز زون میں کئی وزرا کے بنگلے بارش کے پانی میں ڈوب گئے ہیں۔

دہلی کی خراب حالت کو دیکھتے ہوئے دہلی کے میئر شیلی اوبرائے نے پیر کو ایم سی ڈی کے تمام سکول بند رکھنے کا حکم دیا ہے۔

اس سے قبل دہلی کے وزیرِاعلی اروند کیجریوال نے تمام سرکاری ملازمین کی اتوار کی چھٹی منسوخ کرنے کا حکم دیا تھا۔

کیجریوال نے تمام وزرا اور دہلی کی میئر شیلی اوبرائے سے بھی کہا کہ وہ متاثرہ علاقوں کا دورہ کریں۔

ہریانہ کے گروگرام کی خراب حالت

ہریانہ میں بھی موسلادھار بارش سے نظام زندگی درہم برہم ہو گیا ہے۔ دہلی سے ملحقہ گروگرام سے سامنے آنے والی ویڈیوز میں پورا شہر تالاب کا منظر پیش کر رہا ہے۔

ایسی صورتحال کے پیش نظر گروگرام کی ضلعی انتظامیہ نے ضلع کے تمام کارپوریٹ دفاتر اور پرائیویٹ اداروں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنے ملازمین سے سوموار یعنی 10 جولائی کو گھر سے کام کرنے کو کہیں، تاکہ سڑک جام کی پریشانی سے بچا جا سکے۔

اس کے ساتھ ہی شہر کے تمام سکول اور کالج بند رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

ہماچل پردیش میں پانچ لوگوں کی ہلاکت

ہماچل پردیش میں بارش کی اس تباہی سے پانچ لوگوں کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔

اس کے علاوہ ریاست چندی گڑھ منالی قومی شاہراہ پر مختلف مقامات پر پتھر گرنے سے سڑک بند ہو گئی ہے۔

بی بی سی کے پنکج شرما نے بتایا ہے کہ اس تباہی نے ریاست کی کئی سڑکیں، مکانات اور چھوٹے پلوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔

گذشتہ 24 گھنٹوں سے زیادہ کی بارش کی وجہ سے سڑک، ریل اور فضائی بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔ جس کی وجہ سے جان و مال کا بہت زیادہ نقصان ہوا ہے۔

بارش کی وجہ سے کئی مکانات کو بھی نقصان پہنچا ہے اور صورتحال کو دیکھتے ہوئے وزیراعلیٰ سکھوندر سنگھ سکھو نے ریاست کے تمام سکول، کالج اور یونیورسٹیاں اگلے دو دن کے لیے بند کرنے کا حکم دیا ہے۔

محکمہ موسمیات نے ریاست کے 12 میں سے 10 اضلاع کے لیے ریڈ الرٹ جاری کیا ہے۔ اس دوران شدید بارش کا امکان ہے یعنی 20 سینٹی میٹر سے زیادہ۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی کچھ ویڈیوز میں جن کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ یہ ہماچل پردیش کی ہیں میں کئی گاڑیوں کو پانی کے تیز بہاؤ میں بہتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

گجرات میں اس سیزن میں 52 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق گجرات میں 12 جولائی تک بہت زیادہ بارش ہونے کا امکان ہے۔ ریاست کے سوراشٹرا، کچھ، شمالی گجرات میں موسلادھار بارش کا امکان ہے۔ 12 جولائی کے بعد ریاست میں بارش کی شدت میں کمی متوقع ہے۔

گجرات کے ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے مطابق ریاست میں مون سون کے آغاز سے اب تک بارشوں کی وجہ سے کل 52 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

پاکستان میں اس کا اثر کیا ہے؟

سیلاب

انڈیا میں شدید بارشوں کے بعد دریاؤں میں طغیانی کے باعث پاکستان کی جانب پانی چھوڑے جانے کے بعد پاکستان میں راوی اور چناب کے دریاؤں میں سیلاب صورتحال بن گئی ہے۔

انڈیا کی جانب سے آنے والا سیلابی ریلہ اس وقت پاکستان کے علاقے شکرگڑھ کے سرحدی گاؤں سے گزر رہا ہے جس کے باعث وہاں آبادی اور فصلیں زیر آب آگئیں ہیں۔

پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ پاکستان کمیشن انڈس واٹر کے مطابق، انڈیا کی جانب سے تقریباً 185,000 کیوسک پانی کا ریلہ جھ بیراج (دریائے راوی) سے چھوڑا جا چکا ہے۔سیلابی ریلہ نیناں کوٹ سے ہوتا ہوا کرتارپور جسڑ پہنچنا شروع ہو گیا ہے۔

این ڈی ایم اے کے بیان کے مطابق پچھلے سال انڈیا نے173ہزار کیوسک چھوڑا تھا جبکہ چھوڑے گئے پانی کا تقریباً ایک تہائی یعنی 60 ہزار کیوسک جسر تک پہنچا تھا جس کی وجہ سے (دریائے راوی پر گیجنگ پوائنٹ) پر پانی کا بہاؤ تیز ہو گیا تھا۔

این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ ’پچھلے ریکارڈ کو مدنظر رکھتے ہوئے، تقریباً 65,000 کیوسک اگلے 20-24 گھنٹوں کے اندر پہنچنے کا امکان ہے۔ جس کے باعث جسر کے مقام پر دریائے راوی میں کم نوعیت سیلابی کیفیت متوقع ہے۔‘

این ڈی ایم اے کی ہدایت پر متعلقہ انتظامیہ 20 جولائی تک حسّاس علاقوں خاص طور پر دریائے چناب پر مرالہ ہیڈ ورکس اور دریائے راوی میں جسر کے مقام پر مانیٹرنگ جاری ہے۔

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے پی ڈی ایم اے کے مطابق سیلابی ریلے میں پھسنے تقریباً 300 افراد کو ریسکو کر لیا گیا۔

حکام کے مطابق یہ سیلابی ریلہ اگلے 48 گھنٹوں میں شاہدرہ لاہور پہنچے گا، دریائے راوی، نالہ بئیں اور دیگر معاون ندی نالوں میں طغیانی آگئی ہے۔

دریائے راوی اور دریائے چناب سے ملحق اضلاع میں انتظامیہ الرٹ ہے، سیلاب کے پیش نظر مختلف اضلاع میں ریلیف کیمپ قائم کر دیے گئے ہیں۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے چناب میں ہیڈ مرالہ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔ دریائے چناب میں خانکی اور قادر آباد کے مقام پر بھی نچلے درجے کا سیلاب ہے۔

تاہم پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ راوی سمیت دیگر دریاؤں میں پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق بہہ رہا ہے۔ اور تمام دریاؤں، براجز ،ڈیمز اور نالہ جات میں پانی کے بہاؤ کی مسلسل نگرانی کی جا رہی ہے۔ صوبائی کنٹرول روم سے پنجاب میں تمام تر صورتحال کی مانیٹرنگ جاری ہے۔

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی کا کہنا ہےکہ پنجاب میں کسی جگہ سیلاب نہیں آرہا۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈی جی خان میں سیلاب کے حوالے سے انتظامات مکمل ہیں، دریا کے اندر بستیاں نہیں بننی چاہئیں تھیں، سرکاری زمینوں پر بیٹھے لوگوں کو ضرور اٹھایا جائےگا۔