انڈر ورلڈ پر بننے والی فلم ’ستیہ‘ جس نے منوج باجپائی کو ’ممبئی کا کنگ‘ بنا دیا

ممبئی کا ایک سینما ہال کھچا کھچ بھرا ہوا ہے۔ فلم کے ڈائریکٹر ہال کے باہر کھڑے ہیں اور اچانک ایک نامعلوم شخص ڈائریکٹر کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر کہتا ہے ’ہم لوگوں پر کیا کمال فلم بنایا ہے رے تو۔‘

یہ فلم ’ستیہ‘ تھی، جو آج سے ٹھیک 25 سال قبل یعنی تین جولائی 1998 کو ریلیز ہوئی تھی۔ یہ فلم ممبئی کے انڈر ورلڈ پر بنائی گئی تھی۔

ہم یہاں جس ہدایتکار کی بات کر رہے ہیں وہ رام گوپال ورما تھے۔

یہ کہانی ادے بھاٹیہ کی کتاب ’بلٹس اوور بمبئی‘ میں درج ہے جس میں فلم ’ستیہ‘ کا تفصیلی تذکرہ کیا گیا ہے۔

فلم کی سچائی کیوں اہم ہے؟

اگر انڈر ورلڈ پر بننے والی فلموں کے اعتبار سے بات کی جائے تو فلم ’ستیہ‘ کو کئی لحاظ سے سنگ میل سمجھا جاتا ہے۔

اگر آپ فلم کی کریڈٹ لسٹ دیکھیں تو اس میں ایسے لوگوں کے نام بھرے ہوئے ہیں، جن کے بارے میں شاید ہی اس وقت کوئی جانتا ہو، یا وہ ایسے لوگ تھے جو اس وقت جدوجہد کر رہے تھے جب یہ فلم بنی، لیکن یہی لوگ آج ہندی فلم انڈسٹری کے بڑے نام ہیں۔

اس وقت محض 24، 25 سال کے مصنف انوراگ کشیپ، اداکار سوربھ شکلا، 19 سال کے ایڈیٹر اپوروا اسرانی، شیفالی شاہ جنھوں نے رنگیلا میں دو چار سین کیے ہیں، ’ستیہ‘ کے معمولی موالی سنجے مشرا، تبیلا کے مالک منو پاہوا، بعد میں آدتیہ سریواستو، سوشانت سنگھ جو سی آئی ڈی میں انسپکٹر ابھیجیت کے کردار سے مشہور ہوئے۔

بھیکھو مہاترے یعنی منوج باجپائی جنھوں نے فلم ’بینڈٹ کوئین‘ میں اہم کردار ادا کر چکے تھے لیکن اس وقت تک وہ کوئی جانا پہچانا چہرہ نہیں تھے۔

ایسے ناموں کی فہرست طویل ہے۔۔۔ ستیہ میں ارمیلا واحد سٹار تھیں جنھوں نے ’رنگیلا‘ میں کام کیا تھا۔

منوج باجپائی ’ممبئی کے بادشاہ‘

ممبئی میں ایک چٹان پر کھڑا انڈر ورلڈ ڈان بھیکھو مہاترے، جو اپنے مخالفین کو ختم کر دینے کے بعد بمبئی کے ساحل کنارے خوشی میں کھڑا ہے اور چیخ کر کہتا ہے کہ ’ممبئی کا کنگ کون؟ بھیکھو مہاترے‘۔ 30 سیکنڈ کا یہ منظر، منوج باجپئی کا تھا، جس نے انھیں راتوں رات سٹار بنا دیا۔

حالانکہ جب فلم شروع ہوئی تو منوج باجپائی کو ’ستیہ‘ یعنی مرکزی ہیرو کے کردار کے لیے سائن کیا گیا تھا لیکن جیسے ہی بھیکھو مہاترے کا کردار بننے لگا، رام گوپال ورما کو لگا کہ منوج باجپائی اس کردار کے ساتھ انصاف کریں گے۔

شروع میں منوج باجپائی مایوس تھے کہ انھیں مرکزی کردار سے ہٹا دیا گیا لیکن بعد میں یہ کردار زندگی بدل دینے والا ثابت ہوا۔

