اہم خبریں

انڈیا کا چاند پر جانے کا نیا مشن ’چندریان تھری‘ کیا ہے اور اس کے ذریعے کیا مقاصد حاصل ہو سکتے ہیں؟

انڈیا ایک بار پھر چاند پر جانے کی تیاری کر رہا ہے۔ انڈین سپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) نے اعلان کیا ہے کہ ان کے نیا مشن چندریان تھری رواں ماہ کے وسط میں لانچ ہونے والا ہے۔

چاند پر انڈیا کا یہ تیسرا مشن ہے۔ یہ چندریان ٹو کا ہی تسلسل ہے۔

اس مشن کے ذریعے اسرو چاند پر ’سافٹ لینڈنگ‘ کی کوشش کر رہا ہے۔ اب تک صرف روس، امریکہ اور چین ہی چاند پر سافٹ لینڈنگ کر سکے ہیں۔

اسرو نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ شمسی مشن آدتیہ-ایل ون اس سال اگست کے آخر تک لانچ کیا جائے گا۔ تاہم زیادہ تر بحث چندریان تھری سے متعلق کی جا رہی ہے۔

چندریان تھری کیوں لانچ کیا جا رہا ہے، اس کی لاگت کتنی ہے اور اس لانچ کے مقاصد کیا ہیں؟ اس بارے میں ہم نے چند سوالوں کے جوابات جاننے کی کوشش کی ہے۔

چندریان تھری کب لانچ کیا جا رہا ہے؟

انڈیا کے خلائی تحقیق کے ادارے اسرو کے سربراہ ایس سومناتھ نے اپنے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ چندریان تھری کے لانچ کے لیے تقریباً سب تیاری مکمل ہے۔

اس مشن پر جانے والے خلائی جہاز کا کام مکمل ہو چکا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’اس کے ٹیسٹ اور جانچ بھی آخری مراحل میں پہنچ چکے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’12 سے 19 جولائی کے درمیان کا وقت اس تجربے کے لیے موزوں ہے۔ دیگر تمام ٹیسٹوں کو مکمل کرنے کے بعد، ہم صحیح تاریخ کا اعلان کریں گے کہ تجربہ کب کیا جائے گا۔‘

اس کا مطلب ہے کہ اسرو چند دنوں میں لانچ کی تاریخ کا اعلان کر سکتا ہے۔ تاہم کچھ میڈیا اداروں نے اس حوالے سے خبریں شائع کی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق اسرو حکام نے بتایا کہ لانچ 13 جولائی کو دوپہر 2.30 بجے کیا جائے گا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ خلائی جہاز 23 اگست کو چاند پر اترے گا۔

یہ خلائی جہاز آندھرا پردیش کے سری ہری کوٹا میں ستیش دھون خلائی مرکز سے لانچ ہونے جا رہا ہے۔ اس کے لیے ایل وی ایم تھری راکٹ استعمال کیا جائے گا۔ یہ راکٹ پہلے جی ایس ایل وی مارک تھری کے نام سے جانا جاتا تھا۔

چندریان تھری مشن کیا ہے؟

چندریان تھری لانچ کی لاگت تقریباً 615 کروڑ روپے ہے۔ اسرو نے اس کے مشن کے تین مقاصد رکھے ہیں۔ جن میں چاند کی سطح پر محفوظ ’سافٹ لینڈنگ‘ کرنا، چاند پر روور (چاند گاڑی) لانچ کرنا اور چاند کی سطح پر تجربات کرنا شامل ہیں۔

انڈیا کے اس سے قبل کے مشن چندریان ٹو کی طرح، چندریان تھری میں بھی ایک لینڈر (جو چاند کی سطح پر سافٹ لینڈنگ کرے گا) اور ایک روور (جو چاند کی سطح پر چکر لگائے گا) شامل ہو گا۔

توقع ہے کہ یہ مشن چاند کے قطب جنوبی پر سافٹ لینڈنگ کرے گا۔

اب تک انڈیا کے خلائی تحقیق کے ادارے اسرو نے چندریان ٹو کے ذریعے چاند پر سافٹ لینڈنگ کی کوشش کی ہے۔ لیکن، وکرم لینڈر چاند کی سطح پر کریش لینڈ کر گیا تھا۔ اس سے سبق سیکھتے ہوئے اسرو نے چندریان تھری کے ڈیزائن میں تبدیلیاں کیں ہیں۔

