اہم خبریں

آٹو رکشہ ڈرائیور کے بیٹے محمد سراج کی عام سے خاص بننے کی کہانی: ’میاں آج کون سی بریانی کھائی تھی‘

اتوار کو کولمبو میں ہونے والے ایشیا کپ کے فائنل میں سری لنکا کو شکست دے کر انڈیا آٹھویں بار چیمپیئن بنا ہے جس میں انڈین بولر محمد سراج کی ایسی نمایاں کارکردگی رہی کہ لوگ اس میچ کو سری لنکا بمقابلہ انڈیا کے بجائے ’سری لنکا بمقابلہ محمد سراج‘ کہہ رہے ہیں۔

محمد سراج نے ایک ہی اوور میں چار وکٹیں لے کر انڈیا کی جانب سے ایک ریکارڈ قائم کیا اور وہ ون ڈے انٹرنیشنل میں ایک ہی اوور میں چار وکٹیں لینے والے پہلے بولر بھی بن گئے۔

ان کے سپیل کی تعریف پاکستان کے کرکٹرز بھی کر رہے ہیں۔ جہاں پاکستان کے سابق کپتان راشد لطیف نے اسے ’ون ڈے انٹرنیشنل کی تاریخ کا نئی گیند سے بہترین سپیل‘ قرار دیا ہے تو وہیں کرکٹر ثنا میر نے لکھا ہے کہ ’2.4 اوورز میں پانچ وکٹیں۔ محمد سراج کا یہ کیا سپیل تھا!‘

سری لنکا کے ہاتھوں سنسنی خیز مقابلے میں پاکستان کی شکست کے بعد پاکستانی شائقین کی ایشیا کپ میں دلچسپی تقریبا معدوم ہو چکی تھی لیکن سراج کی بولنگ نے ان کے لیے ایک مرتبہ پھر ایشیا کپ میں دلچسپی کا سامان پیدا کر دیا۔

بہرحال پاکستان کی پے در پے انڈیا اور سری لنکا کے ہاتھوں شکست کے باوجود وہ اب بھی ون ڈے انٹرنیشنل میں پہلے نمبر پر جبکہ ایشیا کپ جیت کر انڈیا دوسرے نمبر پر آ گئی ہے۔

ابھی ایک ہفتے قبل پاکستان 118 پوائنٹس کے ساتھ سر فہرست تھا جبکہ دوسرے نمبر پر آسٹریلیا کی ٹیم تھی۔ اب پاکستان کے 115 پوائنٹس ہیں جبکہ انڈیا کے بھی 115 پوائنٹس ہو گئے ہیں اور آسٹریلیا 113 پوائنٹس کے ساتھ تیسرے نمبر پر آ گیا ہے۔

اگرچہ ایشیا کپ کا فائنل مقابلہ یکطرفہ رہا اور کرکٹ شائقین میں سری لنکا کی کارکردگی پر مایوسی نظر آئی کیونکہ ایشیا کپ کی تاریخ میں سب سے کم سکور بنانے کا اس نے نیا ریکارڈ قائم کیا اور پوری ٹیم 50 رنز پر سمٹ گئی جس میں محمد سراج نے 16 رنز کے عوض چھ وکٹیں لیں۔

اس سے قبل یہ ریکارڈ بنگلہ دیش کی ٹیم کے نام تھا جو سنہ 2000 کے ایشیا کپ میں پاکستان کے خلاف 87 رنز پر آؤٹ ہو گئی تھی۔

میچ میں کیا ہوا؟

فائنل میں ٹاس جیت کر سری لنکا نے پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا۔ اس سے قبل اس نے انڈیا کے خلاف بہت ہی سخت مقابلہ کیا تھا لیکن وہ ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ اس میچ کے مرد میداں 20 سالہ نوجوان ویلالاگے تھے جنھوں نے پانچ وکٹیں لیں اور ناقابل شکست 42 رنز بنائے۔

