سنہ 1993 سے لے کر 2010 کے درمیان زمین کا گردشی محور تقریباً 80 سینٹی میٹر مشرق کی طرف سرک گیا ہے۔
امریکی جیوفزیکل یونین کے جریدے جیوفزیکل تحقیقی مقالوں میں شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق کے مطابق اس کی وجہ وسیع پیمانے پر زمینی پانی کے بڑے ذخائر کو نکالنا ہے۔
اس تحقیق کے مطابق زمینی پانی کے اخراج کا اثر سطح سمندر پر بھی پڑا ہے۔
جنوبی کوریا کے سیول نیشنل یونیورسٹی میں ارتھ سائنسز کے پروفیسر اور اس تحقیق کے مصنفہ کی ویون سیو نے بی بی سی کو بتایا کہ ’موٹر یا پمپ کے ذریعے زمین سے نکالا گیا پانی یا تو بخارات بن کر ہوا میں اڑ جاتا ہے یا دریاؤں میں بہہ جاتا ہے۔ اور آخر کار یہ سمندر میں گر جاتا ہے۔‘
اس طرح ’یہ پانی خشکی سے سمندر میں شامل ہو جاتا ہے اور یہ عمل پانی کی دوبارہ تقسیم کو جنم دیتا ہے۔‘
اس سے قبل سنہ 2016 میں پانی کی زمین کی گردش کو تبدیل کرنے کی صلاحیت کو دریافت کیا گیا تھا۔
سنہ 2021 میں ایک اور تحقیق میں زمین کے قطبی خطوں میں پانی کے ضیاع سے زمین کے گردشی محور کے جھکاؤ اور اثرات پر توجہ مرکوز کرتی ہے، یعنی ان خطوں میں موجود برف جو پگھل کر سمندروں میں بہہ جاتی ہے۔
لیکن اب تک زمینی پانی کو نکالنے کے زمین کی گردش پر پڑنے والے اثرات کے متعلق تحقیق موجود نہیں تھی۔
انسانی عمل کے نقوش
زمین کی گردش کا قطب وہ نقطہ ہے جس کے گرد زمین گھومتی ہے۔ اس محور کے گرد گردش کو قطبی گردش کا عمل کہا جاتا ہے۔ یعنی جب زمین کی گردش کے محور کی حالت سطح کی نسبت مختلف ہوتی ہے۔
زمین کے قطبوں کی پوزیشن میں تغیرات کو قطبی بہاؤ کے نام سے جانا جاتا ہے اور یہ قدرتی طور پر ہوتا ہے۔
زمین کے مادے کی تقسیم میں ہونے والی تبدیلیاں محور کو حرکت دینے کا سبب بنتی ہیں، اس طرح قطبین، وہ نقطے جہاں زمین کا محور گردش کرتا ہے، بھی بدل جاتے ہیں۔
لیکن 1990 کی دہائی سے زمین کے گردشی محور میں تبدیلی کا جو مشاہدہ کیا جا رہا ہے اس کی وجہ انسانی عمل ہے۔
زمین پر پانی کی تقسیم اس بات کو متاثر کرتی ہے کہ ہمارے سیارے پر مادے کی تقسیم کیسے کی جاتی ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ گھومنے والے حصے پر تھوڑا سا وزن ڈالنے کے مترادف ہے۔
اس طرح جیسے جیسے پانی اپنی جگہ تبدیل کرے گا تو زمین کی گردش میں بھی کچھ فرق آئے گا۔
محقق سیو کہتے ہیں کہ ’زمین کے گردشی قطب میں درحقیقت کافی تبدیلی آئی ہے۔‘
وہ کہتے ہیں کہ ’ہماری تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجوہات کے ساتھ ساتھ زمینی پانی کی تقیسم کا بھی زمین کے گردشی قطب کے سرکنے میں بڑا عمل دخل ہے۔‘
تحقیق میں سائنسدانوں نے یہ بھی جانا کہ زمین کے وسطی خطوط عرض بلد (خط استوا کے متوازی دائرے جو یکساں عرض بلد کے نقاط کو ملاتے ہیں) سے پانی کی تقسیم زمین کی گردشی محور پر زیادہ اثر ڈالتی ہے۔‘
تحقیق کے دوران زیادہ تر پانی مغربی شمالی امریکہ سے شمال مغربی انڈیا میں تقسیم کیا گیا اور یہ دونوں خطے مین کے وسط عرض بلد میں آتے ہیں۔
