اہم خبریں

’اس شرمناک شکست میں سب کے لیے سبق ہے‘ ویسٹ انڈیز کی ٹیم پہلی بار ورلڈ کپ تک پہنچ نہ سکی

دو بار کرکٹ کی عالمی چیمپیئن ویسٹ انڈیز کی ٹیم پہلی بار ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام ہوئی ہے۔

سنیچر کو ہرارے میں ورلڈ کپ کوالیفائر 2023 کے دوران سکاٹ لینڈ نے ویسٹ انڈیز کو سات وکٹوں سے شکست دی ہے۔

خراب کارکردگی پر ویسٹ انڈیز کے ورلڈ کپ سے باہر ہونے پر جہاں ایک جانب گہرے دکھ کا اظہار کیا جا رہا ہے وہیں اس کے سابق کرکٹرز کی جانب سے ایسی تنقید بھی کی جا رہی ہے کہ ٹیم کا معیار اس قدر زوال پذیر ہوچکا ہے کہ یہ مزید گِر نہیں سکتا اور اس میں سب کے لیے نصیحت بھی ہے۔

سکاٹ لینڈ کی ٹیم ویسٹ انڈیز پر بھاری پڑی

سکاٹ لینڈ نے ٹاس جیت کر ویسٹ انڈیز کو بیٹنگ کی دعوت دی۔ اوپنر جانسن چارلس صفر پر آؤٹ ہوئے جس کے بعد ویسٹ انڈیز کے کپتان شائے ہوپ، ٹورٹامنٹ کے ٹاپ سکورر نکولس پوران، آل راؤنڈر جیسن ہولڈر سبھی کو اچھا آغاز ملا مگر وہ کوئی ٹیم کو آخر تک سہارا دینے میں ناکام رہے۔ برینڈن میکمولن نے پہلی اننگز میں اپنے تین اوورز میں تین وکٹیں حاصل کیں۔

ویسٹ انڈیز کی ٹیم خراب بیٹنگ کے باعث 181 پر آل آؤٹ ہوئی۔

دوسری اننگز میں میکمولن نے 69 جبکہ میتھیو کراس نے 74 رنز بنائے اور سکاٹ لینڈ نے تین وکٹوں کے نقصان پر 185 رنز بنا کر جیت سمیٹ لی۔

مگر ورلڈ کپ کوالیفائر میں مزید آگے جانے کے لیے سکاٹ لینڈ کو اب زمبابوے اور نیدرلینڈز کو ہرانا ہوگا۔

یاد رہے کہ پانچ سال قبل ویسٹ انڈیز نے سکاٹ لینڈ کو پانچ رنز سے ہرایا تھا۔ ہوبارٹ میں ویسٹ انڈیز کی ٹیم 198 پر آل آؤٹ ہوگئی تھی جس کے جواب میں سکاٹ لینڈ نے پانچ وکٹوں کے نقصان پر 125 رنز بنا لیے تھی مگر بارش نے کھیل روک دیا۔ ڈک ورتھ لیوس نے ویسٹ انڈیز کو محض پانچ رنز سے فاتح قرار دیا۔

’ہم نے خود کو مایوس کیا‘

جیت کے بعد میکمون نے کہا کہ ’چیزیں ہمارے حق میں ہو رہی تھیں تو ہمیں اس کا بھرپور استعمال کرنا تھا۔ میں نے تمام وکٹوں کو انجوائے کیا، مجھے بہت اچھا لگا۔

میتھیو (کراس) آج عمدہ کھیلے اور ہم دونوں کا دباؤ برداشت کیا۔ انھیں فارم میں واپس دیکھ کر بہت اچھا لگا۔‘

ادھر اپنی شکست پر ردعمل دیتے ہوئے شائے ہوپ کہتے ہیں کہ ’میں کسی ایک چیز پر انگلی نہیں اٹھا سکتا۔ ہم نے پورے ٹورنامنٹ کے دوران خود کو مایوس کیا ہے۔ ہمیں پیچھے مڑ کر دیکھنا ہوگا کہ ہم کیسے اننگز کا آغاز کرتے ہیں۔

’میرے خیال سے فیلڈنگ کا تعلق آپ کے رویے سے ہوتا ہے۔ ہمیں مزید کوشش کرنی ہوگی، خاص کر اپنے رویے کو لے کر۔ کیچ چھوٹ جاتے ہیں، خراب فیلڈنگ ہوتی رہتی ہے، یہ کھیل کا حصہ ہے۔ مگر کوشش موجود رہنی چاہیے۔