اس فلم میں انھوں نے ممبئی کے ایک ڈان کا کردار ادا کیا تھا لیکن انھوں نے اپنی باڈی لینگویج اور کردار کو بہار کے ایک ڈان کی طرز پر بنایا تھا۔

ممبئی کا کنگ کون کا وہ سین جس کے لیے منوج کو آج بھی یاد کیا جاتا ہے، اس سین کو انھوں نے بہت ڈر کے ساتھ ادا کیا کیونکہ منوج کو اونچائی سے ڈر لگتا ہے۔

اودے بھاٹیہ اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ ’شوٹنگ کے دوران سوربھ شکلا نے منوج کی ٹانگیں نیچے سے پکڑی ہوئی تھیں تاکہ وہ خوفزدہ نہ ہوں، لیکن طویل شاٹ کے دوران ایسا کرنا ممکن نہیں تھا۔ اس سین میں منوج نے جلدی میں کچھ بھی زور سے چلایا، بعد میں اسے ڈب کر دیا گیا۔

انوراگ کشیپ: مصنف سے ہدایتکار تک

انوراگ کشیپ، جو اس وقت 24 سال کے تھے، ایک پروڈکشن ہاؤس میں اداکار منوج باجپائی سے ملے۔ دہلی میں کالج کے دنوں میں انوراگ نے منوج باجپائی کا ڈرامہ دیکھا تھا۔

فلموں پر گفتگو کے دوران دونوں میں دوستی ہو گئی تھی۔ منوج، جنھوں نے ستیہ کو سائن کیا تھا، نے انوراگ کو رام گوپال ورما سے ملوایا اور انوراگ ’ستیہ‘ کے مصنف بن گئے۔

تاہم، رام گوپال ورما مشہور ڈرامہ نگار وجے ٹنڈولکر کے ساتھ کام کرنا چاہتے تھے جنھوں نے ’اردھاستیا‘ لکھی تھی۔ لیکن کسی وجہ سے دونوں میں بات نہیں بنی۔

انوراگ کو ستیہ سے بڑا بریک ملا۔ انھوں نے رام گوپال ورما کے ساتھ بعد میں ’کون‘ اور ’شول‘ میں کام کیا اور آج وہ ایک بڑے ڈائریکٹر اور پروڈیوسر ہیں۔

ستیہ سے پہلے انوراگ کشیپ نے 1997 میں ٹی وی سیریز ’کبھی کبھی‘ لکھی تھی اور ہنسل مہتا کی پہلی فلم ’جے تی‘ کا سکرپٹ لکھا تھا۔

کلو ماما یعنی سوربھ شکلا

انوراگ کشیپ کی طرح سوربھ شکلا بھی دہلی کے تھیٹر گروپ میں سرگرم تھے اور انھوں نے منوج کے ساتھ ’بینڈٹ کوئین‘ میں کام کیا تھا۔

رام گوپال ورما کو ستیہ کے لیے ایک شریک مصنف کی ضرورت تھی جس کے لیے سوربھ شکلا کو بلایا گیا لیکن سوربھ کو فلمیں لکھنے میں کوئی دلچسپی نہیں تھی۔

جب وہ رام گوپال ورما سے ملنے گئے تو انھیں پہلے کلو ماما کے کردار کی پیشکش ہوئی اور کچھ ساتھ لکھنے کی بھی۔ ظاہر ہے، شکلا ’نہ‘ نہیں کہہ سکے تھے۔

تیز مزاج بھیکھو مہاترے کے گینگ میں عقل مند بھائی کالو ماما کا کردار آج بھی مشہور ہے اور اس کا اپنا گانا بھی ہے، ’گولی مار بھیجے میں۔۔۔۔‘

فلم ’ستیہ‘ سے پہلے سوربھ شکلا نے ’اس رات کی صبح نہیں‘ اور ’بیڈنٹ کوئین‘ میں چھوٹے کردار کیے تھے اور 90 کی دہائی میں ٹی وی سیریل ’تحقیقات‘ میں کام کیا تھا۔