فائنل میں پہلے ہی اوور میں سری لنکا کو اس وقت نقصان اٹھانا پڑا جب بمراہ نے اوپنر کو پویلین کی راہ دکھائی۔ سراج دوسرا اوور لے کر آئے جو میڈن رہا۔ اس کے بعد سراج اپنا دوسرا اور میچ کا چوتھا اوور لے کر کیا آئے گویا دامن میں طوفان سمیٹے ہوئے تھے۔

انھوں نے اپنے اوور کی پہلی گیند پر پتھون نسانکا کو جڈیجہ کے ہاتھوں کیچ کروایا۔ تیسری گیند پر سدیرا سمارا وکرما کو ایل بی ڈبلیو کیا جبکہ چوتھی گیند پر چرتھ اسالنکا کو ایشان کشن کے ہاتھوں پوائنٹ پر کیچ کروا دیا جس کے بعد وہ ہیٹرک پر تھے۔

پانچویں بال پر دھنجے ڈی سلوا نے نہ صرف ہیٹرک بچائی بلکہ چوکا لگا دیا۔ لیکن پھر سراج کی اس اوور کی آخری گیند ان کے لیے ایسی مہلک ثابت ہوئی کہ آف سٹمپ اڑ گئی۔ اور یوں سری لنکا 12 رنز پر پانچ وکٹیں گنوا چکا تھا۔

پھر اگلے اوور کی چوتھی گیند پر سراج نے کپتان شناکا کو صفر پر چلتا کیا اور اس طرح اپنی پانچواں وکٹ حاصل کیا۔ اور میچ کا سکور اس وقت بھی 12 رنز ہی تھی اور سری لنکا کی چھ وکٹیں گر چکی تھیں۔

سری لنکا نے 51 رنز کا ہدف دیا جسے انڈیا نے بغیر کسی نقصان کے ساتویں اور میں حاصل کر لیا اور یوں اس نے سب سے زیادہ گیند رہتے ہوئے میچ جیتنے کا نیا ریکارڈ بھی بنایا۔

محمد سراج کی عام سے خاص بننے کی کہانی

سنہ 1994 میں انڈیا کے معروف شہر حیدرآباد میں پیدا ہونے والے محمد سراج کو سنہ 2017 میں آئی پی ایل کی نیلامی سے قبل بہت کم لوگ جانتے تھے لیکن حیدرآباد کی ٹیم ’سن رائزرز‘ نے ان کے لیے ڈھائی کروڑ کی بولی لگا کر انھیں راتوں رات کرکٹ کی دنیا میں متعارف کروا دیا۔

اس سے قبل سنہ 2015 میں وہ حیدرآباد کی رانجی ٹیم میں جگہ بنانے میں کامیاب رہے تھے۔ پہلے ہی سیزن میں انھوں نے اپنی عمدہ باؤلنگ سے سب کی توجہ اپنی جانب مبذول کروائی تھی۔

ان کا بیس پرائس 20 لاکھ ہی تھا لیکن انھیں لینے کے لیے دو ٹیموں حیدرآباد اور بنگلور میں اس قدر مقابلہ رہا کہ انھیں اپنی قیمت سے 13 گنا زیادہ قیمت ملی۔

اس وقت جنوبی ہند کی ریاست تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے محمد سراج کے والد حیدرآباد میں آٹو ركشا چلاتے تھے اور ان کی والدہ اس سے سال بھر پہلے تک دوسرے گھروں میں کام کیا کرتی تھیں۔

سراج سنہ 2014 سے پہلے تک صرف ٹینس گیند سے کرکٹ کھیلتے رہے تھے اور باضابطہ کرکٹ گيند سے کھیلنا نصیب نہیں ہوا تھا۔

ان کی اچھی کارکردی کے باعث جب انڈیا کے شہر راجکوٹ میں نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز کے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میچ میں انھیں ٹیم انڈیا کی کیپ دی گئی اور جب سارے کھلاڑی قطار میں کھڑے ہوئے اور قومی نغمہ بجایا جانے لگا تو فرط جذبات سے ان کی آنکھوں سے آنسو نکل پڑے۔