’میرا نہیں خیال ہم نے ہر وقت اپنا 100 فیصد دیا۔‘

ہوپ نے کہا کہ ’بنیاد سے شروعات ہوتی ہے۔ گھر واپس جا کر ہمیں بہتر تیاری کرنا ہوگی۔ ہم یہاں آ کر یہ توقع نہیں کرسکتے کہ ہم ایک بہترین ٹیم ہیں جب ہماری تیاری ہی نہ ہو۔‘

ویسٹ انڈین کپتان نے تسلیم کیا کہ ’ہم ایک صبح اٹھ کر یہ نہیں کہہ سکتے کہ ہم ایک عظیم ٹیم ہیں۔ توجہ دینے کے لیے کچھ ہے، ہم صرف اس چیز کو کنٹرول کر سکتے ہیں جو ہمارے بس میں ہے۔‘

انھوں نے سکاٹ لینڈ کے کھیل کی تعریف میں کہا کہ ’مجھے ان میں نظم و ضبط نظر آیا، خاص کر ان کے بولنگ اٹیک میں۔ ہم ان سے یہ سیکھ سکتے ہیں۔‘

’شرمناک شکست۔۔۔ ٹیلنٹ ناکافی‘

سابق فاسٹ بولر اور کمنٹیٹر این بشپ نے ویسٹ انڈیز کی شکست کو ’دو بار ورلڈ کپ جیتنے والی عظیم ٹیم کا زوال‘ قرار دیا۔

’کپتان تبدیل کرو، کوچ تبدیل، جسے مرضی تبدیل کرو۔ نتائج وہی رہے جس کی توقع تھی۔‘

انھوں نے کہا کہ ’گروپ سٹیج کے میچوں میں ویسٹ انڈیز نے فیلڈنگ اور بلے بازی میں بہت خراب کرکٹ کھیلی۔ اس سے یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا یہ کھیل کسی صورت قابل قبول ہے؟‘

ان کے ساتھ سابق آل راؤنڈ کارلوس بریتھویٹ نے جواب دیا کہ ’اس کا سیدھا جواب نہ ہے۔ ٹی ٹوئنٹی کے بعد اس بار ہم ایک اور فارمیٹ (ون ڈے) میں موقع گنوا بیٹھے ہیں۔‘

’یہ زوال کی وہ سطح ہے جس سے آپ مزید نیچے نہیں جا سکتے۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’اصل کام یہ ہے کہ ٹیلنٹ کو کیسے بہتر بناتے ہیں۔‘

این بشپ نے کہا کہ پوری دنیا میں ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم کے فینز کے لیے یہ ایک مشکل سفر رہا ہے۔ ’یہ دو بار عالمی چیمپیئن، دو بار ٹی ٹوئنٹی چیمپیئن ٹیم کا عروج سے زوال تک کا ڈرامائی سفر رہا ہے۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ’مسئلہ سسٹم کا ہے۔ ہمیں سسٹم بدلنا ہوگا، اس میں تبدیلیاں لانا ہوں گی۔‘

خیال رہے کہ ویسٹ انڈیز کے موجودہ کوچ اور سابق کپتان ڈیرن سیمی نے نیدرلینڈز کے خلاف سابقہ شکست پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’یہ ہار ہماری کارکردگی کی عکاسی کرتی ہے۔‘

انھوں نے کہا تھا کہ ’کبھی کبھار آپ کو اوپر جانے کے لیے سب سے نیچے جانا ہوتا ہے۔‘

ویسٹ انڈیز کی شکست پر تبصرہ کرتے ہوئے سابق انڈین اوپنر وریندر سہواگ نے کہا کہ ’یہ شرمناک ہے۔

’اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ٹیلنٹ ناکافی ہوتا ہے، اسے توجہ اور بہتر انتظامی ڈھانچہ درکار ہوتا ہے جو سیاست سے پاک ہو۔‘

گوتم گمبھیر کے مطابق ویسٹ انڈیز اب بھی نمبر ون ٹیم بن سکتی ہے جبکہ سابق کپتانی کپتان محمد حفیظ کی رائے میں ویسٹ انڈیز کی ناکامی میں سب کے لیے نصیحت ہے۔

’پروفیسر‘ حفیظ کہتے ہیں کہ ’انٹرنیشنل لیول پر قائم رہنے کے لیے انفراسٹرکچر، کھلاڑیوں کی بہتر مینجمنٹ بھی درکار ہوتی ہے۔‘

ادھر شعیب اختر کہتے ہیں کہ ویسٹ انڈیز کو ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی نہ کرتا دیکھنا بہت افسوس ناک ہے۔