اہم خبریں

انڈیا: ریاست ہریانہ کے محکمۂ جنگلات کی آسامیوں میں بھرتی کے لیے خواتین کی سینے کی پیمائش پر تنازع

انڈین دارالحکومت دہلی سے ملحق ریاست ہریانہ کی حکومت کی جانب سے محکمہ جنگلات میں رینجر، ڈپٹی فاریسٹ رینجر اور فاریسٹر کے عہدوں پر بھرتی کے لیے نوٹیفکیشن جاری کیے جانے کے بعد ریاست میں ایک نیا تنازع اٹھ کھڑا ہوا ہے۔

ہریانہ سٹاف سلیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ اس نوٹیفکیشن میں خواتین امیدواروں کے لیے جسمانی پیمائش کے ٹیسٹ میں چھاتی کی پیمائش کی شرط بھی رکھی گئی ہے۔

ریاست میں ایسی خواتین کی بڑی تعداہے جو ان محکموں میں ملازمت کی امیدوار ہیں اور ان عہدوں کے مقابلے میں شامل ہونے کے لیے تیار ہیں۔

نوٹس میں کیا کہا گیا ہے؟

مذکورہ آسامیوں کے لیے جو نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے اس میں کہا گیا ہے کہ ان تمام آسامیوں کے لیے خواتین امیدواروں کی چھاتی معمول کی حالت میں 74 سینٹی میٹر اور پھولانے پر 79 سینٹی میٹر ہونا چاہیے۔

حزب اختلاف نے اس پر شدید اختلاف کا اظہار کیا ہے۔

اس کے علاوہ آسامیوں کے لیے جاری نوٹس میں مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین کے سینے کی پیمائش بھی شیڈول کی گئی ہے۔ مردوں کے لیے معمول کی حالت میں سینے کی پیمائش 79 سینٹی میٹر جبکہ پھلانے کے بعد 84 سینٹی میٹر مقرر کی گئی ہے۔

اسی طرح یہ سینے کی یہ پیمائش مختلف آسامیوں کے لیے مختلف رکھی گئی ہے۔

معاشرے کا ردعمل

اس نوٹیفکیشن کے بعد ریاست میں ایک تنازعہ اٹھ کھڑا ہوا ہے۔ سماجی کارکن اسے خواتین مخالف قرار دے رہے ہیں۔

ان کے ساتھ نامور سیاستدانوں نے بھی اس کی مخالفت کی ہے۔

کانگریس کے ممتاز لیڈر رندیپ سنگھ سرجے والا نے بھی اس کی مخالفت کی ہے۔ سوشل میڈیا پوسٹ میں انھوں نے کہا کہ یہ نوٹیفکیشن خواتین کے وقار کے ساتھ کھلواڑ ہے۔

سرجے والا نے ایک ویڈیو ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا: ’کھٹّر حکومت کا نیا تغلقی فرمان! اب ہریانہ کی بیٹیوں کی چھاتیوں کی پیمائش کی جائے گی۔‘

ٹویٹ میں انھوں نے مزید لکھا: ’کیا کھٹّر جی۔دشینت چوٹالہ نہیں جانتے کہ ہریانہ میں خواتین پولیس کانسٹیبلوں اور خواتین ایس آئی پولیس کی بھرتی میں بھی خواتین امیدواروں کے سینے کی پیمائش نہیں کی جاتی؟

’کیا کھٹّر جی۔دشینت چوٹالہ کو نہیں معلوم کہ سینٹرل پولس آرگنائزیشن میں بھی خواتین کی چھاتیوں کی پیمائش کا کوئی معیار نہیں ہے؟ پھر ہریانہ کی بیٹیوں کی تذلیل کے لیے فاریسٹ رینجرز اور ڈپٹی رینجرز کی بھرتی میں یہ ظالمانہ، بچگانہ اور احمقانہ حرکت کیوں؟‘

سرجے والا نے مزید کہا کہ ’ہم وزیر اعلیٰ کھٹّر سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ہریانہ کی بیٹیوں سے فوری طور پر معافی مانگیں اور ان شرائط کو واپس لیں۔‘

انڈین نیشنل لوک دل کے جنرل سکریٹری ابھے چوٹالہ نے بھی فاریسٹ رینجرز اور ڈپٹی فاریسٹ رینجرز کی بھرتیوں میں خواتین کی چھاتی کی پیمائش کے نوٹیفکیشن کو بچگانہ، شرمناک اور خواتین مخالف قرار دیا ہے۔