گلزار، وشال بھردواج اور ’گولی مار بھیجے میں‘

’ستیہ‘ کے دوران، وشال بھردواج خود کو ایک میوزک ڈائریکٹر کے طور پر منوا رہے تھے۔ بطور ڈائریکٹر ان کا ڈیبیو ابھی کئی سال دور تھا۔ ستیہ کی موسیقی دینے کی ذمہ داری ان کے کندھوں پر تھی اور اس کے بول گلزار نے لکھے۔

گلزار نے گیت کے بول لکھے ’گولی مار بھیجے میں، بھیجا شور کرتا ہے، بھیجے کی سنے گا تو مرے گا کلو۔۔۔ کلّو، ماما کلّو ماما۔‘

اودے بھاٹیہ کتاب ’بلٹس اوور بمبئی‘میں لکھتے ہیں کہ ’جب گلزار نے گانا لکھا تو رام گوپال ورما سمیت تقریباً سبھی نے محسوس کیا کہ یہ گانے عجیب اور برے ہیں، لیکن کسی میں گلزار سے یہ کہنے کی ہمت نہیں تھی۔

انوراگ چونکہ چھوٹے تھے اس لیے انھیں یہ ذمہ داری دی گئی تھی لیکن گلزار نے انوراگ کو یہ کہہ کر رخصت کر دیا کہ پہلے اردو میں لفظ غم کا تلفظ سیکھو۔

خیر گانا شوٹ ہو گیا۔ بے ترتیب نظر آنے والے غنڈوں سے لے کر جو ایک بھی ڈانس سٹیپ درست نہیں کر پا رہے تھے، گلوکار منو کی آواز تک، سینماٹوگرافر مظہر کامران نے اسے ایک محدود جگہ پر شوٹ کیا۔

یہ فلم کا سب سے بڑا ہٹ گانا ثابت ہوا۔ فلم کا بیک گراؤنڈ میوزک بھی شاندار تھا جسے سندیپ چوٹا نے دیا تھا۔

ستیہ سے پہلے وشال بھردواج نے 1996 میں ماچس کا میوزک دیا تھا لیکن اس کے بعد وہ ایک بڑے بریک کا انتظار کر رہے تھے۔

رام گوپال ورما حیدرآباد سے ممبئی آئے تھے

تیلگو سنیما سے آنے والے رام گوپال ورما کو ممبئی انڈر ورلڈ میں بہت دلچسپی تھی۔ اس وقت ممبئی فلم انڈسٹری اور انڈر ورلڈ کے چرچے عام تھے۔ رام گوپال ورما نے اجے دیوانی نامی ایک شخص سے ملاقات کی جو منداکنی کا سیکریٹری رہ چکا تھا۔

اسے دیوانی سے انڈر ورلڈ کی بہت سی کہانیاں ملی ہیں۔ بعد میں اسے قتل کر دیا گیا جس کا الزام ابو سلیم گینگ پر لگایا گیا۔

اسی دوران 1997 میں ٹی سیریز کے مالک گلشن کمار کو قتل کر دیا گیا۔ رام گوپال ورما نے ممبئی انڈر ورلڈ کے ڈان کی ذاتی زندگی کو جرم سے ہٹ سے تصور کر کے فلم ستیہ کو سوچا تھا۔

انڈرورلڈ پر بننے والی دیگر فلموں کے برعکس، رام گوپال ورما کی یہ فلم اس لیے بھی خاص ہے کیونکہ اس میں دکھایا گیا ہے کہ یہ لوگ کس طرح جرائم کے ساتھ ساتھ روزمرہ کی معمول کی زندگی گزارتے ہیں اور ان دونوں کے درمیان کیا فرق ہے۔

مثال کے طور پر، وہ منظر جہاں بھیکھو مہاترے اپنی بیٹی سے فون پر بات کرتے ہیں کہ ’ڈیڈی بول رہا ہوں، میرے بیٹی تم کیسی ہوں، انگریزی پڑھ رہی ہوں، بابا شام کو گھر آئیں گے۔ ٹھیک ہے۔‘

