آپ اپنی لنچ بریک پر باہر بیٹھے ہیں اور آپ کا فون پر آپ کو اوور ہیٹ یا گرم ہونے اور صحیح طریقے سے کام نہ کر سکنے کا پیغام ملتا ہے۔
ایسے میں آپ ٹک ٹاک یا اپنے دوستوں سے بات کرنے کے لیے فون کیسے استعمال کریں گے؟
برطانیہ سمیت دنیا بھر میں جاری حالیہ ہیٹ ویو نہ صرف انسانوں بلکہ ان کے الیکٹرونک آلات کو بھی متاثر کر رہی ہے۔
انسانوں کے برعکس، فونز کو پسینہ نہیں آتا۔ یہ انھیں ہاتھ میں پکڑنے والوں کے کے لیے اچھا ہے لیکن ہمارے ہینڈ سیٹس کے لیے اچھا نہیں ہے۔ تو ہمارے الیکٹرونکس آلات گرمی میں کیوں گرم ہو جاتے ہیں اور ہم اس بارے میں کیا کر سکتے ہیں؟
جیسے ہی فون گرم ہوتا ہے اس کا پروسیسر سست پڑ جاتا ہے۔ بالکل اسی طرح جیسے ہم شدید گرمی میں ایک ہی رفتار سے کام کرنے کے لیے جدوجہد کرتے ہیں، فون کے پروسیسر کے لیے بھی کچھ ایسا ہی معاملہ ہو سکتا ہے۔
فون پروسیسر دراصل فون میں موجود ایک چپ ہے جو اس کے اہم فنکشنز کے لیے ذمہ دار ہے۔
لیڈز بیکٹ یونیورسٹی میں الیکٹرانک اور الیکٹریکل انجینئرنگ کی ایک سینئر لیکچرر ڈاکٹر روز وائٹ ملنگٹن کہتی ہیں کہ ’اندرونی چیزیں جو حقیقت میں یہ سب کام کرتی ہیں، بدقسمتی سے، وہ خود اپنے کام کرنے کے طریقے سے حرارت پیدا کرتی ہیں۔‘
’اور جیسے جیسے یہ ڈیوائسز فونز کے لیے زیادہ گرم ہوتی جاتی ہیں، پروسیسر خود کو زیادہ گرم ہونے سے روکنے کی کوشش کرتا ہے اور اس کے نتیجے میں سب کچھ سست ہو جاتا ہے۔‘
ڈاکٹر روز کا کہنا ہے کہ الیکٹرانکس کو عام طور پر 35 سینٹی گریڈ تک کام کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ ’بیٹریاں توانائی ذخیرہ کرتی ہیں اور انھیں مخصوص درجہ حرارت پر کام کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
’وہ جتنی گرم ہوتی ہیں، ان کے لیے کام کرنا اتنا ہی مشکل ہوتا ہے اور وہ اتنی ہی زیادہ توانائی استعمال کرتی ہیں۔‘
جس کا مطلب ہے کہ بیٹری زیادہ تیزی سے ختم ہو گی کیونکہ اسے ٹھنڈا کرنا مشکل ہوتا ہے۔
ڈاکٹر روز کہتی ہیں کہ جب ہم باہر دھوپ میں ہوتے ہیں تو ہم اکثر سکرین کی روشنی کو بڑھا دیتے ہیں، اس کا اثر بھی بیٹری جلد ختم ہونے پر ہو سکتا ہے۔
’ وہ اپنی حالت کی نگرانی کے لیے بھی توانائی کا استعمال کرتی ہیں اور اس لیے بنیادی طور پر انھیں زیادہ کام کرنا پڑتا ہے۔
اگر آپ نے اپنے فون کی سکرین پر کوئی معمولی سے تبدیلی محسوس کی ہے تو ایسا گرمی کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔
ڈاکٹر روز کہتی ہیں کہ ’اگر یہ پرانا فون ہے اور اگر اس میں کوئی معمولی خرابی ہے، تو گرمی اس کو بڑھا دے گی۔‘
وہ مزید کہتی ہیں کہ سکرین پروٹیکٹر اکثر اپنے اندر زیادہ گرمی رکھ سکتے ہیں، جو کہ گرم حالات میں اچھا نہیں ہوتا۔
فون کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟
ہر وقت چارجنگ پر مت لگائیں
ڈاکٹر روز کہتی ہیں کہ ’جب آپ اپنی بیٹری چارج کر رہے ہوتے ہیں تو ایسے میں اگر واقعی گرمی ہے تو آپ مزید حرارت پیدا کر رہے ہوتے ہیں۔ جب آپ کا فون چارج ہوتا ہے تو یہ زیادہ گرم ہو جاتا ہے۔‘
اسے دھیان سے رکھیں
وہ کہتی ہیں کہ ’اسے براہ راست سورج کی روشنی سے دور رکھنے سے مدد مل سکتی ہے۔ اسے اپنی کار میں مت چھوڑیں، جتنا ہو سکے سائے میں رکھیں۔ اگر ہو سکے تو اسے پنکھے کے سامنے رکھیں۔‘
اسے ہلکا رکھیں
یہ بات یہ فون کے اندرونی اور بیرونی دونوں سطحوں پر لاگو ہوتی ہے۔ اگر آپ نے اسے کسی کیس میں رکھا ہے تو اس سے باہر نکالیں اور ان تمام فنکشنز کو بند کر دیں جن کی آپ کو ضرورت نہیں ہے۔
ڈکٹر روز کہتی ہیں کہ ’اگر آپ جی پی ایس استعمال نہیں کر رہے ہیں، اگر آپ چیزیں استعمال نہیں کر رہے ہیں، تو اسے بند کر دیں۔ کیونکہ آپ جتنی کم چیزیں استعمال کریں گے، آپ جتنی کم توانائی استعمال کریں گے، اتنی ہی کم گرمی پیدا ہو گی۔‘
کم پاور موڈ
آپ جتنی کم پاور استعمال کریں گے، آپ کا فون اتنا ہی بہتر ہو گا۔ ’کبھی کبھی اگر آپ کا فون واقعی مشکل میں ہے تو اسے چند منٹ کے لیے بند کر دیں اور اسے ٹھنڈا ہونے دیں اور پھر اسے دوبارہ آن کریں۔‘
لیکن اسے ٹھنڈا کرنے کے لیے فریج یا فریزر کا استعمال نہ کریں۔۔۔ ’اسے برف کے تھیلے میں نہ رکھیں، کیونکہ اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔‘
درجہ حرارت میں تیزی سے تبدیلیاں فون کے لیے واقعی خراب ہو سکتی ہیں اور برف سے اس میں پانی کے گھس جانے کا باعث بن سکتی ہے۔
ڈاکٹر روز کا کہنا ہے کہ فون میں زیادہ گرمی کے میکانزم بنائے گئے ہیں تاکہ انھیں ’خود کو تباہ کرنے سے روکا جا سکے، جو کہ واقعی گرمی میں ہو سکتا ہے۔‘