اور اس وقت سوشل میڈیا پر سراج کے حوالے سے وطن پرستی اور قوم پرستی کی بحث چل پڑی جو گذشتہ رات بھی کئی ٹوئٹر ہینڈلز پر نظر آئی جس میں یہ کہا گيا کہ ’انڈیا سراج جیسا مسلمان چاہتا ہے۔‘

بہرحال راجکوٹ میں ان کا پہلا میچ ان کی کارکردگی کی وجہ سے زیادہ یادگار نہیں کہا جائے گا کیونکہ انھیں نیوزی لینڈ کے کپتان کی وکٹ تو ملی لیکن چار اوورز میں انھوں نے 50 سے زیادہ رنز دے دیے اور نیوزی لینڈ یہ مقابلہ باآسانی 40 رنز سے جیت گیا۔

پھر 2019 میں انھوں نے آسٹریلیا کے خلاف اپنا ون ڈے ڈیبیو کیا اور اگلے سال 2020 میں انھوں نے آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ ڈیبیو کیا۔

سوشل میڈیا پر تعریف

سوشل میڈیا پر محمد سراج کی تعریف صرف ان کی یادگار بولنگ کے لیے نہیں ہو رہی ہے بلکہ انھوں نے جب اپنی مین آف دی میچ کی انعامی رقم وہاں کے گراؤنڈز مین کو دینے کا اعلان کیا تو ان کے ساتھی کھلاڑیوں نے بھی تالیاں بجا کر ان کی تعریف کی۔

اپنے زمانے کے فاسٹ بولر شعیب اختر نے ٹوئٹر پر ان کی بولنگ کو ’تباہی‘ اور ’فنا‘ سے تعبیر کیا۔

مین آف دی میچ قرار دیے جانے کے بعد پریزینٹیشن کے دوران جب روی شاستری نے ان سے پوچھا کہ ’میاں آج کون سی بریانی کھائی تھی‘ تو سراج نے جواب دیا کہ کوئی بریانی نہیں۔

یاد رہے کہ سراج چونکہ حیدرآباد سے تعلق رکھتے ہیں اور وہاں کی بریانی خاصی مشہور ہے اس نسبت سے ان سے یہ سوال کیا گیا تھا۔

لیکن انھوں نے کہا کہ وہ مسلسل اچھی بولنگ کر رہے تھے اور بیٹسمین کو بیٹ کر رہے تھے لیکن آج اس کا نتیجہ آیا ہے۔

کولمبو میں بی بی سی کے نمائندے نتن سریواستو سے بات کرتے ہوئے فینز نے جہاں سخت مقابلے سے محرومی کا گلہ کیا وہیں بولروں کی کارکردگی سے بہت خوش نظر آئے۔

ایک شخص نے کہا کہ ’ہم نے ایک پرستار کے طور پر انڈین بولروں کی ایسی کارکردگی کی توقع نہیں کی تھی۔‘ جبکہ بہت سے شائقین کا کہنا تھا کہ آج کا میچ انڈیا بمقابلہ سری لنکا نہیں بلکہ سری لنکا بمقابلہ سراج تھا۔

کولمبو میں میچ دیکھنے پہنچے ایک ناظر نے کہا کہ یوں تو کانٹے کا مقابلہ نہیں ہوا لیکن بنگلہ دیش کے خلاف شکست کے بعد انڈیا کے لیے یہ جیت ورلڈ کپ سے قبل ان کے حوصلے کو کافی بلند کر دے گی۔

اشونی سونی نامی ایک صارف نے ٹویٹ کیا: ’محمد سراج نے سری لنکا کے گراؤنڈ اسٹاف کو 4154517 روپے کی مین آف دی میچ انعامی رقم دی۔

’سراج نے آج ملک کی شان میں اضافہ کیا۔ اسے کہا جاتا ہے بہترین پرورش اور ہندوستان کو بیرون ملک مشہور کرنا۔ پھر بھی کچھ رہنما اور میڈیا دن رات مسلمانوں کے خلاف زہر اگلتے ہیںے۔ آپ بھی کہیں شکریہ سراج۔‘