سائنسدان سیو کہتے ہیں کہ ’دنیا کے ممالک کی طرف سے وسط عرض بلد جیسے حساس علاقوں سے زیر زمین پانی کو نکانے کو کم کرنے کی کوششیں، زمین کے قطبی سرکاؤ میں تغیرات کو بدل سکتی ہیں۔ لیکن ایسا تب ہو گا جب یہ کوششیں کئی دہائیوں تک جاری رہیں۔‘
زیر زمین پانی نکالنے کے اثرات
نئی تحقیق میں سائنسدانوں نے زمین کی گردش کے محور اور پانی کی حرکت میں تبدیلیوں کا مشاہدہ کیا۔
پہلے انھوں نے سوچا کہ پانی کی تقیسم اور زمین کے ایک خطے سے دوسری جگہ منتقلی کی وجہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث قطبی علاقوں میں برف اور گلیشیئرز پگھلنے کے باعث ہے لیکن بعدازاں انھوں نے زمینی پانی کی تقسیم کے مختلف منظرناموں کو شامل کیا۔
سائنسدانوں نے زمین کے گردشی محور میں ہونے والی تبدیلیوں کو جاننے کے لیے ایک ماڈل تشکیل دیا تھا اور یہ 2150 گیگاٹن زمینی پانی کی دوبارہ تقسیم کے بعد ریکارڈ شدہ زمینی جھکاؤ سے مماثل ہے۔
اس سے قبل کی جانے والی تحقیقات میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ انسانوں نے 1993 اور 2010 کے درمیان 2,150 گیگاٹن زیر زمین پانی نکالا ہے جو کہ سطح سمندر میں چھ ملی میٹر سے زیادہ اضافے کے برابر ہے۔
امریکی خلائی تحقیقی ادارے ناسا کی جیٹ پروپلشن لیبارٹری کے ایک تحقیقی سائنسدان سریندرا ادھیکاری کہتے ہیں کہ نئی تحقیق ایک اچھا اضافہ ہے۔
’انھوں (محققین) نے قطبی حرکت میں زیر زمین پانی کی پمپنگ کے کردار کو ناپا ہے اور یہ بہت اہم ہے۔‘
ادھیکاری 2016 میں زمین کے قطبی سرکاؤ پر پانی کی تقسیم کے اثرات پر ہونے والی تحقیق کے مصنفین میں سے ایک ہیں۔
تاہم سیول نیشنل یونیورسٹی کے پروفیسر اور حالیہ تحقیق کے مصنف کی سیو کہتے ہیں کہ زمین پر پانی کی تقسیم سے موسموں پر اثر نہیں پڑتا۔
وہ کہتے ہیں کہ ’عموماً زمین کا گردشی محور ایک سال کے دوران چند میٹر سرک جاتا ہے۔ لہذا دو دہائی میں ایک میٹر تک گردشی محور میں تبدیلی سے موسم پر فرق نہیں پڑتا۔‘
ان کے نزدیک اہم بات یہ ہے کہ ’اس بات کی تصدیق کی جائے کہ زیر زمین پانی نکالنے سے زمین کی گردش کا محور متاثر ہوتا ہے۔‘
وہ کہتے ہیں کہ ’ہم گردش کے محور میں تبدیلی کو زیر زمین پانی نکالنے کے اثرات کے ثبوت کے طور پر پیش کرتے ہیں۔‘”
’بطور والد میں پریشان ہوں‘
سائنسدان سیو کہتے ہیں کہ ’مجھے زمین کی گردش میں ہونے والی تبدیلیوں کی ایک غیر واضح وجہ جان کر بہت خوشی ہوئی ہے۔‘
’لیکن دوسری طرف میں زمین کا ایک باسی ہونے کے ناطے اور بحیثیت ایک والد یہ جان کر پریشان اور حیران ہوں کہ زیر زمین پانی نکالنا سطح سمندر بڑھنے کی ایک وجہ بھی ہے۔‘
موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے خشک سالی کی شدت زیر زمین پانی کے اخراج اور نقل و حمل میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے۔
سائنسدان پانی کے ذخائر میں تبدیلیوں اور سطح سمندر میں اضافے کے درمیان تعلق کے بارے میں فکر مند ہیں۔
سیو کہتے ہیں کہ ’یہ خدشہ اس لیے زیادہ ہے کیونکہ ہم میں سے بہت سے ساحلی پٹیوں کے قریب رہتے ہیں۔‘
’میری پیڑھی (نسل) تو ٹھیک رہی لیکن میرے بچے سمندر کی بڑھتی سطح کے باعث مشکل میں پڑ سکتے ہیں۔