جو بھی اس سین میں ان کی بات سنتا ہے وہ انھیں ایک عام باپ سمجھتا ہے، مگر اگلے ہی لمحے وہ بھتے کے لیے ایک بلڈر کے ساتھ بیٹھے پائے جاتے ہیں۔

یا جب بھی پیاری (شیفالی شاہ) اپنے شوہر منوج باجپائی کے ساتھ ’ستیہ‘ کی گرل فرینڈ کے لیے تحفہ لینے جاتی ہیں، تو ان کے درمیان کسی بھی عام شوہر اور بیوی کی طرح بحث ہوتی ہے اور پیاری کہتی ہے ’مہاترے ہماری شادی کو کتنے سال ہوئے ہیں؟ بارہ سالوں میں تم نے مجھے کچھ دیا، کوئی تحفہ۔‘

اجیت دیوانی کو کریڈٹ

ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ فلم ستیہ کے شروع میں ہی رام گوپال ورما نے سب سے پہلے اجیت دیوانی نامی شخص کو کریڈٹ دیا لیکن کریڈٹ دینے کی وجہ نہیں بتائی۔

اپنے ایک ٹویٹ میں انھوں نے لکھا اس تصویر میں کھڑا شخص اجیت دیوانی ہے جسے قتل کر دیا گیا تھا۔ وہ مجھے انڈر ورلڈ کے بارے میں معلومات دیتا تھا۔ وہ منداکنی کے سیکریٹری تھے۔

ستیہ سے پہلے رام گوپال ورما نے رنگیلا بنائی تھی اور تیلگو میں فلم انتھم بنائی تھی جس کی کہانی پر ستیہ بنائی گئی تھی۔ انڈسٹری میں بہت سے لوگوں کو مواقع دینے کا کریڈٹ انھیں جاتا ہے۔

جے ڈی چکرورتی اور ارمیلا

ستیہ دراصل ایک ایسے شخص کی کہانی سے شروع ہوتی ہے جو روزگار کے لیے ممبئی آتا ہے اور کیسے وہ انڈر ورلڈ کی دنیا میں پھنس جاتا ہے۔

تیلگو اداکار جے ڈی چکرورتی اس سے قبل رام گوپال ورما کے ساتھ کئی فلموں میں کام کر چکے ہیں۔

شروع میں رام گوپال ورما نے انھیں ستیہ کا کردار دینے سے انکار کر دیا۔ وہ اس وقت امریکہ سے آئے تھے اور دیکھنے میں بہت مغربی چال ڈھال کے مالک تھے۔

بعد میں رام گوپال ورما ان کے گھر اس وقت ملنے گئے جب وہ بیمار تھے اور انھوں نے شیو بھی نہیں کروائی ہوئی تھی۔

ستیہ انڈر ورلڈ کے ساتھ ایک مہاجر کی کہانی ہے۔ ایک اجنبی جو خود کو ممبئی میں تنہا پاتا ہے جس کی کوئی ماضی کی کہانی نہیں ہے۔

جب بھیکھو مہاترے نے اس سے پوچھا کہ تم کہاں سے آئے ہو، ستیہ کہتا ہے کہ اس سے کیا فرق پڑتا ہے۔ جب بھیکھو پوچھتا ہے، تمہارا خاندان کہاں ہے، تو ستیہ کہتا ہے وہ مر گئے ہوں گے۔

ستیہ سے پہلے جے ڈی چکرورتی تیلگو میں مقبول تھے لیکن ہندی انڈسٹری میں انھیں بہت کم لوگ جانتے تھے۔

ممبئی شہر کی کہانی

ستیہ کا پہلا فریم ممبئی کے مونٹیج سے شروع ہوتا ہے اور پہلی آواز آتی ہے، ’ممبئی ایک ایسا شہر ہے جو سوتا نہیں، جاگتے ہوئے بھی خواب دیکھتا ہے۔ جہاں چمک کی بلندی ہے، جہاں خاموش اندھیرا ہے۔ جہاں انسانوں کے درمیان اس فرق نے ایک الگ دنیا بنائی ہے یعنی ممبئی انڈر ورلڈ۔‘

’ستیہ‘ تمام کرداروں کے ساتھ ممبئی کی کہانی ہے۔