آئی اے این ایس نے ایک خبر شائع کی ہے کہ موجودہ لینڈر اور روور کو پچھلے لینڈر وکرم اور روور پرگیان جیسے ہی نام دیے جا سکتے ہیں۔

اس مشن کے ذریعے چاند پر کیمیکلز، مٹی اور پانی کے مالیکیولز کا تجربہ کیا جائے گا۔

اس کے ذریعے ہمیں چاند کے بارے میں مزید جاننے کا موقع ملا ہے۔

چاند پر جھٹکوں کا پتہ لگانے کے لیے سیسمومیٹر سمیت متعدد آلات موجودہ خلائی جہاز پر بھیجے جا رہے ہیں۔ ان کی مدد سے چاند کی سطح پر ماحول اور درجہ حرارت کا مطالعہ بھی ممکن ہو سکے گا۔

سپیکٹرو پولاریمیٹری آف ہیبی ٹییبل پلینٹ ارتھ (شیپ) کے آلات کے ذریعے چاند کے مدار سے زمین کا مطالعہ ممکن ہو سکتا ہے۔ اور اس مشن کے نتیجے میں زمین کے بارے میں بہت سی نئی چیزیں کے بارے میں جانا جا سکتا ہے۔

چندریان تھری مشن کیوں اہم ہے؟

چندریان تھری نہ صرف انڈیا بلکہ دنیا کے سائنسدانوں کے لیے بھی بہت اہم ہے۔

ایک نیا لینڈر ان علاقوں میں بھیجا جا رہا ہے جہاں اب تک چاند پر کوئی نہیں پہنچا۔ اس کے ذریعے ہمیں چاند کے بارے میں مزید تفصیلات جاننے کا موقع ملے گا۔

یہ علم چاند کے ساتھ ساتھ سیاروں کے لیے مستقبل کے مشنز کے لیے بھی کارآمد ثابت ہو گا۔

اسرو نے چندریان ون اور چندریان ٹو مشن سے کیا حاصل کیا؟

انڈیا کے خلائی تحقیق کے ادارے اسرو کا چندریان پروگرام ’انڈین لونر ایکسپلوریشن پروگرام‘ کا تیسرا لانچ ہے۔

چندریان ون پہلی بار 2008 میں لانچ کیا گیا تھا۔ اس نے چاند کے مدار کے گرد چکر لگا کر چاند کے اثرات کی تحقیقات بھیجیں۔ ان میں سے ایک خلائی گاڑی چاند کی سطح پر جواہر پوائنٹ پر کریش لینڈ کر گئی تھی۔

لیکن اس لانچ کے ذریعے انڈیا نے چاند پر اپنا جھنڈا لہرانے والے چوتھے ملک کے طور پر تاریخ رقم کی تھی۔ لانچ شروع ہونے کے 312 دن بعد انڈیا کا چندریان ون سے مواصلاتی رابطہ بند ہو گیا تھا۔ اس وقت، انڈیا کے خلائی تحقیق کے ادارے اسرو نے اعلان کیا تھا کہ اس مشن کے مقرر کردہ 95 فیصد اہداف حاصل کر لیے گئے ہیں۔

ماہرین نے اس کامیابی کو چندریان لانچ میں ایک بہت بڑا قدم قرار دیا تھا۔

جبکہ انڈیا کے دوسرے چاند مشن چندریان ٹو نے چاند پر پانی کے مالیکیولز کا پتہ لگایا تھا۔ 22 جولائی 2019 کو، انڈیا کے پہلے مشن کے دس سال بعد، اسرو نے چندریان ٹو مشن کے ذریعے وکرم لینڈر اور پرگیان روور کو لانچ کیا تھا۔

چھ ستمبر 2019 کو چاند کی سطح پر سافٹ لینڈنگ کی کوشش کے دوران وکرم لینڈر سے رابطہ منقطع ہو گیا تھا۔ تاہم تین ماہ بعد امریکی خلائی تحقیقی ادارے ناسا نے اس لینڈر کے ملبے کی شناخت کر لی تھی۔