چوٹالہ نے کہا: ’اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ یہ ہماری بیٹیوں کی توہین ہے۔ بی جے پی حکومت کو اسے فوراً واپس لینا چاہیے۔‘

’سینے کی پیمائش کا مطلب مصیبت ہے‘

ہریانہ میں تعلیم اور روزگار کے لیے گذشتہ کئی سالوں سے آواز اٹھانے والی سماجی کارکن شویتا دھول نے کہا کہ اس نوٹیفکیشن کی وجہ سے محکمہ جنگلات میں ملازمتوں کے لیے درخواست دینے والی بہت سی خواتین خوفزدہ ہو گئی ہیں۔

ان کے مطابق انھیں یہ سمجھ نہیں آ رہا کہ سینے کی پیمائش کا عمل کیسے کام کرے گا کیونکہ درخواست دینے والی بہت سی خواتین شادی شدہ ہیں۔

انھوں نے سوال کیا کہ ’اگر ان کے شوہروں نے ان کی جسمانی پیمائش کرانے سے انکار کر دیا تو کیا ہوگا۔ یا اگر کوئی اس کے پس پشت کے مقصد کے بارے میں پوچھے تو کیا جواب ہے؟‘

’یہ سب سمجھ سے باہر ہے۔‘

وہ کہتی ہیں کہ ’یہ سب واضح طور پر خواتین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کا معاملہ ہے۔‘

شویتا بتاتی ہیں کہ ’یہ انھیں ہراساں کرنا ہے۔ اسی طرح کی ایک پیمائش کا اعلان مدھیہ پردیش میں سنہ 2017 میں کیا گیا تھا، لیکن احتجاج کی وجہ سے حکومت کو اسے واپس لینا پڑا تھا۔‘

شویتا یہ بھی بتاتی ہیں کہ ہریانہ میں پولیس کی بھرتی کے دوران بھی اس طرح کی پیمائش نہیں کرائی جاتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ’خواتین کے لیے مرکزی افواج میں شامل ہونے کے لیے بھی ایسا کوئی جسمانی معیار نہیں رکھا گیا ہے۔ خواتین آئی پی ایس افسران کے لیے بھی ایسا کوئی اصول یا قانون نہیں ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’اگر حکومت خواتین کے پھیپھڑوں کی صلاحیت کی پیمائش کرنا چاہتی ہے تو اس کے لیے سپائرومیٹر جیسے آلات استعمال کیے جا سکتے ہیں، لیکن پھولی ہوئی اور غیر پھیلی ہوئی چھاتیاں سمجھ سے باہر ہیں۔‘

شویتا کا کہنا ہے کہ ہریانہ حکومت کے نوٹیفکیشن کے بعد انھوں نے جموں و کشمیر جیسے پہاڑی علاقے میں جنگلاتی رینجرز میں خواتین کی بھرتی کے لیے قوانین کو دیکھا۔

وہ کہتی ہیں کہ ’وہاں بھی خواتین کی چھاتی کی پیمائش کے لیے کوئی اصول یا ضابطہ نہیں ہے، جبکہ ہریانہ ایک میدانی علاقہ ہے۔ یہاں ہمیں ایسی کوئی ضرورت نہیں، البتہ جسمانی فٹنس کے بارے میں بات کرنا سمجھ میں آتا ہے۔‘

حکومت کا موقف

تعلیم اور جنگلات کے وزیر کنورپال گجر سے جب ایچ ایس ایس سی کی جانب سے فاریسٹ افسران کی بھرتی کے لیے خواتین کے سینے کی پیمائش کے نوٹیفکیشن کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے کہا کہ ایسی کوئی بات ان کے ذہن میں نہیں ہے۔

وزیر جنگلات نے کہا: ’جو قوانین پہلے سے نافذ تھے وہی اب بھی بھرتی کے لیے فافذ العمل ہیں۔ مجھے باقی کے بارے میں زیادہ نہیں معلوم۔ جو بھی قانونی طور پر درست ہے، کیا جائے گا۔‘

اس معاملے پر ہریانہ سٹاف سلیکشن کمیشن کے چیئرمین بھوپال سنگھ کھتری کا کہنا ہے کہ یہ پہلے سے ہی بھرتی کے قوانین میں شامل ہے۔

انھوں نے کہا کہ جب ہم نے ان آسامیوں کے لیے نوٹیفکیشن جاری کیا تھا تو پہلے ہی بتایا گیا تھا کہ اس طرح کی پیمائش ہوگی۔ اس کے لیے صرف خواتین ڈاکٹروں اور خواتین کوچز کو شامل کیا جائے گا۔