وکرم لینڈر کی ناکامی کے باوجود انڈیا کا خلائی جہاز چاند کے گرد چکر لگا رہا ہے اور اس کے ماحول کے بارے میں قیمتی معلومات فراہم کر رہا ہے۔

اب چندریان تھری اس مشن کو مکمل کرنے کے لیے تیار ہے۔

آرٹیمش اکارڈز کیا ہے؟

انڈیا دنیا کا واحد ملک نہیں ہے جو چاند پر جانے کی تیاری کر رہا ہے۔ حال ہی میں میڈیا میں امریکی خلائی ایجنسی ناسا کے آرٹیمس پروگرام کا چرچا ہے۔

اس پروگرام کے تحت آرٹیمس ون نامی خلائی جہاز چاند پر گیا اور براہ راست زمین پر واپس آیا۔

جاپان، جنوبی کوریا، چین اور روس بھی تجربات کر رہے ہیں۔ ان میں سے کچھ ممالک یورپی یونین کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔

ناسا اور امریکی محکمہ خارجہ نے ان مشنوں کو مربوط کرنے کے لیے آرٹیمس اکارڈز کو مرتب کیا ہے۔ چاند، مریخ اور دیگر سیاروں کے ساتھ ساتھ یہ معاہدے تحقیق اور ان کے وسائل کو پرامن مقاصد کے لیے استعمال کرنے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔

انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی اپنے حالیہ دورہ امریکہ کے دوران امریکہ کے ساتھ اس معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

یہ ممالک چاند پر تجربات پر اتنی توجہ کیوں دے رہے ہیں؟

جہاں کچھ ماہرین اسے خلائی دوڑ کہہ رہے ہیں، وہیں کچھ اسے دنیا کی اقوام کے سامنے اپنی جدید تکنیکی صلاحیتوں کی نمائش قرار دے رہے ہیں۔

جب بات انڈیا کی ہو تو ہم چین کے ساتھ مقابلے کی دلیل کو رد نہیں کر سکتے۔ چین روس کے ساتھ چانگی سکس، چانگی سیون اور چانگی ایٹ لانچ کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ یہ چاند پر ایک ریسرچ سٹیشن بنانے کا بھی ارادہ رکھتا ہے۔

خلائی دوڑ کے دلائل کو ایک طرف رکھتے ہوئے، موجودہ چاند کے مشن مریخ سمیت دیگر سیاروں کے مستقبل کے مشنوں کی کلید ہوں گے۔

یونیورسٹی آف پورٹسماؤتھ میں خلائی پروجیکٹ مینیجر ڈاکٹر لوسنڈا کنگ نے بی بی سی کو بتایا کہ چاند سے دور دراز مقامات پر خلائی جہاز بھیجنے میں زمین کے مقابلے میں کم ایندھن لگے گا۔

یہ مشن اس دہائی میں انسانوں کو طویل عرصے تک چاند پر رکھنے کے لیے درکار وسائل جاننے کے لیے بھی بھیجے جا رہے ہیں۔

انڈیا کا شمسی مشن ادتیہ ایل ون کیا ہے؟

چندریان تھری انڈیا کا اس سال شروع ہونے والا واحد اہم خلائی مشن نہیں ہے۔ انڈیا کا خلائی تحقیق کا ادارہ اسرو سورج کی طرف بھی ایک خلائی جہاز بھیج رہا ہے۔

ادتیہ ایل ون انڈیا کا پہلا شمسی مشن ہے۔ تاہم یہ خلائی جہاز مکمل طور پر سورج کے اوپر سے نہیں جائے گا۔ یہ زمین سے 15 لاکھ کلومیٹر کے فاصلے سے سورج کا مطالعہ کرے گا۔

سورج اور زمین کے درمیان ایل ون یا لنگریج پوائنٹ وہ مقام ہے جہاں سورج اور زمین دونوں کی کشش ثقل کی قوتیں برابر ہیں۔

ادتیہ ایل ون کی مدد سے سورج کی بیرونی سطح، کروموسفیئر، کورونا، کشش ثقل کے میدان اور شمسی ہواؤں کا مطالعہ کیا جا سکتا ہے۔

اب تک صرف ناسا، جرمن ایرو سپیس سنٹر اور یورپی سپیس ایجنسی نے سورج پر تحقیقاتی مشن بھیجے ہیں۔